تاریخ انسانیت میں مظلوموں کی آہیں بے اثر نہیں رہتیں۔ جو قومیں صدیوں تک ظلم سہتی رہیں جب ان کی دعائیں عرش تک پہنچتی ہیں تو پھر عرش سے فیصلہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔ مسلمانانِ عالم پچھلی چند دہائیوں سے ایک مستقل کرب میں مبتلا ہیں۔ ہر طرف مسلمانوں کا لہو بہایا جا رہا ہے۔ کہیں مذہب کے نام پر، کہیں جغرافیے کے، اور کہیں صرف اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں۔
یاد کیجیے عراق کو جب 2003 ء میں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے جھوٹے ہتھیاروں کے بہانے حملہ کیا۔ صدام حسین کا اقتدار خواہ کیسا بھی ہو مگر اس حملے کے بعد عراق میں جو قیامت ٹوٹی اس نے لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ معصوم بچے، عورتیں، بوڑھے سب امریکا کی آزادی کے نام پر جلتے رہے۔پھر افغانستان آیا۔ 2001 ء کے بعد سے اب تک وہ ملک خاک و خون میں نہایا ہوا ہے۔ طالبان، القاعدہ، داعش، اور امریکی فوجی، سب نے اس دھرتی کو تختہ مشق بنایا۔ وہاں کی مسجدیں، اسکول، ہسپتال سب ملبہ بن گئے۔ ڈرون حملے عام ہوئے۔ شادی بیاہ کی محفلیں لاشوں میں بدل گئیں۔ کس نے نہیں دیکھا وہ منظر جب ایک بچہ باپ کی لاش سے لپٹ کر چیخ رہا تھا: بابا اٹھو، یہ سب جھوٹ ہے نا؟پھر فلسطین کی باری آئی۔ غزہ کی پٹی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل کہا گیا۔ اسرائیلی فوج ہر رمضان میں، ہر عید پر، بچوں کو شہید کرتی ہے، عورتوں کو قید کرتی ہے، گھروں کو گرا دیتی ہے۔ مغرب کا ضمیر خاموش رہتا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادیں صرف کاغذی دکھاوے بن کر رہ گئیں۔
اور شام؟ لبنان؟ یمن؟ ہر جگہ آگ، بارود، دھماکے، اور لاشیں۔ کہیں امریکہ، کہیں روس، کہیں ایران، کہیں سعودی عرب سب کے مفادات وہاں خون کی صورت بہہ رہے ہیں۔ ان مظالم کو دیکھ کر صرف دل ہی نہیں پھٹتا، ایمان بھی کانپ اٹھتا ہے کہ ہم آخر کب تک خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟
ایسے میں سوشل میڈیا پر ایک عرب بھائی کا عربی کمنٹ وائرل ہوا جو ہم سب کی اجتماعی کیفیت کی ترجمانی کرتا ہے:’’بہت وقت گزر گیا۔ ان محروم آنکھوں نے ایک ہی منظر بار بار دیکھا:کافروں کو مسلمانوں پر آسمان سے آگ اور لوہا برساتے ہوئے۔کبھی عراق کے آسمان شعلوں سے بھر گئے،کبھی فلسطین کی گلیاں خون سے رنگین ہو گئیں،کبھی افغانستان کے پہاڑ لرز اٹھے، اور کبھی شام و لبنان کی زمین پر آسمان سے قیامت نازل ہوئی۔‘‘
لیکن آج…!آج ان آنکھوں نے وہ منظر دیکھا جس نے برسوں کی پیاس بجھا دی۔ہم نے دیکھا کہ پاکستان کے شاہینوں نے گا پوجنے اور اس کا پیشاب پینے والوں پر آسمان سے آگ برسائی۔ دل کی دھڑکنیں سجدہ ریز ہو گئیں۔ایسا سکون دل میں اترا جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔اے اللہ! تیرے ہی لیے ہے تمام تعریف۔ہزار بار شکر کہ تو نے ہمیں یہ دن دکھایا۔یہ تیرا ہی فضل ہے کہ مظلوموں کی دعائیں سنی گئیں،اور ظالموں پر آسمان سے بجلی گری!یہ کمنٹ صرف ایک جذباتی اظہار نہیں یہ ایک احساسِ زخم ہے۔ یہ کرب کی گواہی ہے جو عراق سے لے کر کشمیر تک پھیلا ہوا ہے۔ پاکستان کے حالیہ اقدامات نے جہاں دشمن کو پیغام دیا ہے کہ ہم جاگ رہے ہیں، وہیں امت مسلمہ کے مظلوم دلوں میں امید کی کرن جگا دی ہے۔
کشمیر بھی اسی کہانی کا ایک باب ہے۔ پچھلے 75 برسوں سے کشمیری عوام بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ پیلٹ گن سے آنکھیں چھینی گئیں، ہزاروں نوجوان لاپتہ کیے گئے، بیٹیوں کی عصمت دری کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کیا گیا اور جب بھارت نے 5 اگست 2019 ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تب ساری دنیا خاموش رہی۔
ایسے میں اگر کوئی مظلوم قوم دیکھے کہ ظالم پر بھی آسمان سے آگ برسی ہے تو یہ اس کے لیے کسی عید سے کم نہیں ہوتا۔ یہ صرف جذباتی فتح نہیں ایک پیغام ہے کہ مظلوموں کی دعائیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں۔
آج پاکستان کے شاہینوں نے صرف دشمن کے عزائم کو خاک میں نہیں ملایا بلکہ پوری امت کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر نیت، ایمان اور قربانی ہو تو تاریخ کا رخ موڑا جا سکتا ہے۔ ہمیں صرف ہتھیار نہیں نظریہ بھی چاہیے۔ صرف فوجی طاقت نہیں اجتماعی شعور بھی چاہیے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمان ممالک محض مذمتی بیانات سے آگے بڑھیں۔ OIC کو حقیقتا مسلم اتحاد کا مظہر بننا ہوگا۔ معاشی، عسکری، سفارتی میدانوں میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہوگا۔ ورنہ تاریخ گواہ ہے، جو قومیں بکھری رہیں وہ صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔آخر میں صرف اتنا کہوں گا:یہ وقت کسی مخصوص ملک، جماعت یا فوج کی فتح کا نہیں یہ پوری امت مسلمہ کے دل کی دھڑکن کی بحالی ہے۔ظلم جتنا بھی بڑھ جائے، دعا کا ہتھیار ہمیشہ قوی رہتا ہے۔اور جب دعا آسمان پر پہنچتی ہے، تو جواب بھی وہیں سے آتا ہے۔ کبھی آگ، کبھی بجلی، اور کبھی شاہینوں کے روپ میں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
لودھراں میں عوامی ایکسپریس کی 4 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، 1 جاں بحق، 33 زخمی
پنجاب کے ضلع لودھراں میں کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس ٹرین کی 4 بوگیاں پٹڑی سے اترنے کے نتیجے میں 1 مسافر جاں بحق جبکہ 33 زخمی ہوگئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق لاہور سے کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس لودھراں ریلوے اسٹیشن کے قریب بریک فیل ہونے کے باعث حادثے کا شکار ہوئی۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو ضلعی اسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ 11 زخمیوں کو جائے وقوعہ پر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ 2 زخمیوں کو تشویشناک حالت میں بہاولپور ریفر کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں ریلوے آپریشن معطل، متعدد ٹرینیں منسوخ
وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا۔ انہوں نے سات روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔
وزیر ریلوے نے حادثے کے مقام کا دورہ کرنے کا اعلان بھی کیا اور متعلقہ حکام کو پٹڑی کی فوری بحالی کی ہدایت کی تاکہ ریلوے آپریشن معمول پر لایا جاسکے۔
پاکستان ریلوے ہیڈکوارٹرز نے کل ایمرجنسی اجلاس طلب کرلیا ہے جس کی صدارت وزیر ریلوے کریں گے۔ دوسری جانب باقی مسافروں کو متبادل ٹرین کے ذریعے کراچی روانہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: جعفر ایکسپریس ٹریک پر دھماکا، 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ریلوے حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ چند روز قبل خانپور کے قریب پشاور جانے والی عوام ایکسپریس کی 2 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں جبکہ ملتان جانے والی موسیٰ پاک ایکسپریس بھی حادثے کا شکار ہوئی۔ رواں ماہ کے آغاز میں اسلام آباد ایکسپریس بھی کالا شاہ کاکو کے قریب حادثے کا شکار ہوئی تھی جس میں 29 افراد زخمی ہوئے اور پٹڑی سمیت ٹرین کو شدید نقصان پہنچا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بریک فیل پٹڑی حادثہ ریل عوامی ایکسپریس کراچی لودھراں