گھریلو اشیا میں موجود کیمیکل قلبی صحت کیلئے مہلک قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روز مرہ زندگی میں زیر استعمال پلاسٹک کی اشیا میں استعمال ہونے والے کیمیکل ہر برس قلبی بیماری سے ہونے والی لاکھوں اموات کا سبب ہوسکتے ہیں۔
سائنس دان کافی عرصے سے فتھیلیٹس نامی پلاسٹک کیمیکلز کی اس قسم سے جڑے صحت کے مسائل کے حوالے سے خبردار کر رہے ہیں۔ یہ کیمیکلز عموماً کوسمیٹکس، ڈیٹرجنٹ، محلول، پلاسٹک پائپ اور کیڑے بھگانے والی ادویات میں پائے جاتے ہیں۔
ماضی کے مطالعوں میں ان کیمیکلز کا تعلق مٹاپے، ذیا بیطس، ہارمونز و بانجھ پن کے مسائل اور کینسر کے خطرات میں اضافے سے بتایا گیا تھا۔
اب ایک نئی تحقیق میں پلاسٹک کیمیکلز کا 2018 میں عالمی سطح پر ہونے والی 3 لاکھ 56 ہزار سے زائد اموات سے جوڑا گیا ہے۔
نیو یارک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین نے ڈائی-2-ایتھائل ہیکسائل فتھلیٹ یا DEHP (جو کہ کھانے کے برتن، طبی آلات اور دیگر پلاسٹک اشیاء کو نرم اور لچکدار بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں) کا مطالعہ کیا جس میں معلوم ہوا کہ طویل عرصے تک ان کیمیکلز کا سامنا دل کی رگوں میں سوزش کا سبب بن سکتی ہے اور وقت کے ساتھ اس سے دل کے دورے یا فالج کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نوابشاہ ، اشیا خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوابشاہ(نمائندہ جسارت) ملک کی طرح نوابشاہ میں بھی میں آٹا، گھی اور چینی سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور عام گھرانے روزمرہ اخراجات پورے کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔تازہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 40 کلو آٹے کا تھیلہ 3,943 روپے تک جا پہنچا ہے جو گزشتہ ڈیڑھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔ چینی کی قیمت میں بھی ایک ہفتے کے دوران فی کلو 18 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ خالص گھی 560 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تندور مالکان نے روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا ہے، جس سے غریب اور متوسط طبقہ مزید دباؤ میں آ گیا ہے۔ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اس تیز رفتاری سے اضافے کی بنیادی وجوہات میں زرعی پیداوار میں کمی، روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بڑھتے اخراجات اور ذخیرہ اندوزی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی اور مؤثر نگرانی کے فقدان نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس طوفان نے ان کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکوہ کیا کہ “اب گھر کا بجٹ بنانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے، مہینے کی تنخوا صرف چند دنوں میں ختم ہو جاتی ہے۔”دوسری طرف تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو معاشرتی بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ عوام اب حکومت سے صرف بیانات نہیں بلکہ عملی ریلیف چاہتے۔