ٹیرف لڑائی، پاکستان کا مصالحتی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
ٹرمپ انتظامیہ کی تجارتی لڑائی کے جواب میں پاکستان نے مصالحتی راستہ اختیار کرنے اور29 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرنے کا عندیہ دے دیا، کیونکہ پاکستانی برآمدات پر امریکا میں پہلے سے زائد اوسط ٹیرف عائد ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس جس میں ڈبلیو ٹی او کے پاکستان میں نمائندے بھی شریک ہوئے، پاکستانی موقف کی وضاحت کیلئے امریکی تجارتی نمائندے سے ملاقات کا فیصلہ کیا گیا، واشنگٹن میں پاکستانی سفیر اور ان کے ٹریڈ منسٹر رواں ہفتے امریکی حکام سے ملاقات کی کوشش کریں گے۔
مزید پڑھیں: دُنیا کے غیر آباد علاقے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیکس سے بچ نہ سکے
ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام کو صدر ٹرمپ کی اضافی ٹیرف کے حوالے سے 60 ملکوں کی فہرست میں پاکستان کی شمولیت کی توقع نہیں تھی کیونکہ پاکستانی برآمدات پر امریکی ٹیرف پہلے ہی پاکستان کی نسبت زیادہ ہے۔
وزارت تجارت کے اعدادوشمار کے مطابق امریکی مصنوعات پر پاکستان میں ٹیرف 7.
وزارت تجارت کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران امریکا کو پاکستانی برآمدات کا حجم3.9 ارب ڈالر جبکہ اس دوران امریکا سے 933 ملین ڈالر کی درآمدات کی گئیں۔امریکا کیساتھ فاضل تجارت 3 ارب ڈالر ہے جوکہ دیگر 32 ملکوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بڑھانے کیلیے موقع
حکام کوامید ہے کہ وہ 29 فیصد اضافی ٹیرف کے امریکی فیصلے پر نظرثانی کا مضبوط کیس تیار کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے امریکی فیصلے سے پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف 49 فیصد تک بڑھ سکتا ہے،جن میں سرفہرست گارمنٹس اور چمڑے کی مصنوعات ہیں۔
پاکستان امریکا سے سویابین، کاٹن اور گوشت درآمد کرتا ہے، کاٹن پر ٹیرف صفر، گوشت پر5 سے10فیصد، سویابین پر3.25 ٹیرف عائد ہے، البتہ آئرن و اسٹیل کی درآمدات پر 20 فیصد ٹیرف ہے جوکہ مقامی کارخانوں کو تحفظ دینے کیلئے ہے۔
حکام نے بتایا کہ چین، ویتنام، کمبوڈیا اور سری لنکا پر عائد زائد ٹیرف پاکستان کیلئے ٹیکسٹائل برآمدات بڑھانے کا موقع ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی برا مدات کہ پاکستانی ٹیرف عائد مدات پر
پڑھیں:
امریکا نے فلسطینیوں کو امداد دینے والی 6 تنظیموں اور 5 افراد پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والے 6 خیراتی اداروں اور 5 افراد پر دہشتگردی کے الزامات کے تحت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ان تنظیموں پر الزام ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مالی معاونت میں ملوث ہیں، جس کے تحت انہیں دہشتگرد تنظیمیں قرار دے کر بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔
پابندی کا شکار تنظیموں میں غزہ کی الویام چیریٹیبل سوسائٹی، الجزائر کی البرکہ چیریٹی ایسوسی ایشن، ترکیہ کی فلسطین وقف فاؤنڈیشن، نیدرلینڈز کی اسرا فاؤنڈیشن، مقبوضہ مغربی کنارے کی تنظیم ادمیر اور اٹلی کی لا کپولا دی اورو شامل ہیں۔
امریکی بیان کے مطابق ان اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ انسانی ہمدردی کی آڑ میں فنڈنگ کا غلط استعمال دہشتگرد عناصر کو مضبوط کر رہا ہے، جو فلسطینی عوام کے لیے نقصان دہ ہے۔
پابندی کا شکار افراد میں محمد براہیمی (الجزائر)، ذکی عبداللہ ابراہیم عراروی (ترکیہ)، امین غازی ابوراشد اور اسرا ابوراشد (نیدرلینڈز) اور محمد حنون (اٹلی) شامل ہیں۔
محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد سزا دینا نہیں بلکہ رویے کی اصلاح ہے، اور اگر کسی نے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔