حکومت کا مہنگائی کی شرح کم ہونے کا دعویٰ؛ ایک ہفتے میں 11 اشیا مزید مہنگی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی کا دعویٰ کیا ہے جب کہ دوسری جانب ایک ہفتے کے دوران 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
ملک میں 2ہفتے مسلسل اضافے کے بعد حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں 0.35 کمی واقع ہوئی ہے جب کہ ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی شرح منفی 1.
وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں، جس کے مطابق ایک ہفتے میں 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 18 اشیا کی قیمتوں میں کمی جب کہ 22 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں پرنٹڈ لان کی قیمت میں 2.90فیصد، ایل پی جی کی قیمتوں میں1.53 فیصد، لانگ کلاتھ کی قیمتوں میں1.23 فیصد، بریڈکی قیمتوں میں0.55 فیصد، سگریٹ کی قیمتوں میں0.27 فیصد، بیف کی قیمتوں میں 0.25فیصد،دہی کی قیمتوں میں0.24 فیصد اور نمک کی قیمتوں میں0.03 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
علاوہ ازیں آلو کی قیمتوں میں2.05 فیصد،پیاز کی قیمتوں میں6.07 فیصد، ٹماٹرکی قیمتوں میں7.08 فیصد،لہسن کی قیمتوں میں5.59 فیصد،انڈو ں کی قیمتوں میں6.64 فیصد،دال چنا کی قیمتوں میں1.60 فیصد، چائے کی پتی کی قیمتوں میں1.30 فیصد،چینی کی قیمتوں میں0.87 فیصد اور آگ جلانے والی لکڑی کی قیمتوں میں0.60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.0.39فیصدکمی کے ساتھ منفی1.84 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.35فیصدکمی کے ساتھ منفی2فیصد رہی۔
اسی طرح 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.39فیصدکمی کے ساتھ منفی1.70فیصد کمی واقع ہوئی البتہ 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.40فیصدکمی کے ساتھ منفی 1.12فیصد رہی۔
اسی طرح 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.36فیصدکمی کے ساتھ منفی 0.49فیصدرہی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بجلی مزید مہنگی ہوگی؟ نئے بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
نئے مالی سال کے بجٹ میں بجلی صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی مزید مہنگی ہو سکتی ہے۔
حکومت نے گزشتہ روز نئے آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا، جس میں حکومت کی جانب سے بجلی کے صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں پر عائد سرچارج کی موجودہ 10 فیصد حد ختم کرنے اور نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے حکومت کو بلوں میں اضافہ کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ زیر غور ہے۔ اس ترمیم کے تحت حکومت مخصوص مدت اور کیس ٹو کیس بنیاد پر سرچارج میں اضافہ کر سکے گی۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ بجلی صارفین سے فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک سرچارج وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم فی الحال سرچارج میں اضافے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس ترمیم کے بعد حکومت بجٹ یا دیگر مالی حالات کے مطابق بجلی بلوں میں اضافی سرچارج عائد کر سکے گی، جس سے عام صارفین پر مہنگائی کا نیا دباؤ پڑنے کا امکان ہے۔
ماضی میں بجلی کے بلوں پر عائد سرچارج کے ذریعے حکومت گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے۔ اب ایک بار پھر گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے، جو کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور یہ قرض آئندہ 6 سال کے دوران صارفین سے وصول کیے جانے والے سرچارج کے ذریعے واپس کیا جائے گا۔
توانائی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیپرا ایکٹ میں ترمیم ہو گئی تو بجلی کی قیمتوں میں مستقل اضافے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر مہنگائی اور گھریلو صارفین کی مشکلات میں اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا۔