بھارت کے ساتھ تنازعہ: سوشل میڈیا پر پاک فوج کی پزیرائی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور جھڑپوں کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج کے بارے میں عوامی رائے میں مثبت تبدیلی نظر آئی ہے، جو قبل ازیں ملکی سیاسی صورتحال کے سبب تنقید کی زد میں تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج کی پذیرائی زیادہ تر نوجوان شہریوں کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان کی کُل 240 ملین کی آبادی کا دو تہائی 30 برس سے کم عمر کے شہریوں پر مشتمل ہے۔
پاکستان کی نوجوان آبادی کے لیے پہلا بڑا فوجی معرکہ
پاکستان سے تعلق رکھنے والی ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ نگہت داد کے مطابق روایتی حریف اور ہمسایہ ممالک پاکستان اوربھارت کے درمیان اس سے قبل بڑا فوجی تنازعہ 1999ء کارگل جنگ تھی جو متنازعہ علاقے جموں و کشمیر تک محدود رہی تھی اور یہ کہ پاکستان کی نوجوان آبادی نے جوہری قوت کے حامل ان ممالک کو کرکٹ کے میدان میں ہی مدمقابل دیکھا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے نگہت داد کا کہنا تھا کہ بدھ سات مئی کو بھارت کی طرف سے پاکستان کے اندر میزائل حملے، دارالحکومت اسلام آباد سمیت پاکستان کے بڑے شہروں میں ”وہ پہلا موقع تھا جب انہوں (نوجوان پاکستانی) نے گولیاں چلتے اور دھماکے ہوتے اور ڈرون حملوں کی آوازیں سنیں، اور انہوں نے اپنے گھروں کے اوپر ڈرون اڑتے ہوئے دیکھے۔‘‘
نگہت داد کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال نے ”ایک جزباتی احساس پیدا کیا کہ کسی نے، جو ہمارا ہمسایہ ہے، جو کئی دہائیوں سے اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری ہم پر عائد کرتا آ رہا ہے، ہم پر حملہ کیا۔‘‘
ان جزبات کا اظہار سوشل میڈیا پر کھُل کر ہوا۔ ان حالات میں پاکستان کی طرف سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر گزشتہ ایک سال سے لگی پابندی بھی ہٹا دی گئی۔
2024ء میں پارلیمانی انتخابات کے دوران جب اس پلیٹ فارم پر پاکستانی فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا تو پاکستانی حکومت نے پاکستان کے اندر اس پلیٹ فارم کو بلاک کر دیا تھا۔
پاکستانیوں کے دل جیتنے والے ایئر وائس مارشل اورنگ زیب احمد
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر جو ملک کی سیاسی صورتحال اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور اس جماعت کے بانی عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کے سبب اپوزیشن اور سوشل میڈیا پر تنقید کا مرکز رہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران تاہم وہ پس پردہ رہے اور عوام اور میڈیا کے سامنے حکومتی اور فوجی ترجمانوں نے ہی ملکی صورتحال کی نمائندگی کی۔
پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ہائی رینکنگ افسران میں سے ایئر وائس مارشل اورنگ زیب احمد نے سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کو سب سے زیادہ متاثر کیا، جنہوں نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستانی ایئرفورس نے بھارت کے تین رفال طیاروں کو مار گرایا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق ایک یورپی ملٹری ذریعے کے مطابق اس بات کے ”انتہائی کم امکانات‘‘ ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے تین رفال طیاروں کو گرایا ہو، تاہم یہ بات ”قابل اعتبار‘‘ ہے کہ ایک طیارہ مار گرایا گیا ہو۔
نگہت داد کے بقول ”نوجوان پاکستانیوں نے بھارتی میڈیا کی طرف سے پھیلائی گئی غلط خبروں کے تناظر میں میمز کا استعمال کرتے ہوئے لطیفے بنائے اور مذاق اڑایا‘‘، جس کے نتیجے میں بھارت نے ایکس اور یو ٹیوب پر پاکستان کی نامور شخصیات کے اکاؤنٹ ملک میں بلاک کر دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاق کی شکل میں یہ میمز اصل میں اپنا نکتہ نظر اور معلومات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اپنی سپورٹ کا اظہار تھیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج پر پاکستانی پر پاکستان پاکستان کی کہ پاکستان کی طرف سے کے مطابق بھارت کے
پڑھیں:
چین میں خاموش تصادم
ایسا لگتا ہے کہ بین الاقوامی کانفرنسیں اب صرف پالیسی سازی کا فورم نہیں رہیں، بلکہ ’غیر رسمی‘ چہرہ شناسی، جسمانی حرکات اور تصویری خاموشی کی سفارتی منطق کی نمائش گاہ بن چکی ہیں۔
ایسا ہی کچھ حالیہ دنوں گو کے خوبصورت مگر حد درجہ سیاسی ماحول میں ہوا، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع کا اجلاس سجا۔
پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کی، جبکہ بھارت کی طرف سے سخت گیر راج ناتھ سنگھ موجود تھے۔ دونوں کی کوئی رسمی ملاقات نہ ہوئی، نہ ہاتھ ملایا، نہ نظریں ملی، مگر پھر بھی گویا پوری دنیا نے دونوں کا ’مکالمہ‘ محسوس کیا۔
خاموشی کا، وقار کا، اور سیاسی پیغام رسانی کا۔ لیکن اجلاس کے دوران دونوں رہنماؤں کے بیانات اور اقدامات نے خاصی توجہ حاصل کی۔ خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں پاکستان کے موقف کو مضبوطی سے پیش کیا، خصوصاً بھارت کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت اور دیگر مسائل جیسے کہ جعفر ایکسپریس اور کلبھوشن یادیو کا ذکر کرتے ہوئے ثبوت پیش کیے۔
اس پر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دوبارہ بولنے کی اجازت مانگی، مگر چینی وزیر دفاع نے اسے مسترد کر دیا، جسے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاکستان کی سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کیا گیا۔
خواجہ آصف کی تقریر اور ان کے جارحانہ انداز کو پاکستانی عوام اور میڈیا نے بہت سراہا، اور سوشل میڈیا پر انہیں ’شیر‘ اور ’جیتا ہوا‘ قرار دیا گیا۔ دوسری جانب، راج ناتھ سنگھ کی جانب سے مشترکہ اعلامیے پر دستخط نہ کرنا بھی سرخیوں میں رہا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، اعلامیے میں پہلگام حملے کا ذکر نہ ہونا اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا الزام ان کی ناراضی کی وجہ بنا۔ اس سے اجلاس میں بھارت کی سفارتی تنہائی واضح ہوئی، جیسا کہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ نو میں سے 8 رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے خواجہ آصف کی تقریر کو بھارت کے خلاف ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ بھارتی وزیر دفاع کے ردعمل کو کمزوری کے طور پر دیکھا۔
مثال کے طور پر، ایک صارف نے لکھا کہ خواجہ آصف نے ’بھارت کی منجی ٹھوک دی‘، جبکہ دوسرے نے راج ناتھ سنگھ کے دستخط نہ کرنے کو ان کی ہار کے طور پر پیش کیا۔
تاہم، یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ کچھ پاکستانی صارفین نے خواجہ آصف کے اختیارات پر تنقید کی، جیسے کہ ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ ان کے مقابلے میں راج ناتھ سنگھ کے پاس زیادہ اختیارات ہیں۔
مکالمہ ہوا، مگر سنا نہ گیا دوستو ذرا تصور کیجیے:
راج ناتھ سنگھ (دل میں سوچتے ہوئے):
’یہ پاکستانی وزیر تو بلا کا پراعتماد لگ رہا ہے۔ کیا اسے اندازہ ہے کہ ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں؟‘
خواجہ آصف (چپ چاپ راج ناتھ کی جانب دیکھ کر زیرلب):
’ایٹمی طاقت؟ جناب، طاقت صرف ہتھیار سے نہیں، اخلاقی موقف، جرأت اور عوامی اعتماد سے بھی بنتی ہے۔‘
راج ناتھ (منہ موڑتے ہوئے):
’چلو، ہم تو SCO اعلامیہ پر دستخط نہیں کریں گے، کم از کم چین کو اپنی ناراضی تو دکھائیں گے۔‘
خواجہ آصف (دل میں مسکراتے ہوئے):
’اعلامیہ سے باہر ہو جانا سفارتی بغاوت نہیں، بلکہ عالمی تنہائی کی شروعات ہوتی ہے۔
یہ خاموش مکالمہ اگرچہ صرف ذہنوں میں ہوا، مگر اس کا عکس ہر تصویر، ہر ویڈیو اور ہر تجزیے میں نظر آیا۔ پاکستانی وفد کی متانت اور خواجہ آصف کی وضع داری کو عوام نے ’شیر کی آمد‘ قرار دیا، جبکہ بھارتی میڈیا راج ناتھ کی خاموشی اور تیکھے انداز کو ’عزت بچاؤ حکمت عملی‘ سے تعبیر کرتا رہا۔
اعلامیہ پر بھارتی انکار، سفارتی انکار یا تنہائی کا آغاز؟ایس سی او کا اعلامیہ دراصل رکن ممالک کی مشترکہ سوچ، سیکورٹی اور تعاون کی علامت ہوتا ہے۔ بھارت کا اس پر دستخط سے انکار کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
کیا بھارت روس اور چین کے بنائے گئے عالمی بیانیے سے دور ہو رہا ہے؟
کیا یہ ایک ایسی سفارتی روش ہے جو بھارت کو مغرب کی گود میں مکمل دھکیلنے کی کوشش ہے؟یا پھر یہ صرف پاکستان کے خلاف خفگی کا اظہار ہے؟
جو بھی ہو، پاکستان نے اعلامیے پر دستخط کیے، چین، روس، ایران، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان سب نے حمایت کی — تنہا رہا تو صرف بھارت۔
خواجہ محمدآصف عوامی تاثر کا فاتح نہ تو زیادہ بولے، نہ ہی سیاسی نعرہ بازی کی۔ لیکن ان کا وقار، سادگی، اور پر اعتمادی سوشل میڈیا پر چھا گئی۔ ان کی سادہ سی تصویریں بھی وائرل ہوئیں، جن میں وہ راج ناتھ کے قریب سے گزرے مگر نظر انداز کر گئے۔
پاکستانی عوام نے ان کو ’اصل شیر‘ کہا، کسی نے کہا:
’یہ وہ خاموشی ہے جو دشمن کو اندر سے چیر دیتی ہے۔‘
دوستو۔! سفارت کاری کا نیا دور اور مکالمہ خاموشی سے بھی ہوتا ہے گو کے اجلاس نے یہ ثابت کر دیا کہ اب سفارت کاری صرف لفظوں کی محتاج نہیں رہی۔ کبھی کبھی ایک نظر، ایک چپ، ایک رسمی انداز، پورا بیانیہ بیان کر جاتا ہے۔
پاکستان نے جہاں اپنی ذمہ داری نبھائی، وہیں بھارت نے انا کی عینک سے معاملات کو دیکھا۔
ایسے میں اگر کوئی جیتا ہے، تو وہ ہے سفارتی وقار، جس کی مثال خواجہ آصف نے دی اور یہی وہ انداز ہے جو عالمی سطح پر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ زندہ باد
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں