مریم نواز کے منفرد ’’آغوش پروگرام‘‘ کا آغاز، 2 سال سے کم عمر بچوں کی ماؤں، حاملہ خواتین کو 23 ہزار ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے ویژن کے تحت اپنی نوعیت کے پہلے اور منفرد ’’آغوش‘‘ پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر دو سال سے کم عمر بچوں کی ماؤں اور حاملہ خواتین کو ’’آغوش‘‘ پروگرام کے تحت 23ہزار روپے ملیں گے۔ پہلے مرحلے میں 13اضلاع میں ’’آغوش‘‘ پروگرام کے تحت نومولود بچوں کی ماؤں اور حاملہ خواتین کو امداد ی رقم ملے گی۔ ’’آغوش‘‘ پروگرام کا آغاز ڈیرہ غازی خان، تونسہ، راجن پور، لیہ، مظفر گڑھ، کوٹ ادو، بہاولپور، رحیم یار خان، بہاولنگر، بھکر، میانوالی، خوشاب اور لودھراں سے کیا جارہا ہے۔ حاملہ خاتون کی پہلی دفعہ مراکز صحت/ مریم ہیلتھ کلینک میں رجسٹریشن پر 2 ہزارروپے دیئے جائیں گے۔ حاملہ خاتون کو بچے کی پیدائش تک متواتر طبی معائنہ کے لئے وزٹ پر امدادی رقم دی جائے گی۔ مراکز صحت سے مفت طبی معائنہ کے بعد ’’آغوش‘‘ پروگرام کے کیش ایجنٹ سے امدادی رقم حاصل کی جا سکے گی۔ حاملہ خواتین کو ہر بار مراکز صحت وزٹ پر 1500 روپے ملیں گے جبکہ ٹوٹل 6ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ ’’آغوش‘‘ پروگرام کے تحت مرکز صحت پر بچے کی پیدائش پر4ہزار روپے کا تحفہ ملے گا۔ پیدائش کے بعد 15دن کے اندر پہلے طبی معائنے پر 2ہزار روپے ملیں گے۔ پیدائشی سرٹیفکیٹ کا مرکز صحت میں اندارج کروانے پر 5ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ ’’آغوش‘‘ پروگرام کے تحت نومولود بچے کو حفاظتی ٹیکے لگوانے پر 4ہزار روپے ہر بار 2ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر خواتین کی رہنمائی اور معلومات کے لئے خصوصی ٹال فری نمبر 1221بھی فعال کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صحت اور علاج ہر ماں اور بچے کا بنیادی حق ہے حکومت اپنا فرض ادا کرے گی۔ ہسپتالوں میں ماؤں اور بچوں کو بیماری کی حالت میں دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے۔ سرکاری وسائل پر پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے عوام کا پورا پورا حق ہے۔ ماں اور بچے کی صحت خصوصی توجہ کی متقاضی ہے، صحت مند ماں ہی صحت مند خاندان کی ضامن ہے۔ پسماندہ علاقوں میں طبی سہولیات کے ساتھ خواتین کی مالی معاونت بھی کررہے ہیں۔ ’’آغوش‘‘ پروگرام سے نہ صرف ماں بلکہ بچہ بھی صحت مند زندگی کا آغاز کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: روپے دیئے جائیں گے حاملہ خواتین کو پروگرام کے تحت ملیں گے
پڑھیں:
اثاثوں کی کل مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزار روپے
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2025ء ) سہیل آفریدی کے اثاثوں کی کل مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزار روپے ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے نومنتخب وزیر اعلٰی سہیل آفریدی کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ دستاویزات کے مطابق سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزارروپے ہے۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت مالی سال 2023 میں 3 لاکھ 76 ہزار روپے تھی، پچھلے مالی سال میں سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت میں 2 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق سہیل آفریدی کی ملکیت میں کوئی گھر ہے اور نہ کاروبار، سہیل آفریدی کی ملکیت میں صرف فریج، واشنگ مشین اور دو بینک اکاؤنٹس شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے نو منتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ سے ہے۔(جاری ہے)
سہیل آفریدی نے پشاور یونیورسٹی سے بی ایس اکنامکس کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن خیبر پختونخواہ کے صدر اور انصاف یوتھ وِنگ خیبر پختونخواہ کے صوبائی صدر بھی رہے۔ سہیل آفریدی نے 2024 کے ضمنی انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیا تاہم اس دوران انہیں تحریک انصاف کی حمایت حاصل رہی۔ سہیل آفریدی صوبائی نشست پی کے 70 سے ن لیگ کے امیدوار بلاول آفریدی کو شکست دے کر پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انہیں صوبائی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے پہلے معاونِ خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس مقرر کیا، بعد میں سہیل آفریدی کو صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سونپا گیا۔ واضح رہے کہ پیر کے روز نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کیلئے خیبرپختونخواہ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت سپیکر بابر سلیم سواتی نے کی، صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران علی امین گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جس دن عمران خان نے حکم دیا اسی دن استعفیٰ دے دیا تھا، اگر کوئی شک ہے تو میں پھر فخر کے ساتھ اعلان کر رہا ہوں کہ اللہ نے مجھے یہ موقع دیا، مجھ پر یہ وقت آیا کہ جہاں ثابت ہونا تھا کہ کُرسی بڑی ہے یا اپنے لیڈر کا حکم، اللہ نے مجھے کامیاب کیا، وفاداری اور عزت ہمیں اسلام اور آباؤ و اجداد نے بتائی ہے، میری کارگردگی اچھی تھی یا بری سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جنگ کے لئے ہمارا لیڈر قربانی دے رہا ہے، ہم مل کر اِس جنگ کو لڑیں گے اور کامیاب ہوں گے کیوں کہ یہاں جمہوریت کے ساتھ مذاق ہوتا آرہا ہے، ہماری پارٹی، ہماری مرضی، ہمارا فیصلہ، ہماری مرضی، ہماری اکثریت، ہماری مرضی اور سب سے بڑھ کر ہمارا لیڈر اور اُس کی مرضی، نئے وزیراعلیٰ کے عمل میں تاخیری حربے استعمال نہ کریں، ہم مزید کچھ برداشت نہیں کریں گے۔ اس پر سپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی بابر سلیم سواتی نے علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کو آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی توثیق کردی اور رولنگ دی کہ تمام معاملات آئین کے مطابق ہوئے ہیں، وزیراعلی کے انتخاب کا جو طریقہ اختیار کیا وہ عین آئین کے مطابق ہے، اِس ملک میں چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سُہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی کی اس رولنگ کے ساتھ ہی نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوگیا اور ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں تاکہ ووٹنگ کے لیے تمام خواہشمند اراکین اسمبلی پہنچ جائیں، جس کے بعد حکومتی اراکین صوبائی اسمبلی نے انتخابی عمل میں حصہ لیا جس کے لیے ایم پی ایز مختص کردہ لابی میں چلے گئے، بعد ازاں نتائج کا اعلان ہوا تو سہیل آفریدی نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی جب کہ اپوزیشن نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔