پہلگام واقعےکے فوری بعد الزام پاکستان پرلگا دیا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سب سے پہلے پہلگام واقعے کے حوالے سے بتاؤں گا، اگر پہلگام کی لوکیشن کو دیکھیں، اس کا زمینی فاصلہ 230 کلومیٹر ہے، یہ اس تناظر میں ہے کہ بھارت کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا ہے کہ دہشتگرد سرحد پار سے آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہاڑی علاقہ ہے، پہلگام میں جہاں یہ واقعہ ہوا، وہ جگہ سٹرک سے تقریباً 5.
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے واقعے کی ایف آئی آر سلائیڈ پر دکھاتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ 2 بج کر 20 منٹ پر ہوا جبکہ 2 بج کر 30 منٹ یعنی صرف 10 منٹ بعد پولیس جائے وقوع پر جاتی ہے، تفتیش کرکے واپس جاتی ہے اور مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے جبکہ ایک طرف کا راستہ 30 منٹ کا ہے، تو ایسا کرنا انسانی طور پر ممکن ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کا متن میں کہا گیا ہے کہ لوگ سرحد پار سے آئے تھے، تو 10 منٹ میں انہوں نے نتیجہ اخذ کر لیا، جبکہ مزید کہا گیا کہ اندھادھند فائرنگ کی گئی۔
مزیدپڑھیں:مودی کا فالس فلیگ آپریشن؛ غیورسکھوں کا بھارت کیخلاف کھڑے ہونے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
عوامی تقریب میں میکسیکو کی صدر کے ساتھ نازیبا حرکت کرنے والا شخص گرفتار
میکسیکو سٹی میں صدر کلاڈیا شین بام کے ساتھ ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جب ایک شخص نے ان سے ملاقات کے دوران انہیں قابلِ اعتراض انداز میں چھونے اور گردن پر بوسہ دینے کی کوشش کی۔ واقعہ کے فوراً بعد سیکیورٹی حکام نے اس شخص کو گرفتار کر لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ منگل کے روز صدارتی محل کے قریب اس وقت پیش آیا جب شین بام اپنے حامیوں سے ملاقات کر رہی تھیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص ان کے قریب آ کر کندھے پر بازو رکھتا ہے اور کمر اور سینے کو چھوتا ہے جبکہ بوسہ دینے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ سیکیورٹی اہلکار نے فوری طور پر مداخلت کر کے اس شخص کو پیچھے ہٹا دیا۔
رپورٹس کے مطابق وہ شخص منشیات یا شراب کے زیرِ اثر لگ رہا تھا۔ تاہم، صدر شین بام نے تحمل کا مظاہرہ کیا، اس شخص سے مہذب انداز میں گفتگو کی، تصویر کھنچوانے پر رضامندی ظاہر کی اور جاتے ہوئے اس کی پشت تھپتھپائی۔
واقعے کے بعد وزارتِ خواتین اور دیگر سرکاری حکام نے سخت ردِعمل ظاہر کیا۔ وزیر ستلالی ہرنانڈیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ "ہم صدر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ایسے مردانہ رویّے جو خواتین کی ذاتی جگہ پر ناپسندیدہ مداخلت کو معمول بناتے ہیں، ان کا خاتمہ ضروری ہے۔"
یہ واقعہ میکسیکو میں خواتین کے خلاف ہراسانی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی خواتین سے متعلق ایجنسی (یو این ویمن) کے مطابق، میکسیکو میں 15 سال یا اس سے زائد عمر کی 70 فیصد خواتین اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار جنسی ہراسانی کا سامنا کر چکی ہیں۔