اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آرمی چیف معیشت کی بحالی میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کے پی کے حکومت اور پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم 28 مئی والے ہیں، 9 مئی والے نہیں۔ 9 مئی والوں نے اپنی سیاست کی خاطر ملک کے دفاعی اداروں اور شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مجسمے کی توہین کرنے والے اس ملک کے دشمن ہیں۔ ہم نے صوابی جا کر کیپٹن شیر خان کے مزار پر حاضری دی، ان کے بھائی انور لالہ سے ملاقات کی اور کیپٹن شیر خان شہید کے مجسمے کی توہین پر ان سے معذرت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی بریگیڈیئر نے بھی کیپٹن شیر خان کی بہادری کو سراہا۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے نوجوانوں نے ہر مشکل وقت میں مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا ہے۔ پی ٹی آئی 11 سال میں خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی، فارنزک لیب تک نہ بنا سکی۔ پشاور دھماکوں کے نمونے آج بھی فارنزیک کے لیے لاہور بھیجے جاتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ کے اربوں روپے خیبرپختونخوا میں ضائع کیے گئے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی گروپ بندی کا شکار ہے۔ یہ نہ ملک سے مخلص ہے اور نہ پارٹی سے۔ شہباز شریف کی قیادت میں معیشت بحال ہوئی، آج عالمی ادارے بھی ملکی معیشت کی تعریف کر رہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر معیشت کی بحالی میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایس سی او اجلاس کا انعقاد، 12 ممالک کے وزرائے اعظم کی آمد، چیمپئنز ٹرافی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ نوجوان میدان میں نکلیں اور مسلم لیگ (ن) کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات نے کہا کہ معیشت کی

پڑھیں:

پاکستان پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، سردار سلیم حیدر

وہاڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ 9 مئی پر کوئی دو رائے نہیں یہ ملک دشمنی تھی، پاکستان کے اداروں اور تنصیبات پر حملہ کرنے والا سیاسی کارکن ہو یا لیڈر سزا ملنی چاہیے۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں بلاشبہ پی ٹی آئی کی قیادت کے کچھ لوگ ملوث تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے۔ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ آپریشن بنیان المرصوص میں جس طرح پاکستان نے فتح حاصل کی، پاکستانی پاسپورٹ کی اہمیت بڑھ گئی، حالیہ پاک بھارت جنگ اللہ تعالی کی طرف سے انعام تھی بھارت کو شکست دینے میں پاک فوج، تمام سیاسی پارٹیاں اور عوام ایک پیج پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو عبرتناک شکست دینے پر مودی مسلسل تذلیل کا شکار ہے جب کہ امریکی صدر 27 بار پاکستان کی تعریف کرچکا۔

9 مئی پر کوئی دو رائے نہیں یہ ملک دشمنی تھی، پاکستان کے اداروں اور تنصیبات پر حملہ کرنے والا سیاسی کارکن ہو یا لیڈر سزا ملنی چاہیے۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں بلاشبہ پی ٹی آئی کی قیادت کے کچھ لوگ ملوث تھے، پیپلز پارٹی کی سی ای سی نے ابھی کوئی وزراتیں لینے کا فیصلہ نہیں کیا، پیپلز پارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، اگر پنجاب حکومت نے کسانوں کے مسائل کا ادراک نہ کیا تو آئندہ کوئی کسان فصل کاشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ پیپلز پارٹی نے کسان مزدور اور سرکاری ملازمین کو ہمیشہ ریلیف دیا، پنجاب کے کسانوں مزدوروں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ریلیف لینے کے باوجود نظر انداز کیا۔

سردار سلیم حیدر کا مزید کہنا تھا کہ بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان سپریم کورٹ کے حکم پر سینڈیکیٹ کا اجلاس بلانے کی پابند ہے، قانون کے سینکڑوں طلباء کا مستقبل تاریک نہیں ہونے دیں گے، سینڈیکیٹ کمیٹی میرٹ پر فیصلہ کرے گی، کارکنان پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اقتدار میں لانے کے لیے تیاری کریں، تقریب کے بعد گورنر پنجاب نے وکلاء کارکنان سول سوسائٹی سے ملاقاتیں بھی کیں۔

متعلقہ مضامین

  • ہم اپنے برادر ملک ایران کے ساتھ کھڑے ہیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
  •  کالاشاہ کاکو : ریلوے ٹریک کی بحالی  کا کام جاری
  • آزاد کشمیر کا ناظم اطلاعات یا ہندوستان کا جاسوس؟
  • مضحکہ خیز اور جھوٹ پر مبنی اعلامیے کا حقیقت سے تعلق نہیں، وزیر اطلاعات
  • شرح نمو کا ہدف اور عالمی شرح نمو
  • پاکستان پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے، سردار سلیم حیدر
  • حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب، جماعت اسلامی کا مارچ ختم کرنے کا اعلان
  • پیپلزپارٹی شوق سے نہیں مجبوری میں حکومت کے ساتھ ہے،گورنر پنجاب سلیم حیدر
  • سیلابی بحران سے نکالنے اور متاثرین کی بحالی کیلئے وفاقی حکومت کی توجہ درکار ہے: ترجمان جی بی حکومت
  • پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ، پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر مگر کیسے؟