گلشن اقبال میںرہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات بلا روک ٹوک جاری
بلاک 5پلاٹ نمبر A161اور A184کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ تعمیر

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم نے خود ساختہ زیرو ٹالرنس پالیسی تشکیل دے رکھی ہے جس میںخطیر رقوم بٹورنے کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ اور دکانوں کی تعمیر کی چھوٹ دی جا رہی ہے ،جس کے باعث کراچی کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور بنیادی مسائل سر اٹھانے لگے ہیں۔ شہر بھر میں جاری غیر قانونی تعمیرات ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا انداز کچھ اس طرح ہے کہ ایڈمن میں ٹرانسفر کرنا معطلی جبکہ اندرون سندھ تبادلہ سزا تصور کی جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ افسران احتساب کے خوف سے بالاتر ہو کر ذاتی مفادات حاصل کرنے میں مگن ہیں۔ گلشن اقبال کے بلاک 5میں رہائشی پلاٹوں A161اور A184 پر کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات بلڈنگ انسپکٹر عابد شاہ کے حفاظتی پیکیج میں جاری ہیں ۔جاری خلاف ضابطہ تعمیرات پر ڈی جی اسحاق کھوڑو سے موقف لینے کے لئے رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابط نہ ہو سکا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پر کمرشل پورشن یونٹ

پڑھیں:

پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گجرات ہائی کورٹ نے ٹرائنا مول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ اور سابق کرکٹر یوسف پٹھان کو ودوڈارا کے ٹنڈالجا علاقے میں سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے فوری طور پر پلاٹ خالی کرنے کا حکم جاری کردیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی شخص، خواہ وہ مشہور شخصیت ہی کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، اور ایسی رعایت دینا غلط نظیر قائم کرے گا۔

یہ تنازعہ 2012 میں شروع ہوا جب ودوڈارا میونسپل کارپوریشن نے یوسف پٹھان کو نوٹس بھیجا کہ وہ سرکاری زمین خالی کریں جسے وہ غیرقانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ پٹھان نے نوٹس کو چیلنج کیا اور معاملہ گجرات ہائی کورٹ تک پہنچ گیا، جہاں ان کی عرضی مسترد کرتے ہوئے انہیں غیرقانونی قابض قرار دیا گیا۔

یوسف پٹھان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ اور ان کے بھائی عرفان پٹھان معروف کھیل شخصیتیں ہیں اور سیکیورٹی خدشات کی بنا پر انہیں یہ پلاٹ خریدنے دیا جائے، مگر ریاستی حکومت نے 2014 میں یہ درخواست رد کر دی تھی۔

عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ عوامی نمائندے اور مشہور شخصیات چونکہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اس لیے ان پر قانون کی پابندی کی ذمہ داری عام شہریوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اگر انہیں قانون سے استثنیٰ دیا گیا تو اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد مجروح ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • عراق جانیوالے زائرین کیلئے بغداد نے ویزہ پالیسی بدل دی
  • سی پیک کے تحت چلنے والے پراجیکٹ ایس ۔کے ۔ ہائیدروپاور اسٹیشن کے کمرشل آپریشن کا ایک سال
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • ایپل نے نیا موبائل آپریٹنگ سسٹم ’آئی او ایس 26‘ جاری کردیا، نئے فیچرز کیا ہیں؟
  • پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟
  • اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، غیر قانونی کار پارکنگ کے خلاف زیرو ٹالرینس اپنانے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار