پاکستان کے بھرپور جوابی وار سے بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، حمزہ شہباز
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف — فائل فوٹو
سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بھرپور جوابی وار کے بعد بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔
حمزہ شہباز شریف نے آپریشن بنیان مرصوص کےتحت بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر پاک فوج کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں حمزہ شہباز نے کہا کہ پاکستان کا بھارت کو بھرپور جواب قابل تحسین اور قابل ستائش ہے، پاکستان ایک زندہ قوم اور شہیدوں کی سرزمین ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پچھلے دو تین روز میں بھارت نے امن کی بات ضرور کی لیکن جارحیت بھی جاری رکھی۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور جوانوں کی جنگی مہارت سے ساری قوم کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، پاکستان کا بچہ بچہ اپنی بہادر افواج کے پیچھے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑا ہے۔
حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ بھارت کی ننگی جارحیت دنیا کے سامنے عیاں ہو چکی ہے، ہماری بہادر افواج نے ثابت کیا کہ وطن کی طرف اُٹھنے والی ہر میلی آنکھ نکال دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کا افغان سرزمین سے نئے دہشت گردی خطرے پر اظہارِ تشویش
وزیراعظم شہباز شریف نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کا ایک نیا خطرہ سر اٹھا رہا ہے، جس پر عالمی برادری افغان حکومت پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ وہ ترکمانستان کی مستقل غیر جانبداری کی 30 سالہ سالگرہ کے حوالے سے اشک آباد میں منعقدہ عالمی فورم سے خطاب کر رہے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ قطر، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران نے خطے میں جنگ بندی کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تنازعات کا پُرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی حصہ ہے۔ ان کے مطابق سلامتی کونسل کی قرارداد 2788 پاکستان کے امن وژن کی توثیق ہے جبکہ پاکستان آٹھ عرب و اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کے امن مشن میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔شہباز شریف نے ترکمانستان کو 30 سالہ غیر جانبداری کی سالگرہ پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اشک آباد کی خوبصورتی اور ترکمان عوام کی مہمان نوازی غیر معمولی ہے۔اس سے قبل وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں کے ہمراہ ’’یادگارِ غیر جانبداری‘‘ کا دورہ کیا اور پھول چڑھائے۔ اس موقع پر ان کی روسی صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سے خوشگوار ملاقات بھی ہوئی۔