ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین کی جانب سے اروناچل پردیش کے کچھ علاقوں کے نام تبدیل کرنے کی پیش رفت کو دیکھا ہے، پاکستان خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے مسائل پر چین کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے چین کی جانب سے ارونا چل پردیش کے نام کی تبدیلی پر چین کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین کی جانب سے اروناچل پردیش کے کچھ علاقوں کے نام تبدیل کرنے کی پیش رفت کو دیکھا ہے، پاکستان خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے مسائل پر چین کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔

چین کی جانب سے اروناچل پردیش کا نام زنگنان رکھا گیا ہے، چین نے زنگنان میں 27 مقامات کے ناموں میں تبدیلی کی، 15 پہاڑ، 5 رہائشی علاقوں، 4 پہاڑی دروں، 2 دریاؤں اور ایک جھیل کا نام تبدیل کیا گیا۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق زنگنان تاریخی، جغرافیائی، انتظامی اور حدود اربع کے اعتبار سے چین کا حصہ ہے، زنگنان میں علاقوں کے ناموں میں تبدیلی چین کا اندرونی معاملہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: چین کی جانب سے پردیش کے کے نام پر چین

پڑھیں:

غزہ امن منصوبہ ، امریکی صدر کے20 نکات مسترد،ڈرافت میں تبدیلی کی گئی،نائب وزیراعظم

امن معاہدے کیلئیٹرمپ نے جو 20 نکات دیے وہ ہمارے نہیں،8 اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنی تجاویز پیش کیں اور انہی نکات پر مشترکہ بیان جاری کیا ،اسحاق ڈار
فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، سینیٹر مشتاق کی رہائی کیلئے یورپی ممالک سے مدد لے لی، غزہ میں امن بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے ممکن ہوگا ، قومی اسمبلی میں اظہار خیال
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ 20 نکات دراصل پاکستان کے پیش کردہ نکات نہیں ہیں بلکہ ان میں ترامیم کی گئی ہیں۔ 8 اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنی تجاویز پیش کیں اور انہی نکات پر مشترکہ بیان جاری کیا گیا، جن میں سے بیشتر پاکستانی نکات کو تسلیم کر لیا گیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مشترکہ بیان میں غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا، یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے، اسلامی ممالک کی ذمے داری ہے، 8 ممالک کے وزرائے خارجہ اور صدر ٹرمپ کی ٹیم کے درمیان ملاقات ہوئی، امریکی صدر نے ٹیم سے کھل کر بات کی۔فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے غزہ معاملے کے لیے اہم نکات پیش کیے، غزہ میں جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کی آرا کا خیر مقدم کیا گیا۔ صدر ٹرمپ سے غزہ میں جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی، غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے یو این ناکام ہو چکا، غزہ میں لوگ بھوک سے فوت ہو رہے ہیں، فلسطین اور غزہ کا مسئلہ سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جب بھی ضرورت پڑی چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوا، چین کے ساتھ تعلق تھا، ہے اور رہے گا، سعودی عرب کے ساتھ جو دفاعی معاہدہ ہوا ہے وہ بہت اہم ہے، دہائیوں سے ہمارا سعودی عرب سے جو تعلق ہے وہ ڈھکا چھپا نہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم اسرائیل کا نام بھی نہیں سننا چاہتے، صمود فوٹیلا میں ہمارے ایک سینیٹر صاحب بھی تھے، ہمارے اسرائیل سے کوئی روابط نہیں، اسرائیل نے 22 کشتیاں تحویل میں لے کر لوگوں کو تحویل میں لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی تحویل میں لیے جانے والوں میں شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا اصولی مؤقف برقرار، دفتر خارجہ کی وضاحت
  • پاکستان کا مطالبہ ہے کہ ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست قائم ہو ؛ دفتر خارجہ
  • پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے،  جس کا دارالحکومت القدس  شریف ہو، دفتر خارجہ
  • پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو، دفتر خارجہ
  • غزہ امن منصوبہ ، امریکی صدر کے20 نکات مسترد،ڈرافت میں تبدیلی کی گئی،نائب وزیراعظم
  • پاکستان آزاد کشمیر کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، دفتر خارجہ
  • پاکستان کشمیری عوام کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے؛دفتر خارجہ
  • عالمی صمود فلوٹیلا سے گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کیلئے اقدامات شروع
  • پاکستان واضح طور پر اسرائیل کیجانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کی مذمت کرتا ہے؛ ترجمان دفتر خارجہ
  • پا کستان نے1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کی جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو: دفتر خارجہ