پاک بھارت کشیدگی: فیک نیوز کی بھرمار، پتہ کیسے چلائیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مئی 2025ء) حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر بہت سی ایسی ویڈیوز اور تصویریں دیکھی گئیں جن دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ پاکستان بھارت کے درمیان تازہ ترین حملوں کی ہیں لیکن بعد میں آزاد ذرائع نے تصدیق کی کہ ان میں کوئی صداقت نہیں۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں بتایا گیا تھا کہ ممکنہ جنگ کے پیش نظر لاہور ائیر پورٹ کو خالی کروا لیا گیا ہے بعد میں معلوم ہوا کہ یہ بات درست نہیں۔
سال دو ہزار چوبیس فیک نیوز کا پاکستان
جعلی خبروں کو پھیلنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟
اسی طرح کسی نے ایک جعلی سرکاری نوٹیفیکیشن بنا کر تعلیمی ادارے بند ہو جانے کی اطلاع دی جس سے طلبہ و طالبات کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
(جاری ہے)
لاہور کے ڈپٹی کمشنر کی ایک جعلی پوسٹ کو بھی بڑی تعداد میں شیئر کیا گیا جس میں لاہور کے دفاعی نظام کی تباہی کی اطلاع دے کر شہریوں کو شہر خالی کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
اس پوسٹ میں کوئی ایک تصویر لگا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ لوگ یہ شہر چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ فیک نیوز ایک جنگی ہتھیاردفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق حمید خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بدقسمتی سے فیک نیوز اور ڈس انفرمیشن کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر اپنا لیا گیا ہے اور یہ جنگی انفارمیشن وار فئیر کا اہم حصہ ہے: ''آپ نے دیکھا ہو گا کہ پچھلے چند دنوں میں نہ صرف بھارتی سوشل میڈیا بلکہ ان کے بعض ٹی وی چینلز پر فیک نیوز کیسے پھیلائی گئی؟ کبھی کراچی کی بندرگاہ تباہ کرنے کی اطلاع ملی، کبھی پاکستان کی اہم شخصیت کی گرفتاری کا جھوٹ گھڑا گیا، کسی نے لاہور کے دفاعی نظام کو ناکارہ ہو جانے کی فیک نیوز دی تو کبھی پشاور پر حملے کی جھوٹی اطلاع دی گئی۔
ایسی ہی خبروں میں فیصل مسجد کے پاس اسلام آباد میں ڈرون حملے کی اطلاع بھی شامل تھی۔ ‘‘فاروق حمید کے بقول جنگ کے دنوں میں ایسی افواہوں کو پھیلانے کا مقصد اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا اور دوسروں کے حوصلے ایسی خبروں سے پست کرنے کی سازش کرنا ہوتا ہے۔
عوام فیک نیوز سے کیسے بچ سکتے ہیں؟پنجاب یونیورسٹی کے سکول آف کیمیونیکیشن اسٹڈیز کی سربراہ ڈاکٹر عابدہ اشرف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عام لوگ تھوڑی سی کوشش کے ساتھ تنقیدی نظر سے پوسٹوں کا جائزہ لے کر فیک نیوز کا پتا چلا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عابدہ اشرف کے مطابق، ''وائرل ہونے والی ایسی ویڈیوز جن میں سنسنی خیزی زیادہ ہو اور اس کے سورس کا پتا نہ ہو، اس کی ضرور تحقیق کی جانا چاہیے اور قومی میڈیا میں اس خبر کا موازنہ کر کے دیکھا جانا چاہیے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ تصویروں کے معاملے میں ریورس امیج سرچ کے ذریعے کسی تصویر کی حقیقت تک پہنچا جا سکتا ہے، جبکہ ویڈیوز کی صورت میں ایسی ویب سائٹس سے مدد لی جا سکتی ہے جو مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی فیک ویڈیوز کے تجزیے میں مدد دیتی ہیں۔
ریورس امیج سرچ کے لیے ٹن آئی ویب سائیٹ بہت مددگار ہو سکتی ہے۔
https://tineye.
اس کے علاوہ کسی ویڈیو کا سکرین شاٹ لے کر گوگل امیج میں اس ویڈیو سے ملتی جلتی ویڈیوز اور ان کے اپ لوڈ ہونے کے وقت کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔
https://images.google.com/
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیک نیوز کی اطلاع
پڑھیں:
خلا میں عسکری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، فرانسیسی فوجی جنرل کا انتباہ
فرانس کے اعلیٰ عسکری خلائی افسر نے خبردار کیا ہے کہ خلا میں ‘مخالفانہ یا غیر دوستانہ’ سرگرمیوں میں تیزی آ رہی ہے۔
میجر جنرل ونسنٹ شوسو، جو گزشتہ ماہ فرانسیسی اسپیس کمانڈ کے سربراہ بنے، نے معروف نیوز ایجنسی ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ روس کے یوکرین پر 2022 کے حملے کے بعد سے خلا میں شیدگی پر مبنی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے مطابق اب سیٹلائٹس کو نشانہ بنانے کے طریقوں میں تنوع آ چکا ہے جن میں جیمنگ، لیزرز اور سائبر حملے شامل ہیں جو عام ہوتے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی جنرل نے کہا کہ یوکرین جنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلا اب مکمل طور پر ایک آپریشنل میدان بن چکا ہے۔ یاد رہے کہ فرانس نے 2018 میں روس پر الزام لگایا تھا کہ اس نے ایک فرانسیسی اور اطالوی فوجی سیٹلائٹ کے قریب مشکوک اسپیس کرافٹ بھیج کر خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین، جو امریکا کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ سرکاری طور پر خلائی اخراجات کرتا ہے، تیزی سے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور روز بروز نئی سیٹلائٹ کانسٹیلیشنز اور جدید طریقہ کار متعارف کرا رہا ہے۔
برطانیہ، امریکا اور کینیڈا نے بھی حالیہ دنوں میں خبردار کیا ہے کہ سیٹلائٹس، جو معیشتوں اور افواج کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، شدید خطرے میں ہیں۔ برطانیہ کے اسپیس کمانڈ کے سربراہ میجر جنرل پال ٹیڈمین نے کہا کہ خطرہ ‘پیمانے، پیچیدگی اور رفتار’ میں بڑھ رہا ہے۔
جرمنی اور فرانس کی تیاریجرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی قومی خلائی صلاحیتوں کو تیزی سے بڑھائے گا اور 2029 تک کثیر مداری سیٹلائٹ کانسٹیلیشن قائم کرے گا۔
فرانس نے بھی اپنی خلائی حکمتِ عملی میں یہ واضح کیا ہے کہ صرف نگرانی نہیں بلکہ عملی ردعمل کی صلاحیت بھی پیدا کرنا ہوگی۔ اس مقصد کے لیے فرانس نے نئی ڈیمونسٹریٹر سیٹلائٹس کے منصوبے شروع کیے ہیں جو خلا میں گشت کریں گی اور حریفوں پر نظر رکھیں گی۔
شوسو کے مطابق فرانس کی ترجیح یہ بھی ہے کہ سیٹلائٹس کو زیادہ مضبوط بنایا جائے، خاص طور پر لو ارتھ آربٹ کانسٹیلیشنز میں، جہاں ایلون مسک کے اسٹار لنک نیٹ ورک کی تیز رفتار توسیع نے مقابلہ بڑھا دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خلا خلائی فوج روس عسکری قوت فرانس