اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2025ء)قرآن کی تعلیم لازمی قرار دینے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔سپریم کورٹ میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔عدالت میں وفاق، پنجاب اور بلوچستان حکومتوں نے اپنے جوابات جمع کروا دیے جب کہ سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت نے جوابات جمع کرانے کے لیے وقت مانگا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جواب کے مطابق وفاقی حکومت نے قرآن پاک کی تعلیم کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ حکومت کو اپنا کام کرنے دیں، عدالت کیوں مداخلت کرے۔درخواست گزار کے وکیل انیق کھٹانہ نے کہا کہ حکومتیں کام کر رہی ہوتیں تو 5 سال سے عدالتوں میں چکر نہ لگا رہا ہوتا۔

(جاری ہے)

قانون کے مطابق وہ ترجمہ رائج ہو سکتا ہے جو متفقہ ہو۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ترجمہ کی منظوری دینا بھی لازمی ہے۔ کسی صوبے یا وفاق نے نوٹی فکیشن منسلک نہیں کیے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسے مادری زبان سکھائی جاتی ہے پھر اردو اور انگلش۔وکیل نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 31 واضح ہے کہ قرآن کی تعلیم اور اسلامیات الگ ہیں۔بعد ازاں عدالت نے سندھ اور کے پی حکومت سے قرآن پاک کی لازمی تعلیم کے معاملے پر جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی تعلیم

پڑھیں:

صوبائی حکومت کے اسموگ کے خلاف گرینڈ آپریشن کے باوجود لاہور دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار

لاہور ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہو گیا ہے، جہاں فضائی معیار کے لحاظ سے شہر کو دوسرے نمبر پر قرار دیا گیا ہے۔

عالمی ادارے آئی کیو ایئر کے مطابق، ہفتے کی شام ساڑھے سات بجے لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 189 ریکارڈ کیا گیا جو کہ انتہائی غیر صحت بخش درجہ بندی میں آتا ہے۔ اس موقع پر بھارتی دارالحکومت دہلی معمولی برتری کے ساتھ 212 درجے پر پہلے نمبر پر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: اسموگ کے خاتمے کے لیے سول ڈیفنس رضاکاروں کی بڑی تعداد میں رجسٹریشن

ایئر کوالٹی انڈیکس فضا میں موجود مختلف آلودگیوں جیسے باریک ذرات (PM2.5)، بڑے ذرات (PM10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (NO₂) اور اوزون (O₃) کی مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 150 سے زائد سطح غیر صحت بخش جبکہ 200 سے اوپر کی سطح انتہائی غیر صحت بخش قرار دی جاتی ہے۔ لاہور میں PM2.5 کی سطح 109 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ریکارڈ ہوئی جو عالمی ادارۂ صحت کے سالانہ معیار سے 21.8 گنا زیادہ ہے۔

ماہرین کے مطابق PM2.5 وہ باریک ذرات ہیں جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور خون میں داخل ہو سکتے ہیں، جس سے سانس کی بیماریوں اور دیگر طبی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ آئی کیو ایئر نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کھلی فضا میں ورزش سے گریز کریں، ایئر پیوریفائر اور ماسک استعمال کریں، اور کھڑکیاں بند رکھیں تاکہ آلودہ ہوا گھروں میں داخل نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے

لاہور میں سردیوں کے موسم میں اسموگ ایک مستقل مسئلہ بن چکا ہے۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 394 تک پہنچ گیا تھا، جو کہ اسموگ کے شدید بحران کا باعث بنا۔ یہ آلودگی زیادہ تر فصلوں کی باقیات جلانے، صنعتی اخراجات اور ٹریفک کے دھوئیں سے پیدا ہوتی ہے۔

دوسری جانب اس سال اسموگ پر قابو پانے کے لیے پنجاب حکومت نے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔ صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق حکومت کا اسموگ کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے، جس میں جدید مشینری، ڈرون نگرانی اور ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کا نظام شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور بھر میں اسموگ گنز اور ائیر کوالٹی مانیٹرز فیلڈ میں فعال ہیں، جبکہ ڈرونز کے ذریعے بھٹوں کی نگرانی اور لائیو رپورٹنگ کی جا رہی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ایئر کوالٹی انڈیکس کی فورکاسٹنگ کی بنیاد پر بروقت کارروائی کی گئی جس سے آلودگی کی سطح کو مؤثر انداز میں کنٹرول کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی مرتبہ پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کا محور صرف لاہور یا بڑے شہر نہیں، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف

ان کے مطابق موسمیاتی بہتری کی ٹیم نے اسموگ کے ہاٹ سپاٹس میں کارروائی کی، تعمیراتی مواد کو ڈھانپنے اور ٹریفک کے بہاؤ کو منظم کرنے کے اقدامات کیے گئے۔ ٹریفک پولیس نے بھاری گاڑیوں اور ٹرکوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کیں، جبکہ سیف سٹی کیمروں کے ذریعے مسلسل نگرانی جاری ہے۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ صوبے بھر میں فصلوں کی باقیات نہ جلانے کے لیے محکمہ زراعت کا گرینڈ آپریشن بھی جاری ہے، جس میں 1300 سے زائد افسران اور عملہ فیلڈ میں متحرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں نے بھی اس مہم میں بھرپور شرکت کی ہے، جس سے سموگ کے اثرات میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ اقدامات تسلسل سے جاری رہے تو آئندہ ہفتوں میں لاہور کے فضائی معیار میں بہتری کے امکانات موجود ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسموگ آلودگی ایئرکوالٹی انڈیکس پاکستان پنجاب حکومت گرینڈ آپریشن لاہور مریم اورنگزیب

متعلقہ مضامین

  • کسانوں کی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات جاری ہیں، وزیراعظم
  • خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم
  • پنجاب میں سموگ ، ماسک کا استعمال لازمی قرار
  • سندھ کا وفاق سے گندم کی کم از کم امدادی قیمت 4200 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر میں حکومت جلد تبدیل ہو گی، گلگت بلتستان کے صوبائی وزیر کا انکشاف
  • حکومت آپس کی لڑائیوں میں مصروف،عوامی مسائل کا کوئی نہیں سوچتا: حافظ نعیم الرحمان
  • صوبائی حکومت کے اسموگ کے خلاف گرینڈ آپریشن کے باوجود لاہور دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار
  • خیبر پختونخوا میں 12 سال سے موجود تبدیلی کی حکومت صرف تباہی لائی ہے، حافظ نعیم
  • پشاور ہائیکورٹ نے ضلع بونیر کے  28 سرکاری پرائمری اسکولوں کی نجکاری سے روک دیا
  • صوبائی حکومت کی کارکردگی صرف اشتہارات تک محدود ہے