Islam Times:
2025-10-04@23:43:24 GMT

اربعین کا پیغام

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

اربعین کا پیغام

اسلام ٹائمز: ایسی صورت حال میں جب علاقائی اور بین علاقائی دشمن جنگ، محاصرے اور سیاسی دباؤ کے ذریعے مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، اربعین نے ایک عظیم سماجی مشق کے طور پر مزاحمتی قوموں کے عزم کو پختہ اور باہمی ہم آہنگی میں اضافہ کیا ہے۔ نجف سے کربلا تک جو پیغام ہر کسی کو پہنچا وہ یہ تھا کہ ہم حسینی وہ قوم ہیں جو شکست کو قبول نہیں کرتے، کیونکہ ہم نے درسگاہ کربلا اور درس عاشورہ میں یہ سیکھا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے افضل ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

حالیہ برسوں میں اربعین حسینی نہ صرف دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع بن گیا ہے بلکہ مغربی ایشیا میں سیاسی اور سلامتی کی پیش رفت کے تناظر میں مزاحمتی بلاک کی باہمی گفتگو اور ہم آہنگی کے لیے ایک اہم محور بن چکا ہے۔ یہ اجتماع جس کی جڑیں شہادت امام حسین علیہ السلام کے سوگ سے جڑی ہیں، آج سیاست اور نظریات کے میدان میں بیرونی طاقتوں کے تسلط اور دباؤ کے خلاف قوموں کی مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔

اس سال کا اربعین جن حالات میں منعقد ہوا ہے اس پر علاقائی اور عالمی حالات کا  اثر ہونا ایک ضروری امر تھا۔ ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان 12 روزہ جنگ،  صیہونی حکومت کی  طرف سے فلسطینیوں پر مسلط قحط کے خلاف غزہ کے عوام کی حیرت انگیز مزاحمت اور عراق میں حشد الشعبی کو کمزور کرنے کے لیے امریکہ کا دباؤ نیز لبنان میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا عمل یہ سب اربعین کے نعروں، تقریروں اور علامتوں میں جھلک رہے تھے۔ اس ہم آہنگی نے اربعین کو مزاحمتی بلاک کی نرم اور سخت طاقت کی تیاری کے پلیٹ فارم میں تبدیل کر دیا۔

اربعین حسین: مذہبی رسوم سے لے کر مزاحمت کے اسٹریٹجک بیانیہ تک
اگرچہ اربعین فطری طور پر ایک مذہبی اور روحانی تقریب ہے لیکن موجودہ دور میں یہ رسم مزاحمتی محاذ کے مشترکہ تشخص کو تشکیل دینے کا مرکز بن گئی ہے۔ لاکھوں زائرین کا نجف سے کربلا تک مارچ، قوم سازی اور  مختلف ملکوں کے جغرافیائی سیاسی اتحاد کا مظہر بن چکا ہے۔ ایک ایسی قوم جس کی جغرافیائی سرحدیں ختم ہو جائیں اور انصاف، انسانی وقار کی عظمت اور جبر کو مسترد کرنے پر یقین رکھنے والی مختلف قوموں کے لاکھوں لوگوں کے درمیان ربط کا ذریعہ بن جائے۔

اس اجتماع میں کربلا کی یاد اب محض یزید کے ظلم و جبر اور حسین (ع) کی یاد تک محدود نہیں رہی بلکہ عصری دنیا میں استعمار، قبضے اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کا ایک زندہ نمونہ بن چکی ہے۔ اسی وجہ سے اربعین نہ صرف عبادت کی ایک رسم ہے بلکہ قوموں اور مزاحمتی قوتوں کے لیے سیاسی مزاحمت کا سبق سیکھنے  کی ورکشاپ بن چکی ہے۔

اربعین محض ایک مذہبی اجتماع نہیں ہے بلکہ اسٹریٹجک سطح پر، مزاحمت کے بلاک کی نرم اور سخت طاقت کے آغاز و فروغ کا محرک بھی ہے۔ نرم طاقت کی جہت میں، اربعین ایک مشترکہ شناخت، قوموں کے درمیان رابطے کا ایک وسیع نیٹ ورک اور ایک بہت بڑا سماجی سرمایہ پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح بحران کے وقت اور مشکل جہت میں، یہ اجتماع جہاد کے جذبے کو تقویت دے کر عوامی قوتوں اور مزاحمتی گروہوں کے درمیان تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔

اس سال اربعین واک کے دوران سیاسی کارکنوں، مذہبی رہنماؤں، اور مزاحمتی بلاک کے فیلڈ کمانڈروں کے درمیان غیر رسمی ملاقاتیں دیکھنے میں آئیں۔ یہ ہم آہنگی، رسمی میکانزم کی ضرورت کے بغیر، پیغامات کے تبادلے اور سیاسی ہم آہنگی کا ماحول فراہم کرتی ہے۔ عملی طور پر، اربعین ایک اسٹریٹجک مقبول مزاحمتی فورم بن گیا ہے جس نے مزاحمتی محور کے دشمنوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

صیہونی حکومت اور امریکہ کے لیے اس سال کے اربعین کا پیغام 
1۔ مزاحمت کا بلاک دباؤ اور جنگوں کے باوجود نظریاتی اور عوامی طور پر مضبوط ہو چکا ہے۔
عاشورہ کی ثقافت سے متاثر اس خطے کی قوموں کی قوت ارادی کو کمزور کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔
کربلا کے راستے پر یہ بین الاقوامی اتحاد، دشمن کی تفرقہ انگیز پالیسیوں کا عملی جواب ہے۔
اربعین دشمنوں کو یاد دلاتا ہے کہ جنگیں وقتی طور پر ختم ہو سکتی ہیں، لیکن مزاحمت کا جذبہ ہر سال زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ تازہ کیا جاتا رہے گا۔
اگر صیہونی حکومت 12 روزہ جنگ میں ایرانی عوام کے عزم اور مرضی کو توڑنے میں ناکام رہی تو اس کی وجہ اس ثقافت میں تلاش کی جانی چاہیئے جو ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں کو امام حسین (ع) کے روضہ کی طرف کھینچ لاتی ہے۔
اربعین روحانیت اور سیاست کا سنگم ہے اور شہدائے کربلا اور غزہ، لبنان، عراق اور یمن کے شہداء کے درمیان خون کے رشتہ کی علامت ہے۔
اس سال کے اربعین نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ مزاحمت کی بات صرف ہتھیاروں اور حکمت عملیوں پر مبنی نہیں ہے بلکہ عقیدے اور ایمان سے پیوستہ ہے جسکی جڑیں بہت گہری ہیں۔

ایسی صورت حال میں جب علاقائی اور بین علاقائی دشمن جنگ، محاصرے اور سیاسی دباؤ کے ذریعے مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، اربعین نے ایک عظیم سماجی مشق کے طور پر مزاحمتی قوموں کے عزم کو پختہ اور باہمی ہم آہنگی میں اضافہ کیا ہے۔ نجف سے کربلا تک جو پیغام ہر کسی کو پہنچا وہ یہ تھا کہ ہم حسینی وہ قوم ہیں جو شکست کو قبول نہیں کرتے، کیونکہ ہم نے درسگاہ کربلا اور درس عاشورہ میں یہ سیکھا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے افضل ہے۔

هَیْهاتَ مِنَّا الذِّلَّةُ

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی حکومت کے درمیان کو کمزور ہم آہنگی قوموں کے ہے بلکہ اس سال کے لیے چکا ہے

پڑھیں:

ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کیلئے لبنانی فوج و سکیورٹی فورسز کو 230 ملین ڈالر کی امریکی امداد

واشنگٹن و بیروت میں ذرائع سے نقل کرتے ہوئے کینیڈین خبررساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ امریکی حکومت نے لبنانی مزاحمتی محاذ کو غیر مسلح کرنیکی اپنی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے لبنانی فوج و سکیورٹی فورسز کیلئے 230 ملین ڈالر کی امداد مختص کرنیکا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ روئٹرز نے لبنانی و امریکی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس رقم میں سے 190 ملین ڈالر فوج اور 40 ملین ڈالر اندرونی سکیورٹی فورسز کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس فنڈنگ ​​سے لبنانی سکیورٹی فورسز کو داخلی سلامتی کو برقرار رکھنے کا موقع ملے گا تاکہ فوج "دیگر اہم مشنز" پر توجہ مرکوز کر سکے۔ اس بارے کانگریس کے ایک ڈیموکریٹک ممبر نے بھی روئٹرز کو بتایا کہ "لبنان جیسے چھوٹے ملک کے لئے یہ ایک بڑی و اہم رقم ہے"!

رپورٹ کے مطابق اس بارے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے بھی حزب اللہ لبنان کے غیر مسلح کئے جانے کی امریکی کوششوں کو "لبنانی فوج کی حمایت" قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ افواج پورے لبنان میں ملکی خودمختاری کو برقرار رکھنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے کام کر رہی ہیں!

متعلقہ مضامین

  • حماس کا ردعمل مزاحمت کے مضبوط موقف کی عکاسی کرتا ہے، جہاد اسلامی
  • ہتھیار ڈالنا مزاحمتی لغت میں نہیں ہے، شیخ نعیم قاسم
  • اسرائیل کے خلاف مسلسل بین الاقوامی بحری مزاحمت
  • ہم بیت المقدس کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ترک صدر کا فتح بیت المقدس کے دن پر پیغام
  • ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کیلئے لبنانی فوج و سکیورٹی فورسز کو 230 ملین ڈالر کی امریکی امداد
  •  غزہ امن منصوبہ ،فلسطینی مزاحمت کی ‘‘ہتھیار ڈالنے’’ کی دستاویز!
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اسرائیل کے لیے سخت پیغام ہے، محمد عاطف
  • خطبہٴ نکاح کا پیغام
  • صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا: حافظ نعیم الرحمان
  • سابق سینیٹر مشتاق کا حراست سے قبل غزہ کے سمندر سے آخری پیغام