امریکا نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم پاکستانی نژاد تہور رانا کو بھارت کے حوالے کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ 2008 کے ممبئی محاصرے میں ملوث پاکستانی نژاد کینیڈین شہری امریکا سے حوالگی کے بعد جمعرات کو نئی دہلی پہنچ گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 64 سالہ تہور حسین رانا بھاری ہتھیاروں سے لیس نگرانی میں بھارتی دارالحکومت سے باہر ایک فوجی ہوائی اڈے پر پہنچے تھے اور انہیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حراست میں رکھا جائے گا۔
بھارت نے تہور حسین رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2008 کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی، جب 10 مسلح افراد نے ملک کے معاشی دارالحکومت میں کئی دنوں تک قتل عام کیا تھا۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کا کہنا ہے کہ اس نے ’ان کی کامیاب حوالگی کو یقینی بنایا ہے، ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ تہاور رانا کا تعلق امریکا سے ہے۔
اس حوالگی میں’2008 کی تباہی کے اہم سازشی کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے سالوں کی مسلسل اور ٹھوس کوششیں کی گئیں’۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فروری میں تہور رانا کی بھارت کو حوالگی کا اعلان کیا تھا، جسے انہوں نے ”دنیا کے انتہائی برے لوگوں میں سے ایک“ قرار دیا تھا۔
تہور رانا کو رواں ماہ امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے امریکا میں رہنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد بھارت لے جایا گیا ہے، جہاں وہ ایک اور حملے سے متعلق سزا کاٹ رہے تھے۔
بھارت نے تہور رانا پر اپنے دیرینہ دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے جسے 2013 میں امریکی عدالت نے عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے جرم میں 35 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
الزامات سے انکار کرنے والے تہور رانا پر ڈیوڈ ہیڈلی سے چھوٹا کردار ادا کرنے کا الزام ہے لیکن بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اہم سازش کرنے والوں میں سے ایک ہے۔
این آئی اے نے ایک بیان میں کہا کہ تہور رانا پر ڈیوڈ کولمین ہیڈلی اور دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کے ساتھ مل کر تباہ کن دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کی سازش کرنے کا الزام ہے۔
سابق فوجی ڈاکٹر تہور رانا 1997 میں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے اور اس کے بعد وہ امریکا چلے گئے اور شکاگو میں کاروبار شروع کیا جن میں ایک قانونی فرم اور ایک مذبح خانہ بھی شامل تھا، انہیں امریکی پولیس نے 2009 میں گرفتار کیا تھا۔
2013 میں ایک امریکی عدالت نے رانا کو ممبئی حملوں میں مادی مدد فراہم کرنے کی سازش سے بری کر دیا تھا لیکن اسی عدالت نے انہیں ڈنمارک میں قتل کی سازش کے لیے مادی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک عسکریت پسند تنظیم کی پشت پناہی کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔
تہور رانا کو جیلینڈز پوسٹن اخبار کے دفاتر پر حملے کی سازش میں ملوث ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
فروری میں ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا تھا کہ ’آخر کار طویل انتظار ختم ہو گیا ہے اور انصاف ہوگا‘۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تہور رانا رانا کو کرنے کا کی سازش کے لیے
پڑھیں:
فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے
نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے نے کہا ہے کہ فینٹانل بنانے والے کیمیائی اجزا کی اسمگلنگ میں ملوث بھارتی کاروباری شخصیات کے ویزے منسوخ کر دیے۔
برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے امریکی سفارت خانے نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ فینٹانل کی غیر قانونی ترسیل کو روکنا امریکا کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ امریکی حکومت نے ان کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداران اور اہل خانہ کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں جو اس مہلک افیونی نشے کی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں۔
فینٹانل ایک طاقتور افیونی دوا ہے جو خاص طور پر شدید درد میں مبتلا مریضوں کے لیے استعمال ہوتی ہے، مگر اس کا غیر قانونی استعمال امریکا میں اوور ڈوز کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ویزا اقدامات پر رائٹرز کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کے بعد سے دو طرفہ تعلقات متاثر ہوئے تھے، اس سے قبل چین، میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر بھی اضافی ٹیکس عائد کر چکے ہیں۔
امریکی کانگریس کے مطابق بھارت دنیا کے 23 بڑے منشیات پیدا کرنے یا گزرگاہ ممالک میں شامل ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت کو اس فہرست میں شامل کیا تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ بھارت اپنی انسداد منشیات کی کوششیں نہیں کر رہا۔
یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب امریکی صدر نے بھارت پر درآمدات پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔