Daily Ausaf:
2025-07-01@22:08:10 GMT

مظلوم امت کا انتقام

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

تاریخ انسانیت میں مظلوموں کی آہیں بے اثر نہیں رہتیں۔ جو قومیں صدیوں تک ظلم سہتی رہیں جب ان کی دعائیں عرش تک پہنچتی ہیں تو پھر عرش سے فیصلہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔ مسلمانانِ عالم پچھلی چند دہائیوں سے ایک مستقل کرب میں مبتلا ہیں۔ ہر طرف مسلمانوں کا لہو بہایا جا رہا ہے۔ کہیں مذہب کے نام پر، کہیں جغرافیے کے، اور کہیں صرف اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں۔
یاد کیجیے عراق کو جب 2003 ء میں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے جھوٹے ہتھیاروں کے بہانے حملہ کیا۔ صدام حسین کا اقتدار خواہ کیسا بھی ہو مگر اس حملے کے بعد عراق میں جو قیامت ٹوٹی اس نے لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ معصوم بچے، عورتیں، بوڑھے سب امریکا کی آزادی کے نام پر جلتے رہے۔پھر افغانستان آیا۔ 2001 ء کے بعد سے اب تک وہ ملک خاک و خون میں نہایا ہوا ہے۔ طالبان، القاعدہ، داعش، اور امریکی فوجی، سب نے اس دھرتی کو تختہ مشق بنایا۔ وہاں کی مسجدیں، اسکول، ہسپتال سب ملبہ بن گئے۔ ڈرون حملے عام ہوئے۔ شادی بیاہ کی محفلیں لاشوں میں بدل گئیں۔ کس نے نہیں دیکھا وہ منظر جب ایک بچہ باپ کی لاش سے لپٹ کر چیخ رہا تھا: بابا اٹھو، یہ سب جھوٹ ہے نا؟پھر فلسطین کی باری آئی۔ غزہ کی پٹی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل کہا گیا۔ اسرائیلی فوج ہر رمضان میں، ہر عید پر، بچوں کو شہید کرتی ہے، عورتوں کو قید کرتی ہے، گھروں کو گرا دیتی ہے۔ مغرب کا ضمیر خاموش رہتا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادیں صرف کاغذی دکھاوے بن کر رہ گئیں۔
اور شام؟ لبنان؟ یمن؟ ہر جگہ آگ، بارود، دھماکے، اور لاشیں۔ کہیں امریکہ، کہیں روس، کہیں ایران، کہیں سعودی عرب سب کے مفادات وہاں خون کی صورت بہہ رہے ہیں۔ ان مظالم کو دیکھ کر صرف دل ہی نہیں پھٹتا، ایمان بھی کانپ اٹھتا ہے کہ ہم آخر کب تک خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟
ایسے میں سوشل میڈیا پر ایک عرب بھائی کا عربی کمنٹ وائرل ہوا جو ہم سب کی اجتماعی کیفیت کی ترجمانی کرتا ہے:’’بہت وقت گزر گیا۔ ان محروم آنکھوں نے ایک ہی منظر بار بار دیکھا:کافروں کو مسلمانوں پر آسمان سے آگ اور لوہا برساتے ہوئے۔کبھی عراق کے آسمان شعلوں سے بھر گئے،کبھی فلسطین کی گلیاں خون سے رنگین ہو گئیں،کبھی افغانستان کے پہاڑ لرز اٹھے، اور کبھی شام و لبنان کی زمین پر آسمان سے قیامت نازل ہوئی۔‘‘
لیکن آج…!آج ان آنکھوں نے وہ منظر دیکھا جس نے برسوں کی پیاس بجھا دی۔ہم نے دیکھا کہ پاکستان کے شاہینوں نے گا پوجنے اور اس کا پیشاب پینے والوں پر آسمان سے آگ برسائی۔ دل کی دھڑکنیں سجدہ ریز ہو گئیں۔ایسا سکون دل میں اترا جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔اے اللہ! تیرے ہی لیے ہے تمام تعریف۔ہزار بار شکر کہ تو نے ہمیں یہ دن دکھایا۔یہ تیرا ہی فضل ہے کہ مظلوموں کی دعائیں سنی گئیں،اور ظالموں پر آسمان سے بجلی گری!یہ کمنٹ صرف ایک جذباتی اظہار نہیں یہ ایک احساسِ زخم ہے۔ یہ کرب کی گواہی ہے جو عراق سے لے کر کشمیر تک پھیلا ہوا ہے۔ پاکستان کے حالیہ اقدامات نے جہاں دشمن کو پیغام دیا ہے کہ ہم جاگ رہے ہیں، وہیں امت مسلمہ کے مظلوم دلوں میں امید کی کرن جگا دی ہے۔
کشمیر بھی اسی کہانی کا ایک باب ہے۔ پچھلے 75 برسوں سے کشمیری عوام بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ پیلٹ گن سے آنکھیں چھینی گئیں، ہزاروں نوجوان لاپتہ کیے گئے، بیٹیوں کی عصمت دری کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کیا گیا اور جب بھارت نے 5 اگست 2019 ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تب ساری دنیا خاموش رہی۔
ایسے میں اگر کوئی مظلوم قوم دیکھے کہ ظالم پر بھی آسمان سے آگ برسی ہے تو یہ اس کے لیے کسی عید سے کم نہیں ہوتا۔ یہ صرف جذباتی فتح نہیں ایک پیغام ہے کہ مظلوموں کی دعائیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں۔
آج پاکستان کے شاہینوں نے صرف دشمن کے عزائم کو خاک میں نہیں ملایا بلکہ پوری امت کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر نیت، ایمان اور قربانی ہو تو تاریخ کا رخ موڑا جا سکتا ہے۔ ہمیں صرف ہتھیار نہیں نظریہ بھی چاہیے۔ صرف فوجی طاقت نہیں اجتماعی شعور بھی چاہیے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمان ممالک محض مذمتی بیانات سے آگے بڑھیں۔ OIC کو حقیقتا مسلم اتحاد کا مظہر بننا ہوگا۔ معاشی، عسکری، سفارتی میدانوں میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہوگا۔ ورنہ تاریخ گواہ ہے، جو قومیں بکھری رہیں وہ صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔آخر میں صرف اتنا کہوں گا:یہ وقت کسی مخصوص ملک، جماعت یا فوج کی فتح کا نہیں یہ پوری امت مسلمہ کے دل کی دھڑکن کی بحالی ہے۔ظلم جتنا بھی بڑھ جائے، دعا کا ہتھیار ہمیشہ قوی رہتا ہے۔اور جب دعا آسمان پر پہنچتی ہے، تو جواب بھی وہیں سے آتا ہے۔ کبھی آگ، کبھی بجلی، اور کبھی شاہینوں کے روپ میں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

پاکستان میں قانونی رکاوٹیں فائیو جی کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:پاکستان میں جدید ترین ٹیلی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی فائیو جی کا آغاز ایک عرصے سے زیر بحث رہا ہے، مگر اب تک یہ صرف منصوبہ بندی کی سطح پر ہی محدود ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ قانونی اور تکنیکی پیچیدگیاں ہیں جنہوں نے اس منصوبے کو مسلسل تاخیر کا شکار بنایا ہوا ہے۔ حکومتی سطح پر اس بارے میں اگرچہ کوششیں جاری ہیں، تاہم بنیادی رکاوٹیں تاحال برقرار ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے اس حوالے سے واضح کیا ہے کہ فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو فوری طور پر آگے نہیں بڑھایا جا سکتا، کیونکہ کچھ اہم قانونی مراحل ابھی مکمل نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیلی نار اور پی ٹی سی ایل کے مجوزہ انضمام کا معاملہ اس وقت مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے پاس زیر غور ہے، جو ایک خودمختار ادارہ ہے اور کسی بھی حکومتی دباؤ سے آزاد ہو کر فیصلے کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مسابقتی کمیشن اس انضمام کو باضابطہ طور پر منظور نہیں کرتا، اس وقت تک فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو شروع کرنا ممکن نہیں۔ نیلامی کے عمل کو شفاف اور موثر بنانے کے لیے ایک تھرڈ پارٹی کنسلٹنسی فرم سے بھی رپورٹ تیار کروائی گئی ہے، جو اب مکمل ہو چکی ہے۔ یہ رپورٹ اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ نیلامی کب اور کس طریقے سے کی جائے گی۔

شزا فاطمہ نے بتایا کہ وزارتِ آئی ٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر وزیر خزانہ سے اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی درخواست بھی کی جا چکی ہے۔ چونکہ اب وفاقی بجٹ کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں، اس لیے اسپیکٹرم کمیٹی کو جلد فعال کیا جا سکتا ہے، تاکہ نیلامی کے حتمی فیصلے میں مزید تاخیر نہ ہو۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ قانونی رکاوٹیں جلد ختم ہو جائیں گی اور پاکستان میں فائیو جی کی عملی شروعات ممکن ہو جائے گی۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہو گا بلکہ معیشت، صحت، تعلیم اور صنعت سمیت تمام شعبے اس سے مستفید ہوں گے۔

واضح رہے کہ فائیو جی دنیا بھر میں ڈیجیٹل انقلاب کی بنیاد بن چکی ہے اور کئی خطے اس ٹیکنالوجی کو اپنا چکے ہیں۔ پاکستان میں اس کی تاخیر نے عوامی اور کاروباری حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ملک پہلے ہی ڈیجیٹل ترقی کی دوڑ میں کافی پیچھے ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت تمام رکاوٹوں کو دور نہ کیا تو پاکستان مزید ایک دہائی اس اہم ٹیکنالوجی سے محروم رہ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں قانونی رکاوٹیں فائیو جی کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں
  • مہنگائی کی ستائی مظلوم عوام پر حکومت نے پیٹرول بم گرا دیا، پیٹرول کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
  • کبھی کس کو بھی سندھو پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا،سینیٹر عاجز دھامرہ
  • وہ مشاغل جو کہیں پیچھے رہ گئے ۔۔۔
  • ججوں کو فیصلے کہیں اور سے مل رہے ہیں ، شاہد خاقان
  • آم کے شوقین افراد ہوشیار ہوجائیں!کہیں آپ یہ آم تو نہیں کھا رہے ؟
  • میساچوسٹس میں آسمان پر پراسرار چیز، ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی
  • ہاؤس میں بیٹھ کر کبھی حکومت کی حمایت نہیں کی، ایوان کو یرغمال نہیں بنانے دوں گا، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • لاہور: دوستی ختم کرنے پر ٹک ٹاکرز کا انتقام، سابقہ دوست کے گھر پر فائرنگ کروا دی
  • سانحہ سوات اور حکمرانوں کی بے حسی