کیرالہ، متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق انڈین یونین مسلم لیگ کے زیراہتمام مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر متنازعہ ایکٹ کی مذمت کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست کیرالہ کے ساحلی شہر کوذی کوڈ میں مودی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہزاروں لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق انڈین یونین مسلم لیگ کے زیراہتمام مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر متنازعہ ایکٹ کی مذمت کی گئی تھی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ متنازعہ قانون سے مسلمانوں کے آئینی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے ریاستی صدر سید صادق علی شہاب نے متنازعہ قانون پر مودی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بھارتی سپریم کورٹ اس متنازعہ قانون کو غیر آئینی قرار دے گی۔ مظاہرے میں ریاست کرناٹک کے وزیر کرشنا بائرے گوڈا اور تلنگانہ کے وزیر دانساری انسویا سمیت کانگریسی کے متعدد رہنمائوں کے علاوہ بھارتی ارکان پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر، پی وی عبدالوہاب اور ایم پی عبدالصمد صمدانی نے شرکت کی۔ اس موقع پر انڈین یونین مسلم لیگ کے مرکزی صدر کے ایم قادر موہدین نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔