جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے.

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں.

فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ درست نہیں تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں. جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ریڈ کراس اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا.

اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کارکنوں کی ہلاکت اسرائیلی فوج نے کہا

پڑھیں:

جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی افواج نے 8 مزید فلسطینی شہید کر دیے

قابض اسرائیلی افواج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جمعہ کے روز کم از کم 8 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں دو کم عمر نوجوان بھی شامل تھے، جنہیں مقبوضہ مغربی کنارے میں گولی مار کر قتل کیا گیا، اسرائیلی فوج نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اس نے جنوبی لبنان کے ایک پناہ گزین کیمپ پر منگل کے روز کیے گئے حملے میں 13 فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔

نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارتِ صحت نے بتایا کہ 2 نو عمر نوجوانوں کو رات کے وقت قصبہ کفر عقب میں شہید کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 18 سالہ عمر خالد احمد المربو، اور 16 سالہ سامی ابراہیم سامی مشایخ مقبوضہ افواج کی فائرنگ سے کفر عقب، رام اللہ کے قریب، شہید ہوئے۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ نے اطلاع دی کہ اس کے طبی کارکنوں نے رات کے دوران کفر عقب سے 2 زخمیوں کو منتقل کیا، جن میں سے ایک کو انتہائی سنگین گولی کا زخم اور دوسرے کو سینے میں گولی لگنے کا زخم تھا۔

عمر المربو کے دوست عدی الشرفا، جو اس کی شہادت کے چشم دید گواہ ہیں، انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ وہ دونوں سڑک پر موجود تھے، جب اسرائیلی فوج نے چھاپے کے دوران فائرنگ شروع کر دی، ان کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے بغیر کسی اشتعال انگیزی کے فائرنگ کی۔

الشرفا نے کہا کہ المربو سینے میں، دل کے مقام پر گولی لگنے سے گرے اور موقع پر ہی شہید ہو گئے، وہ زور دے کر کہتے ہیں کہ ان کا دوست کسی جھڑپ میں شریک نہیں تھا اور نہ ہی پتھراؤ کر رہا تھا۔

قصبہ کفر عقب بظاہر غیر قانونی طور پر ضم کیے گئے مشرقی یروشلم کا حصہ ہے، مگر اسرائیل کی علیحدگی دیوار نے اس علاقے کو کاٹ دیا ہے، جس کے باعث یہاں کے رہائشیوں کو نہ یروشلم کی بلدیہ اور نہ فلسطینی اتھارٹی سے بنیادی خدمات میسر ہیں۔

محصور جنوبی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی فورسز نے جمعہ کے روز 5 فلسطینیوں کو قتل کیا، یہ اموات جنوبی غزہ کے اس علاقے میں ہوئیں جو اسرائیلی فوجی کنٹرول میں ہے اور جسے نام نہاد یلو لائن کے مشرق میں بتایا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ہلاکتوں کو جواز دینے کے لیے ’فوری خطرے‘ کا دعویٰ کیا، یہی بہانہ اسرائیلی فوج کئی بار اپنی جارحیت کو درست ثابت کرنے کے لیے استعمال کرتی رہی ہے، حالاں کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے غزہ میں اپنی کارروائیاں معطل رکھنے کی تصدیق کی ہے۔

علاوہ ازیں غزہ کے ایک ہسپتال کے عہدیدار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ایک اور فلسطینی خان یونس کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہوا۔

ادھر اسرائیلی فوج نے جمعہ کو تصدیق کی کہ جنوبی لبنان کے عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ پر ہفتے کے آغاز میں کیے گئے اس کے حملے میں 13 فلسطینی شہید ہوئے تھے، جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے جنگجو تھے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ، اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید24فلسطینی شہید
  • غزہ: اسرائیل نے مزید24 فلسطینی شہید کر دیے‘ حماس کی امریکا سے مداخلت کی اپیل،حملے امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں‘ پاکستان
  • اسرائیلی جیل میں احمد سعدات کی زندگی کو خطرہ، فلسطینی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مطالبہ
  • پاکستان کی غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید، حماس کی ثالثوں سے مداخلت کی اپیل
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے جاری، حماس نے ثالثوں سے فوری مداخلت کی اپیل کردی
  • اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 20 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی حملے میں رہنما کی شہادت؛ حماس نے غزہ جنگ بندی ختم کرنے کا عندیہ دیدیا
  • جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی افواج نے 8 مزید فلسطینی شہید کر دیے
  • اسرائیلی فوج کے چھاپوں کی نئی کارروائیاں ( 65 فلسطینی گرفتار)