اسرائیلی جیلوں میں مروان البرغوثی کو قتل کرنے کی سازش کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رام اللہ: فلسطینی اسیر مروان البرغوثی کی زندگی کو درپیش خطرات میں تشویشناک اضافہ ہو گیا ہے، جہاں فلسطینی پریزنرز سوسائٹی نے اسرائیلی جیل حکام کی جانب سے اُن پر مبینہ منصوبہ بند قاتلانہ حملوں کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
تنظیم نے انتباہ دیا کہ اسرائیلی سرکاری حلقوں میں ایسا خطرناک منصوبہ پروان چڑھ رہا ہے جس کا مقصد قید کے دوران البرغوثی کو جسمانی طور پر نقصان پہنچانا یا قتل کرنا ہے جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
پریزنرز سوسائٹی کے ڈائریکٹر جنرل امجد النجر نے کہا کہ بین الاقوامی شخصیات کی طرف سے اُن کی رہائی کا مطالبہ بڑھنے کے ساتھ ہی اسرائیل نے مروان البرغوثی پر ظالمانہ سلوک اور یلغار میں اضافہ کیا، جس سے اس بات کے اشارے ملتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت اُنہیں جیل میں ہی ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ادارے نے اقوام متحدہ اور عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ فوری وفد تشکیل دے کر مروان البرغوثی کی تنہائی میں قید صورتحال کا جائزہ لیا جائے اور اُن کی رہائی کیلئے دباؤ بڑھایا جائے۔
دوسری جانب مروان البرغوثی کے بیٹے قصام البرغوثی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ سابق قیدی نے انہیں بتایا کہ اسرائیلی اہلکاروں نے ان کے والد پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے دانت، پسلیاں اور انگلیاں توڑ دیں جبکہ کان کا حصہ بھی کاٹ دیا۔
فلسطینی صدر کے دفتر نے بھی مروان البرغوثی پر ہونے والے مسلسل تشدد کی مذمت کی اور اسرائیل کو اُن کی جان کا مکمل طور پر ذمہ دار قرار دیا، فلسطینی اتھارٹی نے اقوام متحدہ، آئی سی آر سی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی رہنما اور فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن مروان البرغوثی 2002 سے اسرائیلی قید میں ہیں اور پانچ مرتبہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں میں اُن پر بڑھتے ہوئے تشدد نے فلسطینی قیادت اور عالمی اداروں میں نئی تشویش پیدا کر دی ہے۔
یاد رہےکہ اسرائیلی انتہاپسند وزیر دفاع داخلی سیکیورٹی اتمر بن گویر رواں سال فروری میں اچانک البرغوثی کی کوٹھڑی میں داخل ہوا تھا ، اُس نے مروان البرغوثی کو علانیہ قتل کی دھمکیاں دی تھیں، جس کے بعد فلسطینی حلقوں کے خدشات مزید بڑھ گئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 23 اکتوبر کو اشارہ دیا تھا کہ وہ البرغوثی کی ممکنہ رہائی پر غور کریں گے مگر اب تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
فلسطینی و اسرائیلی انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی قید ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، جبکہ اُنہیں تشدد، بھوک، اور میڈیکل سہولیات کے انکار جیسے حالات کا سامنا ہے، جو کئی اموات کا سبب بھی بن چکے ہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مروان البرغوثی البرغوثی کی البرغوثی کو
پڑھیں:
صیہونی افواج نے جنگ بندی کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا، مزید 7 فلسطینی شہید
غزہ:وہ جنگ بندی جو دنیا نے کاغذوں پر دیکھی تھی، زمین پر کبھی نافذ ہی نہ ہو سکی۔ گزشتہ روز اسرائیلی ڈرونز نے ایک بار پھر غزہ پر موت برسائی، جس کے نتیجے میں 7 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
شہید ہونے والوں میں 70 سالہ خاتون ام حاتم النجار اور ان کا 25 سالہ بیٹا حاتم النجار بھی شامل ہیں جو اپنے گھر کے قریب کھڑے تھے جب مشین گن سے فائر کھل گیا۔
غزہ کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ 11 اکتوبر کو ہونے والے معاہدے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 367 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ہر گزرتا دن جنگ بندی کے نامی کاغذ کو مزید بے معنی بناتا جا رہا ہے۔
قطر اور مصر نے مشترکہ بیان میں سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی اب نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ اگر فوری طور پر غزہ اسٹیبلائزیشن فورس تعینات نہ کی گئی تو پورا معاہدہ دھرے کا دھرا رہ جائے گا۔
دریں اثناء مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی آباد کاروں نے فلسطینی دیہاتوں پر حملوں میں تیزی کر دی ہے۔ گزشتہ 48 گھنٹوں میں صرف نابلس اور الخلیل کے علاقوں میں 11 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔