پاکستان اسٹیل کرپشن کیسز کا 12 سال بعد ڈراپ سین
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کراچی:
پاکستان اسٹیل کرپشن کیسز کا 12 سال بعد ڈراپ سین ہوگیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے نیب کی جانب سے پاکستان اسٹیل کے سابق چیئرمین اور دیگر ملزمان کے خلاف اپیلیں واپس لینے پر خارج کردیں۔ جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں جسٹس حسن اکبر پر مشتمل بینچ کے روبرو احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نیب نے 5 ریفرنسز میں اپیلوں کی سماعت کی۔
نیب نے پاکستان اسٹیل کے سابق چیئرمین اور دیگر ملزمان کے خلاف اپیلیں واپس لے لیں۔ عدالت نے اپیلیں واپس لینے پر خارج کردیں۔ ملزمان کی بریت کے خلاف دائر اپیلیں نیب بورڈ کی سفارش پر واپس لی گئیں۔
سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے پاکستان اسٹیل میں کرپشن کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ چیئرمین اسٹیل معین آفتاب، ثمین اصغر اور دیگر ملزمان کے خلاف 12 ریفرنس بنائے گئے تھے۔ 2021 میں احتساب عدالت نے تمام ملزمان کو بری کردیا تھا۔
احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نیب نے 5 ریفرنسز میں اپیلیں دائر کی تھیں۔ ملزمان کی پیروی شوکت حیات جبکہ نیب کی پیروی شہباز سہوترا نے کی تھی۔ معین آفتاب شیخ، ثمین اصغر اور دیگر پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹیل اور دیگر کے خلاف
پڑھیں:
اسٹیل ملزاسکریپ کیے جانے کا عندیہ، نقصان دہ ادارے بند ہوں گے، معاون خصوصی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر نے عندیہ دیا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کو اسکریپ کر دیا جائے گا کیونکہ اس کی بحالی کے امکانات نہایت کم ہیں جب کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے حکومتی ادارے بند کیے جائیں گے۔
ہارون اختر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی میں کمی لا کر عوام کو تحفہ دیا ہے اور اب حکومت کی پالیسی ہے کہ وہ تمام سرکاری ادارے جو نقصان کا باعث بن رہے ہیں، انہیں یا تو نجکاری کے ذریعے بیچا جائے گا یا بند کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نئی ٹیرف پالیسی سے پیداواری لاگت کم ہوگی، انٹرسٹ ریٹ کم ہو چکے ہیں اور آئندہ مزید کمی متوقع ہے جبکہ ٹیکس ریٹس میں بھی مزید کمی لائی جائے گی تاکہ صنعتوں پر بوجھ کم ہو۔
ہارون اختر نےمزید کہا کہ حکومت برآمدات پر مبنی مینوفیکچرنگ پالیسی پر کام کر رہی ہے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ ملے اور صنعتی ترقی کی رفتار 6 سے 7 فیصد تک لے جائی جا سکے،اسٹیل ملز ادارے کی بحالی کے چانسز اب نہایت محدود رہ گئے ہیں، اسی لیے اسے اسکریپ کیا جائے گا۔
انہوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد اداروں میں بھرتی کیے گئے جنہیں آنا ہی نہیں چاہیے تھا،دنیا بھر میں جیسے امریکا اور ارجنٹینا میں خسارے والے سرکاری ادارے بند کیے گئے، ویسے ہی پاکستان میں بھی ماضی کی غلطیوں کا بوجھ اٹھانے کا وقت گزر چکا ہے۔
پارلیمانی اراکین کی تنخواہوں میں اضافے پر بات کرتے ہوئے ہارون اختر نے کہا کہ “گزشتہ 9 سال سے اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں، چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ صرف دو لاکھ روپے ہے، جو قائم مقام صدر کے فرائض بھی انجام دیتا ہے، اسی طرح اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بھی اتنی ہی ہے۔