مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ 26ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک موخر کرنے کی استدعا، سپریم کورٹ میں 3متفرق درخواستیں دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ 26 ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک موخر کرنے کی استدعا کردی۔مخصوص نشستوں کے کیس میں بنچ پر اعتراض سمیت تین متفرق درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئیں، متفرق درخواستیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔
بینچ پر اعتراض اور کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواستیں شامل ہیں، اس کے ساتھ 26 ویں ترمیم کیس کا فیصلہ مخصوص نشستوں کے کیس سے پہلے کرنے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔درخواست گزار کے مطابق طے شدہ اصول ہے کہ نظرثانی وہی بنچ سنتا ہے جس نے فیصلہ کیا ہو جبکہ نظرثانی میں ججز کی دستیابی کے باوجود نیا بینچ تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔
متفرق درخواست کے مطابق مخصوص نشستوں کا کیس سننے والا بنچ سپریم کورٹ رولز کے خلاف تشکیل دیا گیا، نیا بنچ بننے سے نظرثانی اور اپیل میں فرق ختم کر دیا گیا، بنچ میں شامل 2 ارکان کو نکالنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ 13 رکنی بنچ کے فیصلے پر نظرثانی 11 ججز کیسے سن سکتے ہیں؟ آئینی بنچ کی تشکیل 26 ویں ترمیم کے نتیجے میں ہوئی اور 26 ویں ترمیم کے خلاف مقدمات زیر التوا ہیں، 26 ویں ترمیم کی آئینی حیثیت کا تعین ہونے تک نظرثانی پر سماعت ملتوی کی جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ اہم ترین کیس ہے عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جائے، نظرثانی کیس پر سماعت کے لیے مخصوص نشستوں کے کیس کا اصل بنچ تشکیل دیا جائے، 26 ویں ترمیم اور آئینی بنچ کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک سماعت ملتوی کی جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپریشن بنیان المرصوص پاکستانی افواج کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے ، چیئرمین سی ڈی اے آپریشن بنیان المرصوص پاکستانی افواج کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے ، چیئرمین سی ڈی اے مفتی قوی کو لال مسجد سے نکال دیا گیا ، تفصیلات ، ویڈیو سب نیوز پر ۔۔۔۔۔ حالیہ ہفتے 18 اشیا مہنگی ہوئیں، 12اشیا کی قیمتوں میں کمی، ادارہ شماریات ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نذیر اوغلو کا الخدمت فانڈیشن پاکستان کے مرکزی دفتر کا دورہ گورنر سندھ نے 9 مئی کے ملزمان کو عام معافی دینے کا مطالبہ کردیا نیلم جہلم پراجیکٹ پر حملہ،بھارت کیخلاف عالمی عدالت میں جانا چاہیے، اسپیکر قومی اسمبلی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کے کیس کا کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے ترمیم کے کرنے کی

پڑھیں:

مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: پارلیمانی طاقت کے نئے نقشے کی تشکیل

جمعہ کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی میں طاقت کا توازن نئی شکل اختیار کر گیا ہے، جس کے بعد مستقبل کی آئینی تبدیلیوں اور قانون سازی کے ایجنڈے سے متعلق قیاس آرائیاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کا نیا امتحان، مخصوص نشستوں سے محرومی کے بعد اگلا قدم کیا ہوگا؟

حکومتی اتحاد کو سیاسی برتری حاصل

انگریزی روزنامہ میں شائع زیب النسا بُرکی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ مخصوص نشستوں کا دروازہ پی ٹی آئی کے لیے بند ہو چکا ہے، مگر اس فیصلے سے حکومتی اتحاد کے لیے جو سیاسی مواقع پیدا ہوئے ہیں، وہ پاکستان کے طرز حکمرانی پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

دو تہائی اکثریت کا حصول ممکن

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (PILDAT) کے صدر احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے دور رس اثرات ہوں گے، کیونکہ حکومتی اتحاد اب قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں آ چکا ہے، جو کہ اس سے پہلے ممکن نہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے پر تنقید، الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا

مسلم لیگ (ن) بڑی فائدہ اٹھانے والی جماعت

صحافی اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی کے مطابق اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ہوا ہے، خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کو جو پہلے بغیر پیپلز پارٹی کے اکثریت حاصل نہیں کر سکتی تھی۔ اب حکومتی اتحاد کو قانون سازی میں واضح سہولت حاصل ہو گئی ہے، تاہم خیبر پختونخوا اسمبلی میں صورت حال اب بھی غیر مستحکم ہے۔

قانون سازی میں رکاوٹیں دور

صحافی ماجد نظامی کا کہنا ہے کہ ماضی میں قانون سازی میں جو رکاوٹیں درپیش تھیں، وہ اب ختم ہو جائیں گی۔ اب حکومت کو قانون سازی کے لیے وہ آزادی حاصل ہو گی جو پہلے موجود نہیں تھی۔ خاص طور پر سینیٹ میں بھی اب حکومت کو نسبتاً آسانی حاصل ہو جائے گی۔

فوجی کردار کا امکان دوبارہ زیر غور

صحافی حسن افتخار کا کہنا ہے کہ اب یہ امکان موجود ہے کہ جنرل جہانگیر کرامت کا وہ فارمولا دوبارہ سامنے آئے جس میں فوج کو آئینی طور پر نظامِ حکومت میں حصہ دار بنایا جا سکے۔

ان کے مطابق اس قسم کی آئینی تبدیلی یا تو کسی بڑے ایکٹ کے ذریعے یا وقفے وقفے سے کی جا سکتی ہے۔

خیبر پختونخوا میں مزید تبدیلی کے آثار

حسن افتخار کے مطابق اگر مئی 9 کے واقعات کی بنیاد پر خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی کی نااہلی ہوتی ہے، تو وہاں حکومت کی تبدیلی بھی ممکن ہے۔

پیپلز پارٹی کی اپوزیشن میں واپسی کا امکان نہیں

رپورٹ کے آخر میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ فی الحال پیپلز پارٹی کے اپوزیشن میں جانے کا کوئی امکان نہیں، جب تک کہ بلاول بھٹو کو وزارتِ عظمیٰ کے کسی ممکنہ موقع کی امید نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلاول بھٹو پی ٹی آئی پیپلز پارٹی عاصمہ شیرازی ماجد نظامی مخصوص نشستوں کا کیس مسلم لیگ ن

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے سے روک دیا گیا
  • مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ، الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہو گا
  • مخصوص نشستیں کیس،پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا 12ججز کے دستخط کیساتھ کورٹ آرڈر جاری کرنیکی استدعا
  • مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس فیصلہ: پی ٹی آئی کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط
  • مخصوص نشستیں کیس، 12 ججز کے دستخط کے ساتھ آرڈر آف دا کورٹ جاری کرنے کی استدعا
  • مخصوص نشستیں: سپریم کورٹ سے 12 کے دستخطوں کے ساتھ آرڈر آف دا کورٹ جاری کرنے کی استدعا
  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، الیکشن کمیشن اہم اجلاس آج متوقع
  • مخصوص نشستوں کا کیس؛ سپریم کورٹ فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو موصول
  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: پارلیمانی طاقت کے نئے نقشے کی تشکیل
  • تحریک انصاف اراکین اسمبلی سیاسی جماعتوں کے ریڈار پر پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام ف ارکان کو ساتھ ملانے کی کوششیں تیز کر دیں