جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ وزارت داخلہ نے لیا ہے لیکن انہیں اسکا کوئی علم نہیں تھا کیونکہ ایسے معاملات انکے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے آزادی پسند رہنما اور جامع مسجد سرینگر کے خطیب میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی جماعت عوامی ایکشن کمیٹی اور مولانا مسرور عباس انصاری کی قیادت والی جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کے ایک دن بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی پارٹیوں پر پابندی کے حق میں نہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ وزارت داخلہ نے لیا ہے لیکن انہیں اس کا کوئی علم نہیں تھا کیونکہ ایسے معاملات ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے گلمرگ میں "کھیلو انڈیا" کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی کی وجوہات کیا ہیں، مجھے معلوم نہیں کیونکہ یہ فیصلہ منتخب حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور جس انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر پابندی لگائی گئی، وہ ہمارے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اصولی طور پر ہم ایسے فیصلوں کے حامی نہیں رہے ہیں اور پھر میرواعظ کی نظربندی ختم ہونے کے بعد انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو اس طرح کی پابندی کا جواز بنتی۔ منگل کو مرکزی وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ "یو اے پی اے" کے تحت میرواعظ عمر فاروق کی قیادت والی عوامی ایکشن کمیٹی اور مسرور عباس انصاری کی قیادت والی اتحاد المسلمین پر پانچ سال کے لئے پابندی عائد کردی تھی۔ اس دوران مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے اس پابندی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتِ ہند نے آزادی پسند رہنما میرواعظ عمر فاروق کو زیڈ پلس سیکیورٹی فراہم کی ہے تو ان کی جماعت ملک دشمن کیسے ہو سکتی ہے۔

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے ایم ایل اے سلمان ساگر نے مرکزی حکومت سے عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق ایک مذہبی اور سماجی رہنما کے طور پر عوام میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور اس اثر کو مثبت تبدیلی کے لئے استعمال کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پابندی کوئی اچھا قدم نہیں اور اس پر نظرثانی ہونی چاہیئے۔ دوسری جانب مرکز میں برسرِ اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان آزادی پسند تنظیموں پر پابندی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے مرکزی حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ایسی تنظیمیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور بھارت کی خودمختاری کو چیلنج کرتی ہیں، ان پر پابندی لگنی چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی کے وزارت داخلہ عمر عبداللہ عمر فاروق نے کہا کہ انہوں نے ہیں اور

پڑھیں:

لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط

حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا ہے کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیت سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف سیاسی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے خدشات اور تحفظات کو ملکی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کئے گئے ہیں، جن میں بلوچستان کے قومی حقوق کے تحفظ کے لیے آئندہ قانون سازی میں عملی کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے نام لکھے گئے خط کے سلسلے میں اسحاق لہڑی نے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کبیر احمد شہی سے ملاقات کی اور خط ان کے حوالے کیا۔ ملاقات میں خط کے نکات اور اس کی اہمیت پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

اس موقع پر اسحاق لہڑی نے بتایا کہ خط میں حاجی لشکری رئیسانی نے واضح کیا کہ موجودہ اور مجوزہ مائنز اینڈ منرلز قانون بلوچستان کے عوام کے مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل بلوچستان کے عوام کی اجتماعی ملکیت ہیں، اور ان کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی میں صوبے کی مشاورت ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ لشکری رئیسانی نے تمام قومی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمانی و عوامی سطح پر مشترکہ موقف اپنائیں اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو کسی بھی صورت میں مرکز کی اجارہ داری کے تحت نہ ہونے دیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطے کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم