اس سال شدید سردی پڑے گی، موسم کی حیرت ناک فورکاسٹ آگئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اس سال گرمی کے مہینوں میں کافی گرمی پڑی، برسات میں کافی زیادہ بارشیں ہوئیں اور اب سردی کے مہینوں میں پڑے گی شدید ٹھنڈ، ’لا نینا‘ کی دستک سے موسم پر پڑے گا ْحیران کن اثر، جو سردی کو بڑھائے اور اور ہر شے کو منجمند کر ڈالے گا۔
ماہرینِ موسمیات نےآگاہ کیا ہے کہ گزشتہ اپریل میں ختم ہو جانے والا بحرالکاہل کا موسمیاتی فنامنا لانینا ایک بار پھر تشکیل پا رہا ہے۔
صدر آصف علی زرداری کاشغر فری ٹریڈزون کے دورہ پر پہنچ گئے
بحرالکاہل میں موسمیاتی عوامل کے اتارچڑھاؤ پر مستقل نظر رکھنے والےکئی ملکوں اور اداروں کے موسمیاتی ماہرین کا تجزیہ ہے کہ آئندہ مہینے اکتوبر سے دسمبر 2025 کے درمیان بحرالکاہل میں ’لا نینا‘ بننے کے 71 فیصد امکانات ہیں۔ ’لا نینا‘ بحرالکاہل کے استوائی حصے میں سمندر سطح کے درجہ حرارت کے ٹھنڈا ہونے کی حالت سے پیدا ہونے والے پیچیدہ موسمیاتی فنامنا کو کہتے ہیں۔ یہ لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے لغت میں معنی "کم عمر بچی" ہیں۔ اس کا اثر پوری دنیا کے موسم پر پڑتا ہے.
پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ تاریخ ساز ہے؛ خواجہ آصف
اپریل کی ابتدا سے بحرالکاہل کا مخصوص خطہ نارمل کنڈیشن میں، اب سائنسدانوں کو یقین ہے کہ بحرالکاہل کے مخصوص علاقہ میں پانی کی اوپر والی تہہ ٹھنڈی ہو رہی ہے۔ جب یہ تہہ مسلسل کئی ماہ (تین ماہ) تک نصف ڈگری سینٹی گریڈ یا زیادہ ٹھنڈی رہے تو اس سے جنم لینے والے پیچیدہ فنامنا کو لانینا کہتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر بحرالکاہل کے اس مخصوص حصے کے پانی کی اوپر والی تہہ نصف ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ گرم ہو جائے تو اسے ایل نینو کہتے ہیں۔ ایل نینو اور لانینا پاکستان پر ایک دوسرے کے الٹ اثر ڈالتے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری نے کاشغر کی تاریخی عیدگاہ مسجد کا وزٹ کیا
نارمل کنڈیشن میں پاکستان میں گرمی، سردی، برسات کے قدرے نارمل (تاریخی معمول کے مطابق) رہنے کا امکان ہوتا ہے۔ لانینا کنڈیشن ہو تو اس کے زیر اثر گرمی کے موسم میں خشک سالی آتی ہے اور سردیوں کے موسم میں سردی قدرے زیادہ پڑتی ہے۔
لانینا پیدا ہونے والا ہے؛ امریکی کلائمیٹ سنٹر کی ریسرچ
دنیا کے ماہرین موسمیات نے وارننگ دی ہے کہ اس سال کے آخر تک ’لا نینا‘ کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے موسم کا پیٹرن متاثر ہوگا اور اس سے پاکستان اور بھارت میں شدید ٹھنڈ پڑ سکتی ہے۔ امریکہ کی نیشنل ویدر سروس کے کلائیمیٹ سینٹر نے کہا ہے کہ اکتوبر-دسمبر 2025 کے درمیان ’لا نینا‘ بننے کے 71 فیصد امکانات ہیں۔ یہ امکان دسمبر 2025 سے فروری 2026 کے درمیان تھوڑی گھٹ کر 54 فیصد ہو سکتی ہے لیکن ’لا نینا‘ واچ موثر ہے۔
چودھری شجاعت حسین پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئرمین منتخب
بھارت کے میٹ ڈیپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) نے اپنی تازہ ای این ایس او میں بتایا کہ ابھی غیرجانب دار حالات بنے ہوئے ہیں۔ نہ تو ایل نینو اور نہ ہی لا نینا۔ لیکن بھارت کے میٹ ڈیپارٹمنٹ کا بھی امریکی ماہرین کی طرح یہ ماننا ہے کہ مون سون کے بعد ’لا نینا‘ کے پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
ایک سینئر آئی ایم ڈی افسر نے کہا، ’’ہمارے ماڈل اکتوبر-دسمبر میں لا نینا پیدا ہونے کے 50 فیصد سے زیادہ امکانات دکھا رہے ہیں۔ لا نینا کے دوران ہندوستان میں سردیاں معمول سے ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ حالانکہ آب و ہوا تبدیلی کی وجہ سے گرماہٹ کچھ اثر کم کر سکتی ہے لیکن ٹھنڈی لہریں بڑھ سکتی ہیں۔‘‘
بھارت کے ہی ایک نجی موسمی ادارہ سکائی میٹ ویدر کے سربراہ جی پی شرما نے کہا کہ قلیل مدتی ’لا نینا‘ کی حالت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بحرالکاہل کا درجہ حرارت پہلے ہی معمول سے ٹھنڈا ہے۔ اگر یہ -0.5 ڈگری سینٹی گریٹ سے نیچے تین سہ ماہی تک بنا رہتا ہے تو لا نینا کے بن چکنے کا اعلان کر دیا جائے گا۔
2024 کے آخر میں بھی ایسے حالات بنے تھے جب نومبر سے جنوری تک قلیل مدتی لا نینا رہا۔‘‘
جی پی شرما کا تجزیہ یہ ہے کہ لانینا کی تشکیل کا بھلے ہی باضابطہ اعلان نہ ہو لیکن بحرالکاہل کا ٹھنڈا ہونا عالمی موسم کو متاثر کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں خشک سردیوں کا خطرہ ہے جبکہ ہندوستان میں یہ کڑاکے کی ٹھنڈ اور ہمالیائی علاقوں میں زیادہ برفباری لا سکتا ہے۔‘‘
آئی آئی ایس ای آر موہالی اور نیشنل انسٹی چیوٹ فار اسپیس ریسرچ، برازیل کے 2024 کے ایک مطالعہ نے بھی پایا کہ ’لا نینا‘ برسوں میں شمالی ہند میں ٹھنڈی لہریں اور زیادہ طویل مدت تک چلتی ہیں۔ مطالعہ کے مطابق ’’لالینا کے دوران نچلی سطح پر پر بننے والی سمندری ہوائیں شمالی عرض البلد سے ٹھنڈی ہوا ہندوستان کی طرف کھینچ لاتی ہیں۔‘‘
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بحرالکاہل کا پیدا ہونے کے موسم پیدا ہو لا نینا نے کہا
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں سے چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن
حکومتی پالیسیوں سے چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن WhatsAppFacebookTwitter 0 20 September, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز )پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ملک بھر میں شوگر ملز کو چینی کی فروخت پورٹل کے ذریعے روک دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جو چینی درآمد کی جارہی ہے اس کی فروخت اور قیمت پر کوئی پابندی نہ ہے جو کہ کھلا تضاد ہے۔ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس قسم کی پالیسی اختیار کرنے سے مارکیٹ میں شدید بحران پیدا ہوگا اور چینی کی قلت کے باعث قیمتیں بڑھیں گی جس کے لیے شوگر انڈسٹری کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ تمام شوگر ملوں کو چینی فروخت کرنے کی اجازت دی جائے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے: اسد قیصر پی ٹی آئی نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے: اسد قیصر پاکستانی ایئرپورٹس سائبر حملے سے محفوظ، فضائی آپریشن معمول کے مطابق جاری ہیں، پی ٹی اے سعودیہ سے معاہدے کے ثمرات سے پاکستان معاشی طور بھی مستحکم ہوگا: خواجہ آصف پنجاب بار کونسل کا الیکشن ہر صورت صاف اور شفاف ہوگا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مشرقِ وسطی میں دو ریاستی حل کیلئے 142 ممالک کی قرارداد سنگِ میل ہے، میکرون پاکستان اپنا سول جوہری پروگرام اچھی رفتار سے آگے بڑھا رہا ہے: عالمی نگران ادارہ کی ستائشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم