عالمی سطح پر بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے پاکستانی وفد میں کون کون شامل ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پاک بھارت فوجی کشیدگی کے بعد اب بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک مذموم پروپیگنڈا مہم جاری ہے جس میں کبھی پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کے لیے غیر محفوظ ملک، کہیں جنگی جارحیت کا مرتکب اور کہیں دہشتگرد ریاست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 7 مئی کو شروع ہونے والی پاک بھارت فوجی کشیدگی اور اُس سے قبل 22 اپریل کے بعد کی صورتحال میں پاکستان کو بہت ساری سفارتی کامیابیاں ملی ہیں۔ بھارت کے اپنے اندر سے یہ آوازیں اُٹھائی جا رہی ہیں کہ پاکستان کے مؤقف کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے بھارت کو سفارتی تنہائی کا شکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام واقعے پر پاکستان کی سفارتی کامیابی اور بھارت کی سفارتی ہزیمت، وجوہات کیا ہیں؟
بھارتی سیاسی جماعتیں اور ذرائع ابلاغ پوری طرح سے اس کوشش میں نظر آتے ہیں کہ پاکستان کو نہ صرف ایک دہشتگرد ریاست بلکہ جنگی جارحیت کے مرتکب ملک کے طور پر دکھایا جائے اور اس حوالے سے طرح طرح کے بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں۔
عملی جنگ کے بعد اب دونوں ملکوں میں سفارتی لڑائی کا آغاز بھی ہوگیا ہے، گزشتہ روز بھارت نے اپنی سیاسی جماعتوں سے 51 افراد کو منتخب کرکے دنیا کے بڑے ملکوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں جا کر وہ بھارتی مؤقف سے دنیا کو آگاہ کریں گے۔
دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ایک اعلیٰ سفارتی وفد کی قیادت کے لیے نامزد کیا۔ 8 افراد پر مشتمل یہ خصوصی سفارتی وفد لندن، پیرس، برسلز سمیت دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں جاکر بھارت کے خلاف پاکستانی مؤقف کی ترجمانی کرےگا۔
وفد میں پاکستان پیپلز پارٹی سے بلاول بھٹو کے علاوہ سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر اور امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان شامل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز سے انجینیئر خرم دستگیر اور مصدق ملک جبکہ ایم کیو ایم سے فیصل سبزواری کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سابق سیکریٹری خارجہ اور سابق نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی سمیت سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔
مذکورہ وفد عالمی دارالحکومتوں میں وہاں کے سفارتکاروں، تھنک ٹینکس اور پالیسی سازوں کے ساتھ گفتگو کرکے پاکستان کے مؤقف کی ترجمانی کرےگا۔
بلاول بھٹوبلاول بھٹو گزشتہ پی ڈی ایم حکومت میں ایک انتہائی فعال وزیر خارجہ رہ چکے ہیں اور سفارتکاری میں تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ وقتاً فوقتاً وہ عالمی نوعیت کے مختلف فورمز پر پاکستان کے مؤقف کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں اور اُن کے طرزِ بیان اور اسلوب کو دنیا میں پذیرائی بھی ملتی ہے۔
حنا ربانی کھرحنا ربانی کھر پاکستان پیپلز پارٹی کی 2008 سے 2013 تک وفاقی حکومت میں وزیر مملکت برائے خارجہ اُمور تھیں اور بین الاقوامی تعلقات پر بات چیت کے لیے ایک خاص سمجھ بوجھ رکھتی ہیں۔ وقتاً فوقتاً وہ بین الاقوامی میڈیا پر پاکستان کے مؤقف کی ترجمانی کرتی نظر آتی ہیں۔
شیری رحمانشیری رحمان پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر ہیں اور امریکا میں پاکستان کی سفیر رہ چکی ہیں، شیری رحمان صحافت، سیاست اور سفارت کاری کا شاندار تجربہ رکھتی ہیں۔
مصدق ملکمصدق ملک وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی اور ماحولیاتی تبدیلی ہیں، جو تعلیم یافتہ شخصیت ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز نے انہیں اپنا استاد قرار دیتے ہوئے کہاکہ مصدق ملک نے انہیں ’صنعتی زوننگ‘ کے بارے میں سکھایا، جو سعودی عرب میں ایک کامیاب ماڈل ثابت ہوا۔
مصدق ملک پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے ہیں، وہ اس وقت وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی اور ماحولیاتی تبدیلی کے امور سنبھال رہے ہیں، حالانکہ وہ ماضی میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ سینیٹ آف پاکستان کے رکن ہیں اور پاکستانی سیاست میں ایک نمایاں شخصیت ہیں، جو اکثر میڈیا پر اپنی سیاسی جماعت کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہیں۔
خرم دستگیرخرم دستگیر پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے دوسرے رکن جو اس سفارتی مشن کا حصہ ہوں گے، خرم دستگیر ایک بہت پڑھی لکھی شخصیت ہیں، وہ سابق وفاقی وزیر تجارت اور وزیر توانائی رہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاک بھارت تصادم: 2019 اور 2025 کے فوجی اور سفارتی ردعمل میں کیا فرق ہے؟
فیصل سبزواریایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فیصل سبزواری ایک انتہائی متحرک سیاستدان ہیں، اس وقت وہ وفاقی وزیر بھی ہیں اور پاکستان کی ترجمانی کرنے والے وفد میں اُن کا نام بھی شامل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی پروپیگنڈا پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پاکستانی وفد پروپیگنڈے کا توڑ سفارتی مہم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی پروپیگنڈا پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پاکستانی وفد پروپیگنڈے کا توڑ سفارتی مہم وی نیوز پاکستان پیپلز پارٹی مؤقف کی ترجمانی پاکستان کے مؤقف میں پاکستان پاکستان کی وفاقی وزیر بلاول بھٹو خرم دستگیر پاک بھارت مصدق ملک ہیں اور کے لیے
پڑھیں:
عالمی سطح پر مودی حکومت کی سفارتی ناکامی بے نقاب
بی بی سی اور دیگر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق، حالیہ عالمی کشیدگی کے دوران بھارتی سفارت کاری مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، جبکہ پاکستان کی پرامن اور فعال سفارتی حکمت عملی نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی۔
بی بی سی کے مطابق، مودی حکومت کی ملٹی الائنس پالیسی غیر مؤثر ہو کر رہ گئی ہے اور کسی بڑے عالمی ملک نے بھارت کی کھل کر حمایت نہیں کی، جبکہ چین، ترکی، ایران، سعودی عرب جیسے اہم ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔
چین نے پاکستان کی خودمختاری کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور ترکی نے پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر سراہا۔ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے بیک وقت پاکستان کا دورہ کر کے واضح پیغام دیا کہ پاکستان کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
امریکی کردار نے بھارت کو شدید دھچکا پہنچایا۔ واشنگٹن سے جاری ہونے والے جنگ بندی کے اعلان سے بھارت لاعلم رہا، اور امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں دہشتگردی کا ذکر تک نہیں کیا، جو مودی حکومت کے بیانیے کے لیے ایک سفارتی جھٹکا تھا۔
رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی میڈیا میں پاکستان کا بیانیہ غالب رہا اور بھارتی میڈیا و حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے دعوے، جیسے سرجیکل اسٹرائیک، دنیا نے مسترد کر دیے۔ اس کے برعکس، پاکستان نے شواہد کے ساتھ دنیا کو قائل کیا اور امریکہ کی ثالثی کو بھی مثبت انداز میں قبول کیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، بھارت نہ صرف جنگی میدان میں بلکہ سفارتی محاذ پر بھی تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی برادری نے کشیدگی کم کرنے کو ترجیح دی اور بھارت کی "اندرونی معاملہ" کہنے کی حکمت عملی کو نظرانداز کر دیا۔