ابھی بولنے کا موسم نہیں، وقت آنے پر بولیں گے، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ابھی بولنے کا موسم نہیں، وقت آنے پر بولیں گے۔
سینئر سیاست دان نے یہ بات اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ تیسری مرتبہ عدالت آیا ہوں لیکن اس بار بھی کیس سماعت کے لیے نہیں لگا، سمجھ سے باہر ہے ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اب عدالت میں تو وجہ نہیں بتائی جا سکتی، وقت آئے گا تو بولیں گے، ابھی بولنے کا موسم نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ،حکومت جو کچھ دے رہی ہےقرضے لےکر دے رہی ہے، وزیر خزانہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ہے،ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں،ہمارا بجٹ تو خسارے کے ساتھ شروع ہوتا ہے،اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے،حکومت جو کچھ دے رہی ہےقرضے لےکر دے رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ 4ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹمز ڈیوٹیز کو کم کیا گیاہے، مجموعی طور پر 7ہزار ٹیرف لائنز ہیں، 4ہزار میں ٹیرف کو صفر کردیا گیا ہے،پچھلے 30سال سے ٹیرف اصلاحات نہیں کی گئیں،سٹرکچرل ریفارمز کے تناظر میں ٹیرف اصلاحات اہم ہیں، اسے ہم آگے لے کر جائیں گے،قانون سازی کیلئے دونوں ایوانوں سے بات کریں گے،دو ہی طریقے ہیں یا تو انفورسمنٹ کرلیں یا ٹیکس لگا دیں،پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کےساتھ لنک کرنا ہے۔
ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ کاکہناتھا کہ ایڈیشنل ٹیکس زرعی شعبے پر نہ لگانے پر بورڈ سے بات کی گئی،چھوٹے کسانوں کیلئے قرضے دیئے جائیں گے، زراعت اور لائیو سٹاک کی ترقی کیلئے صوبوں سے ملکر کام کریں گے،زراعت اور لائیو سٹاک سے متعلق پالیسی ہونی چاہئے،چھوٹے کسانوں کی فنانسنگ کو بڑھانا ہے صوبوں کے ساتھ ملکر کام کریں گے،توانائی کے شعبے پر بھی تفصیل سے بات کی،ٹیرف اصلاحات سے برآمدات میں اضافہ ہوگا،ٹیرف اصلاحات معاشی ترقی کیلئے ضروری ہیں،اصلاحات لا کر ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر لایا جا سکتا ہے،انہوں نے کہاکہ بجٹ تقریر میں کہا تھا پچھلے سال اتنے ٹیکس لگائے گئے،پچھلے سال ہم کو ٹیکس لگانے پڑے، عالمی ادارے ہماری بات نہیں سن رہے تھے،ہماری کوشش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے ہیں دے دیں،اس سال ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400ارب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے 3 ون ڈے میچز ٹی 20 میں تبدیل کرنے کی تجویز
ان کاکہناتھا کہ چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے،کوشش کررہے ہیں کہ جتنا ہوسکے ریلیف فراہم کیا جائے ،زرعی شعبے میں کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا، ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں،مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ہے،ہماری ذمے داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں،اس مرتبہ ہم نے وفاقی اخراجات کو 2فیصد تک رکھا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا تھا کہ ہمارا بجٹ تو خسارے کے ساتھ شروع ہوتا ہے،ماضی میں ہمارے قرضے کس طرح بڑھتے رہے ہیں،ملک میں کچھ اخراجات بڑھائے ہیں اس کی ضرورت ہے،اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے،حکومت جو کچھ دے رہی ہے قرضے لےکر دے رہی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کا واک آؤٹ
مزید :