واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 07 مئی ۔2025 )امریکہ نے گرین لینڈ سے متعلق انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں یہ پیش رفت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس جزیرے کو حاصل کرنے کی مہم سے امریکی جاسوسی اداروں کی وابستگی ظاہر کر رہی ہے امریکی جریدے”وال اسٹریٹ جرنل“ نے ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس ٹلسی گیبارڈ کی نگرانی میں متعدد اعلیٰ سطحی اہل کاروں نے گذشتہ ہفتے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کو ایک خط جاری کیا تھا پیغام میں گرین لینڈ کی آزادی کی تحریک اور وہاں امریکی وسائل کے ممکنہ استعمال کے بارے میں مزید جاننے کی ہدایت دی گئی.

(جاری ہے)

یہ خفیہ پیغام جاسوسی، مواصلات کی نگرانی اور زمینی ایجنٹوں پر مشتمل ایجنسیوں کو یہ ذمہ داری سونپتا ہے کہ وہ گرین لینڈ اور ڈنمارک میں ان افراد کی نشان دہی کریں جو امریکہ کے مفادات کی حمایت کرتے ہیں امریکی جریدے کے مطابق یہ ہدایت امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کو حاصل کرنے کی خواہش کے حوالے سے اٹھایا گیا ایک عملی قدم ہے اس خط کی مدد سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ترجیحات طے کرنے اور وسائل کو اہم اہداف کی طرف موڑنے میں مدد ملے گی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ہدایت جسے سی آئی اے، ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اور نیشنل سیکیورٹی ایجنسی جیسے اداروں کو بھیجا گیا وائٹ ہاﺅس کے گرین لینڈ پر کنٹرول حاصل کرنے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے گرین لینڈ خود مختار حیثیت رکھنے والا خطہ ہے مگر یہ ڈنمارک کا حصہ ہے، جو نیٹو کا رکن اور امریکہ کا دیرینہ اتحادی ہے. وائٹ ہاﺅس کے نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جیمز ہیویٹ کا کہنا ہے کہ وہ انٹیلی جنس امور پر تبصرہ نہیں کرتے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ کو گرین لینڈ اور آرکٹک کی سلامتی پر تشویش ہے دوسری جانب ٹلسی گیبارڈ نے اپنے بیان میں” وال اسٹریٹ جرنل“ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جریدے نے انٹیلی جنس معلومات کو سیاسی رنگ دے کر ”ڈیپ اسٹیٹ“ عناصر کی مدد کی ہے جو صدر کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ عناصر نہ صرف قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ قومی سلامتی اور جمہوریت کو بھی کمزور کر رہے ہیں.

یاد رہے کہ اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران صدر ٹرمپ نے کھل کر یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ 8 لاکھ 36 ہزار مربع میل پر پھیلے اس جزیرے کو خریدنا یا اس پر امریکی کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں اس پر ڈنمارک اور گرین لینڈ کے عوام کی جانب سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انٹیلی جنس گرین لینڈ

پڑھیں:

امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی، ٹرمپ نے بھی تصدیق کردی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مئی 2025ء) عمان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مسقط نے واشنگٹن اور صنعاء میں حوثی قیادت سے وسیع مشاورت کی، جس کے نتیجے میں دونوں فریق جنگ بندی پر آمادہ ہوئے۔ وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے کہا کہ مستقبل میں نہ تو امریکی افواج حوثیوں کو نشانہ بنائیں گی اور نہ ہی حوثی بحر احمر یا باب المندب میں امریکی جہازوں کو ہدف بنائیں گے۔

اس موقع پر سلطنت عمان نے دونوں فریقوں کے "مثبت اور تعمیری رویے" کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ خطے میں پائیدار امن، انصاف اور خوشحالی کی بنیاد رکھے گا۔

یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ یمن میں حوثیوں پر بمباری بند کر دے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایران سے منسلک گروپ نے مشرق وسطیٰ میں اہم بحری راستوں میں رکاوٹ نہیں ڈالنے سے اتفاق کیا ہے۔

جنگ بندی کا یہ معاہدہ، اکتوبر 2023 میں اسرائیل-غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران سے منسلک گروپ کے موقف میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کی حوثی باغیوں کو ’مکمل تباہ‘ کرنے کی دھمکی

عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے کہا، "حالیہ بات چیت اور رابطوں کے بعد... کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے، کوششوں کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے"۔

امریکہ نے اس سال یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر حملے تیز کر دیے تھے، تاکہ بحیرہ احمر کی جہاز رانی پر ہونے والے حملے بند کیے جا سکیں۔

حوثی باغیوں کا ردعمل

حوثیوں کی جانب سے ابتدائی ردعمل میں ایک رہنما نے واضح کیا کہ وہ پہلے امریکہ کی نیت اور حملے روکنے کے وعدے کا جائزہ لیں گے۔ اس کے بعد ہی کسی حتمی فیصلے پر پہنچا جائے گا۔

حوثی ترجمان محمد عبدالسلام نے باغیوں کے المسیرہ ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ اگر امریکی دشمن اپنے حملے دوبارہ شروع کرتا ہے تو ہم اپنے حملے دوبارہ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی امریکی اقدام کا جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا، "معاہدے کی اصل ضمانت وہ تلخ تجربہ ہے جو امریکہ کو یمن میں ہوا ہے۔"

ٹرمپ نے کیا کہا؟

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ٹامی بروس نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا، "حوثیوں نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر مطلع کیا ہے کہ وہ جنگ روکنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے جہازوں پر حملے بند کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔ بروس کے مطابق حوثیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فضائی کارروائیاں روکنے کی منظوری دے دی ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے ساتھ اوول آفس کی ملاقات میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ حوثیوں نے کہا ہے کہ وہ مزید لڑنا نہیں چاہتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ "حوثیوں نے ہم سے کہا کہ ہم پر مزید بمباری نہ کریں، اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ بحر احمر میں جہازوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے"۔

یہ جنگ بندی اس وقت عمل میں آئی جب امریکی فضائیہ نے 15 مارچ کے بعد سے حوثیوں کے ٹھکانوں پر شدید حملے کیے۔ صرف اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو پانچ مختلف یمنی صوبوں میں 29 فضائی حملے کیے گئے جن میں اس کے متعدد ارکان ہلاک ہوئے۔ ان کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے بھی صنعاء ایئرپورٹ سمیت متعدد مقامات پر حملے کیے۔ اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ یہ کارروائی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پر حملے کا جواب تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت کے تنازع کو کم کرنے کیلیے مدد فراہم کرنے کو تیار ہوں، ٹرمپ
  • امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی، ٹرمپ نے بھی تصدیق کردی
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر بھارتی حملے کو شرمناک قرار دے دیا
  • چین اپریل 2025
  • ٹرمپ کی گرین لینڈ کو نئی دھمکی سے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ
  • ٹرمپ کا غیر امریکی فلموں پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان
  • ٹرمپ کا غیر ملکی فلموں سے متعلق بڑا اعلان
  • ٹرمپ کی گرین لینڈ کو نئی دھمکی سے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا
  • ٹرمپ کے سکیورٹی ایڈوائزر کی خفیہ میسیجنگ ایپ ہیک، حساس معلومات لیک ہونے کا خدشہ