غزہ میں جاری جنگ فوری ختم کی جائے، بغداد میں عرب سمٹ کا اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بغداد: عراقی دارالحکومت بغداد میں ہونے والے 34 ویں عرب سربراہی اجلاس نے غزہ پٹی پر جاری جنگ کو فوری طورپر ختم کرنے پر زور دیا اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی تمام کوششوں کو واضح طورپر مسترد کیا ہے۔
متفقہ طورپر جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ فلسطین کا مسئلہ عرب ایشوز میں سرفہرست رہے گا۔ شام کے اتحاد اور خودمختاری کی اہمیت کو بھی اجاگرکیا گیا۔
عرب سربراہ کانفرنس میں عرب ممالک کے وزرا اور نمائندے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گوتریس، عرب لیگ کے سیکٹر جنرل ابوالغیط اور اسلامی تعاون تنظیم و خلیج تعاون کونسل اور یورپی یونین کے علاوہ سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے شرکت کی۔
’اعلان بغداد‘ میں فلسطینی مسئلہ کو بنیادی ایشو قرار دیتے ہوئے غزہ میں ہونے والی جارحیت کو فوری بند کرانے پر زوردیا گیا۔
اجلاس نے بین الاقوامی برادری پرزور دیا کہ ’وہ اخلاقی قوانین و ضوابط کے تحت غزہ میں جاری خون ریزی کو فوری طور پر بند کرائے اور انسانی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے متاثرین کے لیے امداد کی بغیر کسی رکاوٹ فراہمی جاری رکھنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔‘
اعلامیے میں قاہرہ کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں غزہ کی تعمیر نو کےلیے منظور کیے جانے والے عرب اسلامی منصوبے کی حمایت کا مطالبہ ،غزہ کی تعمیر نو کے لیے فنڈ کے قیام کےلیے اقدامات کا خیرمقدم کیا گیا۔
اعلان بغداد میں فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے انٹرنیشنل پیس کانفرنس کے انعقاد، عرب امن اقدام و بین الاقوامی قرار دادوں کے مطابق دو ریاستی حل پرعمل درآمد کے لیے اقدامات کرنے کے مطالبہ کی بھی حمایت کی گئی۔ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ عمل درآمد تک اقوام متحدہ کی امن فوج کو تعینات کیا جائے۔
اجلاس نے بعض یورپی ممالک جن میںسپین، ناروے اورآئرلینڈ وغیرہ شامل ہیں کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے اور جنوبی افریقا کی جانب سے عالمی ادارہ انصاف میں اسرائیلی مظالم کے خلاف مقدمہ دائرکیے جانے کے اقدام کو سراہا گیا۔
اعلان بغداد میں جمہوریہ شام کی خود مختاری اور ان کے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے شامی سرزمین پر ہونے والے جارحانہ اقدام کی بھرپور مذمت کی گئی۔
لبنان کو درپیش چیلجنز کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ طورپر اس کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ یمن کے حوالے سے قیام امن پر زوردیا گیا۔ سوڈان میں جاری خانہ جنگی کو روکوانے اورتمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔
اعلامیے میں دو ریاستی حل پرعمل درآمد کے لیے اقدامات کی حمایت کی گئی
اجلاس نے لیبیا کے حوالے سے معاملات کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے غیرملکی فورسز اور کرائے کے فوجیوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے مہلت دینے کا مطالبے کا اعادہ کیا گیا۔
اعلامیے میں مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاو اور اس خطے کو ان مہلک ہتھیاروں سے خالی پر اتفاق کیا گیا علاوہ ازیں میری ٹائم سکیورٹی کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔
عرب سمٹ نے ہر قسم کی دہشتگردی اور نفرت پھیلانے والے اعمال کی مذمت کی ۔ انسانی اسمگلنگ و منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تیز کرنے پرزور دیا۔
اعلان بغداد کے اختتام پر امریکہ اور ایران کے مابین ہونے والے مذاکرات کی سپورٹ کرتے ہوئے مثبت نتائج برآمد ہونے کی امید کا اظہار کیا, اس حوالے سلطنت عمان کی ثالثی کے کردار کو سراہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اہل عراق کا اپنے محسن شہید سید حسن نصر اللہ سے تجدید عہد
اسلام ٹائمز: بغداد کے قلب میں ہونے والی اس شاندار تقریب کے مرکزی میزبان سید حسن نصر اللہ کے بڑے صاحبزادے سید جواد نصر اللہ تھے، جنہوں نے عراقی قوم کی جانب سے وسیع اور پرجوش استقبال کے ساتھ اس اجتماع میں شرکت کی۔ خصوصی رپورٹ:
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر عراق کے مختلف شہروں میں عراقی عوام نے عالم اسلام کے شجاع اور بہادر سپہ سالار کی یاد میں اجتماعات منعقد کئے اور جلوس نکالے۔ بغداد میں تسنیم کے نامہ نگار احمد الساعدی کے مطابق شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی پورے جوش و خروش سے منائی گئی۔
سیاسی تجزیہ کار مہدی الکعبی نے بغداد میں برسی کی تقریب کے موقع پر کہا کہ آج عراقیوں کا حزب اللہ میں اپنے لبنانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا اس محور کی حمایت اور دفاع کے لئے عہد مضبوط ہے،مشترکہ دشمن کے مقابلے میں ہم ایک لیڈر کے پیرو ہیں، آج عراقی قوم اور مجاہدین کا موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے امریکی تسلط اور صیہونی استکبار کو قبول نہیں کیا۔
انہوں نے مغربی ایشیا میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے اہداف اور عزائم کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان دنوں خطے میں ایک ایسا منصوبہ مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد مزاحمت کے محور ممالک بالخصوص عراق، لبنان اور یمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے، لیکن ایران کے معزز عوام نے امام خامنہ ای کی قیادت میں اس کو رد کر دیا ہے اور سش تو یہ ہے کہ یہ شہداء کا خون کہ جس کی وجہ سے خطے کی سلامتی اور اسلام اور اسلامی ممالک محفوظ ہیں۔
بدر فورس کے رکن شیخ علاء الرکابی بغداد کے قلب میں سید حسن نصر اللہ کی یادگاری تقریب میں موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عوامی اجتماع کے ذریعے، ہم پیارے یمن سے لے کرسربلند لبنان تک مزاحمت کے محور میں موجود اپنے تمام بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، ہم اس اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہیں۔ ہم پورے یقین اور اطمینان کے ساتھ اپنے دل و جان سے ان کے ساتھ ہیں اور دشمنوں کے مقابلے میں ان کیساتھ کھڑے ہیں۔
بغداد کے علاوہ عراق کے مختلف شہروں میں لبنان سمیت محور مزاحمت کے شہداء کی یادگاری تقریبات منعقد ہوئیں۔ ان عوامی تقریبات میں سوگواروں نے شرکت کی اور قابض صیہونی رجیم اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کئی برسوں پر محیط جنگ کے دوران سید حسن نصر اللہ کے غیر متزلزل موقف اور حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
عراقی ماہر اور تجزیہ کار قاسم العبودی نے سید حسن نصر اللہ اور اسلامی مزاحمت کے سینئر کمانڈروں کی شہادت کے بعد مزاحمتی محور کے کمزور ہونے کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محور اب بھی باہم مربوط ہے،سید حسن نصراللہ کی یاد میں ہونیوالی تقریبات میں زیادہ تر نوجوان شریک ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام ناب محمدی کی بدولت نوجوان یکجان ہیں، یہاں تک کہ بغداد میں دوسرے صوبوں سے بھی لوگ، خاص طور پر نوجوان عالمی استکبار کے خلاف مزاحمت کا پرچم تھامنے آئے ہیں، نسل گذشتہ کی عالمی استکبار کیخلاف کامیابی کی میراث اگلی نسلوں میں منتقل ہو رہی ہے۔
لیکن بغداد کے قلب میں ہونے والی اس شاندار تقریب کے مرکزی میزبان سید حسن نصر اللہ کے بڑے صاحبزادے سید جواد نصر اللہ تھ،ے جنہوں نے عراقی قوم کی جانب سے وسیع اور پرجوش استقبال کے ساتھ اس اجتماع میں شرکت کی۔