Express News:
2025-05-24@19:28:49 GMT

تعلیم یا تشدد؟ اسکولوں میں بچوں پر جسمانی سزا کا جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

پاکستان میں تعلیم و تدریس کے حوالے سے استاد کی مار ایک روایتی جملہ ہے۔ یہ بات اکثر سننے میں آتی ہے کہ اگر کسی کو بچپن میں استاد کی مار پڑ گئی ہوتی تو وہ ایسا نہ ہوتا جیسا اب ہے بلکہ بالکل سُدھر گیا ہوتا۔

ہمارے معاشرے میں استاد کا رعب اور ڈنڈا تربیت کا لازمی جزو تصور کیا جاتا ہے، اور ’’مار نہیں پیار‘‘ جیسا تصور یا تو کمزور بچوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے یا مغربی معاشروں کی نقالی۔

 

روایتی سوچ بمقابلہ جدید تحقیق

روایتی طور پر استاد اور مدرس کی مار کو طالب علموں کی بہتری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ تاہم مغرب میں یہ تصور مکمل طور پر بدل چکا ہے۔ وہاں بچوں کی جسمانی اور دماغی نشوونما کے لیے اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ انہیں عزت دی جائے، ڈرایا نہ جائے، اور ان کی شخصیت کو نرمی اور رہنمائی کے ذریعے نکھارا جائے۔

ماہرین نفسیات اور تعلیمی محققین کا ماننا ہے کہ جسمانی سزا نہ صرف بچے کے اعتماد کو کم کرتی ہے بلکہ اس کے اندر سیکھنے کی فطری خواہش کو بھی دبا دیتی ہے۔ اگرچہ بعض اوقات جسمانی سزا کا فوری نتیجہ نظم و ضبط کی شکل میں نظر آتا ہے، لیکن طویل المدت اثرات میں خوف، ذہنی دباؤ، غصہ، اور بغاوت جیسے رویے جنم لیتے ہیں۔

 

پاکستان میں صورتحال

پاکستان کے سرکاری و نجی اسکولوں کے علاوہ مذہبی مدارس سے بھی اساتذہ کی جانب سے بچوں کو مارنے کے واقعات کی خبریں مسلسل آتی رہتی ہیں۔ اخبارات، ٹی وی رپورٹس اور سوشل میڈیا پر ان واقعات کی ویڈیوز نے عوامی شعور کو بیدار کیا ہے، تاہم عملی طور پر ابھی بہت سا کام باقی ہے۔

قانونی طور پر پاکستان میں بچوں پر جسمانی سزا کے خلاف مختلف قوانین موجود ہیں، جیسے کہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ، لیکن ان پر عملدرآمد بہت محدود ہے۔ اساتذہ کی تربیت اور مانیٹرنگ کا مؤثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے تشدد کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

 

یونیسیف کی رپورٹ اور عالمی اعداد و شمار

کھیل کے پہلے عالمی دن کے موقع پر یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 60 فیصد بچوں کو گھروں میں باقاعدگی سے نفسیاتی یا جسمانی سزا کا سامنا ہوتا ہے۔ ان میں سے 33 کروڑ بچوں کو جسمانی سزا دی جاتی ہے، جو کہ ایک انتہائی افسوسناک اور تشویشناک حقیقت ہے۔ یہ اعداد و شمار ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور سوچیں کہ کیا واقعی مار پیٹ ایک مؤثر تدریسی طریقہ ہے؟

 

کیا مارنے سے تعلیم بہتر ہوتی ہے؟

یہ ایک اہم سوال ہے جس پر والدین، اساتذہ، اور پالیسی سازوں کو غور کرنا چاہیے۔ کیا ایک ڈرا ہوا بچہ واقعی بہتر سیکھتا ہے؟ یا وہ صرف استاد کے خوف سے وقتی طور پر خاموش اور تابع بن جاتا ہے؟ تحقیق کہتی ہے کہ خوف کے ماحول میں سیکھنے کا عمل رک جاتا ہے۔ بچہ سوال کرنے سے گھبراتا ہے، غلطی کرنے سے ڈرتا ہے، اور نتیجتاً اس کی تخلیقی صلاحیتیں دب جاتی ہیں۔

 

متبادل کیا ہے؟

اس کا متبادل ’’مثبت نظم و ضبط‘‘ (Positive Discipline) ہے، جو دنیا بھر میں کامیابی سے اپنایا جا رہا ہے۔ اس میں اساتذہ بچوں سے مشفقانہ انداز میں بات کرتے ہیں، ان کے جذبات کو سمجھتے ہیں، اور نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے بات چیت، رہنمائی، اور حوصلہ افزائی کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بچہ اعتماد کے ساتھ سیکھتا ہے، سوال کرتا ہے، غلطی کرتا ہے اور اس سے سیکھتا ہے۔

 

استاد کا کردار

استاد محض علم دینے والا فرد نہیں ہوتا بلکہ وہ بچے کی شخصیت سازی میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ اگر استاد محبت، توجہ، اور احترام کا ماحول فراہم کرے تو بچہ نہ صرف علمی لحاظ سے بہتر بنتا ہے بلکہ ایک بہتر انسان بھی بن کر ابھرتا ہے۔


وقت آگیا ہے کہ ہم ’’مار کے حق میں‘‘ دلائل کو چھوڑ کر ’’پیار سے تربیت‘‘ کے جدید اصولوں کو اپنائیں۔ بچوں کو مار کر سکھانا ایک پرانا اور ناکام طریقہ ہے، جو نہ صرف ان کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ تعلیم کے مقصد کو بھی فوت کر دیتا ہے۔ معاشرے کو اساتذہ کی تربیت، والدین کی آگاہی، اور قوانین پر عملدرآمد کے ذریعے جسمانی سزا کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اعتماد، ذہانت، اور تخلیقی سوچ کے ساتھ بڑے ہوں، تو ہمیں انہیں ایک ایسا ماحول دینا ہوگا جہاں ان کی عزت کی جائے، نہ کہ انہیں سزا کا نشانہ بنایا جائے۔

 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہے بلکہ جاتا ہے بچوں کو سزا کا

پڑھیں:

2024 کے آخر میں دہشتگردی کنٹرول ہوئی تو دشمن نے بلوچستان میں کٹھ پتلیاں تیز کر دیں

سٹی42:  انٹیلی جنس ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بھارت کے ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) نے تشدد اور دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے بلوچستان میں اپنے پراکسیز کو فعال کر دیا ہے۔

پہلگام میں پچھلے جھوٹے فلیگ آپریشن کی ناکامی کے بعد، RAW مبینہ طور پر بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور فتنہ الخوارج  گروپوں کے ساتھ ساتھ غیر قانونی افغان شہریوں کو بھی گوادر، کوئٹہ اور خضدار میں حملوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

فتنہ ال ہندوستان  نےمعصوم بچوں کی بس کو نشانہ بنایا

2021 میں طالبان حکمرانوں کی افغانستان سے واپسی کے بعد سے پاکستان نے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی صوبوں میں۔ 

تاہم، 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کے سیکیورٹی منظرنامے میں کچھ امید افزا رجحانات دیکھنے میں آئے، جس میں عسکریت پسندوں اور باغیوں کی ہلاکتیں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے مجموعی نقصانات سے کہیں زیادہ تھیں۔

خودکش دہشتگرد چھوٹی گاڑی میں آیا، گاڑی کو بس سے ٹکرایا، دہشتگرد کی لاش مل گئی

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کے جاری کردہ کلیدی نتائج میں 2024 کی چوتھی سہ ماہی (Q4) کے مقابلے میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے جان لیوا نقصانات اور مجموعی تشدد میں تقریباً 13 فیصد کمی کا انکشاف ہوا۔

اس بہتری کے باوجود، خیبرپختونخوا اور بلوچستان تشدد کے مرکز بنے ہوئے ہیں،  جہاں کہ دہشتگردی کے سبب  کہ تمام ہلاکتوں کا 98% ہوتا ہے، اب حال ہی میں حملے بڑھتے ہوئے دکھائی دیئے ہیں۔ یہ دہشتگردوں کی  بے چینی اور ان کے  پیچھے کارفرما طاقت کی بے چینی کا مظہر ہیں۔  اب ان حملوں میں جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ بھی شامل ہے۔

نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل کی عدالتِ عظمیٰ کا اہم فیصلہ

اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو  اس سال کے آخر تک 3,600 سے زیادہ  شہادتیں ہو سکتی ہیں،  یہ تعداد ممکنہ طور پر 2025 کو پاکستان کے مہلک ترین سالوں میں سے ایک بنائے گی۔

انفرادی طور پر، بلوچستان کو زیر جائزہ مدت میں تمام اموات کا 35% سامنا کرنا پڑا، اور پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں، اس نے تشدد میں خطرناک حد تک 15% اضافہ ریکارڈ کیا۔ موازنہ دوسرے صوبوں/علاقوں میں ریکارڈ کیے گئے اضافے کو نظر انداز کرتا ہے کیونکہ ہلاکتوں کی تعداد بہت کم ہے۔

پی ایس ایل 10؛ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز فائنل میں پہنچ گئی

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان مکمل، بجٹ مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان   
  • بلاول بھٹو زرداری نے اپنی حیران کن جسمانی تبدیلی اور وزن میں نمایاں کمی کی وجہ بتا دی
  • پاکستان میں پونے تین کروڑ آوٹ آف سکول بچوں کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے،ڈاکٹر ملک ابرارحسین
  • حکومت سندھ نے اسکولوں کی گرمیوں کی تعطیلات کا اعلان کردیا
  • سندھ کے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان
  • کراچی: اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان
  • خیبرپختونخوا کے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان
  • خیبرپختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی چھٹیوں کا اعلان
  • 2024 کے آخر میں دہشتگردی کنٹرول ہوئی تو دشمن نے بلوچستان میں کٹھ پتلیاں تیز کر دیں