فخر زمان کا عزم: لاہور قلندرز کی کامیابی اور پی ایس ایل ٹائٹل جیتنے کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاہور قلندرز کے بیٹر فخر زمان نے پاکستان سپر لیگ میں اپنی ٹیم کی کامیابی کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا بنیادی ہدف اس بار پی ایس ایل کا ٹائٹل جیتنا ہے اور اس کے لیے ہر ممکن محنت کریں گے لاہور میں گفتگو کے دوران انہوں نے اپنی فٹنس اور پریکٹس کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ انجری سے صحتیاب ہونے کے بعد پہلا دن مشکل تھا ڈیڑھ ماہ بعد جب دوبارہ بیٹنگ شروع کی تو عجیب سا محسوس ہو رہا تھا ایسا لگا جیسے میں بغیر پیڈز کے بیٹنگ کر رہا ہوں لیکن آہستہ آہستہ ردہم میں واپس آ رہا ہوں انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس ایل کے پہلے میچ میں ابھی وقت باقی ہے اور میں اپنی فارم بحال کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں جب پریکٹس کے آخر میں بیٹنگ کر رہا تھا تو محسوس ہوا کہ گیند بیٹ پر ٹھیک سے آ رہی ہے امید ہے کہ اگلے تین چار دنوں میں مکمل ردہم میں آ جاؤں گا اور اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکوں گا فخر زمان نے کہا کہ میرا ذاتی ہدف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ میں بہترین بیٹر بنوں اور اپنی ٹیم کو فائنل جتوانے میں اہم کردار ادا کروں اس بار بھی اسی سوچ کے ساتھ کھیلوں گا اور کوشش ہو گی کہ زیادہ سے زیادہ میچز جتوا کر ٹیم کو فائنل تک پہنچاؤں لاہور قلندرز ایک مضبوط ٹیم ہے اور ہم سب کا عزم ہے کہ اس بار پی ایس ایل کی ٹرافی جیت کر اپنے مداحوں کو خوش کریں انہوں نے پی ایس ایل میں بیٹنگ اور بولنگ کے معیار کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لیگ دنیا کی بہترین لیگز میں شمار ہوتی ہے جہاں ہر میچ میں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہوتا ہے کہ وہ تجربہ کار کرکٹرز کے ساتھ کھیل کر اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں میں خود بھی کوشش کرتا ہوں کہ اپنی ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ دوسری فرنچائزز کے نوجوانوں کو بھی اپنے تجربے سے کچھ سکھا سکوں انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ٹیم کا فوکس ہر میچ پر ہوگا اور ہم ہر میچ کو فائنل سمجھ کر کھیلیں گے تاکہ کوئی بھی کمزوری باقی نہ رہے پی ایس ایل میں ہر ٹیم مضبوط ہے اور ہر میچ ایک چیلنج ہوتا ہے لیکن ہمارا ہدف واضح ہے اور ہم سب اس کے لیے پرعزم ہیں تمام کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے تاکہ اس بار لاہور قلندرز کی ٹیم چیمپئن بن کر ابھرے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لاہور قلندرز پی ایس ایل انہوں نے ہے اور کے لیے کہا کہ ہر میچ
پڑھیں:
ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
آسٹریلوی خواتین کو قطر ایئرویز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت مل گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان 5 آسٹریلوی خواتین نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 میں انھیں دوحہ ایئرپورٹ پر مسلح محافظوں نے زبردستی جہاز سے اتار کر ان کی جامہ تلاشی لی اور زبردستی طبی معائنے کیا۔
متاثرہ خواتین میں سے پانچ نے 2022 میں قطر ایئرویز، ایئرپورٹ آپریٹر "مطار" اور قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف آسٹریلیا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
انھوں نے "مونٹریال کنونشن" کے تحت ہوائی جہاز کے سفر کے دوران ہونے والی زیادتیوں کی بنیاد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت، حملہ، اور غیر قانونی حراست کے الزامات بھی عائد کیے۔
متاثرہ خواتین نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ ہونے والے غیر رضامندانہ جسمانی معائنے کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ برس وفاقی عدالت کے جسٹس جان ہیلی نے مقدمے کو خارج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کامیابی کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ قطر کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ایک "غیر ملکی ریاست" ہے جس پر آسٹریلوی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
تاہم آج عدالت کے مکمل بینچ نے قطر ایئرویز کے خلاف مقدمے کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے اور اسے ابتدائی مرحلے پر مسترد کرنا مناسب نہیں۔
جس پر آج فیصلہ سناتے ہوئے آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ابتدائی طور پر مقدمہ خارج کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ آیا دعوے مونٹریال کنونشن کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں، ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس لیے یہ مقدمہ سمری طور پر خارج کرنے کے قابل نہیں۔
عدالت نے قطر ایئرویز اور مطار کو مقدمے کی اپیل کے اخراجات ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
متاثرہ خواتین کے وکیل ڈیمین سٹورزیکر نے کہا کہ ہماری مؤکلین نے اس رات دوحہ میں ایک تکلیف دہ تجربہ برداشت کیا، اور وہ انصاف کی مستحق ہیں۔ انہیں عدالت میں اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اس اذیت کا ازالہ حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیت الخلاء سے ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
اس کے بعد دس مختلف پروازوں کی خواتین جن میں 13 آسٹریلوی شہری بھی شامل تھیں کو تلاشی کے لیے روک لیا گیا اور بعض کو مبینہ طور پر زبردستی کپڑے اتارنے اور طبی معائنہ کروانے پر مجبور کیا گیا۔
قطری حکام کی جانب سے انہیں ہوائی جہاز سے اتار کر رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا، جہاں ایک نرس نے ان کا ذاتی معائنہ کیا۔ بعض خواتین نے کہا کہ ان سے زیر جامہ بھی اتروایا گیا۔