پہلگام واقعےکے فوری بعد الزام پاکستان پرلگا دیا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سب سے پہلے پہلگام واقعے کے حوالے سے بتاؤں گا، اگر پہلگام کی لوکیشن کو دیکھیں، اس کا زمینی فاصلہ 230 کلومیٹر ہے، یہ اس تناظر میں ہے کہ بھارت کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا ہے کہ دہشتگرد سرحد پار سے آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہاڑی علاقہ ہے، پہلگام میں جہاں یہ واقعہ ہوا، وہ جگہ سٹرک سے تقریباً 5.
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے واقعے کی ایف آئی آر سلائیڈ پر دکھاتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ 2 بج کر 20 منٹ پر ہوا جبکہ 2 بج کر 30 منٹ یعنی صرف 10 منٹ بعد پولیس جائے وقوع پر جاتی ہے، تفتیش کرکے واپس جاتی ہے اور مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے جبکہ ایک طرف کا راستہ 30 منٹ کا ہے، تو ایسا کرنا انسانی طور پر ممکن ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کا متن میں کہا گیا ہے کہ لوگ سرحد پار سے آئے تھے، تو 10 منٹ میں انہوں نے نتیجہ اخذ کر لیا، جبکہ مزید کہا گیا کہ اندھادھند فائرنگ کی گئی۔
مزیدپڑھیں:مودی کا فالس فلیگ آپریشن؛ غیورسکھوں کا بھارت کیخلاف کھڑے ہونے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیلی ساختہ ڈرون ہیروپ جو ہزار کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی فضائی حدود میں حالیہ کشیدگی اور بھارتی ڈرون حملوں کے بعد عالمی دفاعی تجزیہ کاروں کی توجہ اسرائیلی ساختہ خودکش ڈرون “ہیروپ” پر مرکوز ہو گئی ہے، جو بظاہر بھارتی افواج کے زیر استعمال ہے۔ دفاعی ٹیکنالوجی سے متعلق ویب سائٹ ایئرفورس ٹیکنالوجیز کے مطابق ہیروپ ایک خطرناک خودکش ڈرون ہے، جو خود کو ہدف سے ٹکرا کر تباہ کرتا ہے اور بم یا میزائل الگ سے نہیں لے جاتا۔
ہیروپ کو اسرائیلی کمپنی اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز نے تیار کیا ہے، اور اس کی نمایاں خصوصیات میں ایک ہزار کلومیٹر کی رینج اور چھ گھنٹے کی پرواز کا دورانیہ شامل ہے، جس سے یہ پاکستان کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کیسے کام کرتا ہے؟
یہ ڈرون کسی بھی زاویے — افقی یا عمودی — سے زمین، سمندر یا فضائی پلیٹ فارم سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔ ہیروپ کا سب سے منفرد پہلو یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر خود ہی ایک ہتھیار ہے، یعنی اس میں علیحدہ دھماکہ خیز مواد نہیں ہوتا، بلکہ یہ 23 کلوگرام کا خودکش ایمیونیشن اپنے اندر رکھتا ہے، جو ہدف کو براہ راست نشانہ بناتا ہے۔
آپریٹر کے پاس مکمل کنٹرول موجود ہوتا ہے، جو حملے کی منظوری دے سکتا ہے یا اگر حالات بدل جائیں تو اسے روک بھی سکتا ہے۔
جدید سینسرز اور ہدف یابی
ہیروپ میں جدید فارورڈ لکنگ انفراریڈ (FLIR) اور کلر CCD کیمرے نصب ہیں، جو دن اور رات کے کسی بھی وقت 360 درجے کی نگرانی فراہم کرتے ہیں۔ یہ ریئل ٹائم ویڈیو فیڈ سیٹلائٹ لنک کے ذریعے مشن کنٹرول کو فراہم کرتا ہے، جس سے درست نشانے میں مدد ملتی ہے۔
یہ ڈرون دو طریقوں سے کام کرتا ہے:
اینٹی ریڈار ہومنگ: متحرک ریڈیو سگنلز پر فوری حملہ۔
الیکٹرو آپٹیکل گائیڈنس: بند ریڈار، لانچ سائٹس یا دیگر حساس تنصیبات کی تلاش اور حملہ۔
عالمی استعمال اور بھارت کا کردار
ہیروپ ڈرون اسرائیل کے علاوہ ترکی، نیدرلینڈز، مراکش اور آذربائیجان جیسے ممالک کے زیر استعمال ہے۔ آذربائیجان نے اپریل 2020 میں آرمینیا کے خلاف جنگ میں اس کی مؤثر کارکردگی کی تعریف کی تھی۔ بھارت نے بھی 2009 میں اسرائیل سے تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کے دس ہیروپ ڈرونز خریدے تھے اور حالیہ جھڑپوں میں اس کا مبینہ استعمال سامنے آیا ہے۔
دفاعی ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق ہیروپ خاص طور پر دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اور اس کا استعمال کسی بھی روایتی دفاعی لائن کے لیے شدید خطرہ ہو سکتا ہے۔ یہ خودکار انداز میں ریڈار یا کمیونیکیشن سگنلز کی تلاش کرتا ہے اور فوری طور پر ان پر حملہ آور ہو جاتا ہے، جس سے دشمن کی دفاعی صلاحیت کو مفلوج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔