’اونٹ نے تسلی سے اپنے دانت چیک کروا دیے‘، کراچی میں جانور نے شہری کا ہاتھ دبوچ لیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
عید قرباں قریب آتے ہی جہاں گلی محلوں میں جانوروں سے رونق بڑھ جاتی ہے، وہیں ان جانوروں کا خیال بھی خوب رکھا جاتا ہے۔ اب جبکہ عیدالاضحٰی میں کم دن رہ گئے ہیں تو گلی محلوں میں ابھی سے جانور نظر آنے لگے ہیں۔ لیکن اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ قربانی کے جانور بے قابو ہو جاتے ہیں اور شہریوں کی دوڑیں لگوا دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر قربانی کے جانور کی ایک ایسی ویڈیو نے توجہ حاصل کر لی ہے، وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کراچی کے علاقے دہلی کالونی میں اونٹ نے شہری کا ہاتھ دبوچ لیا اور بہت ہی مشکل سے وہ اسے چھڑانے میں کامیاب ہوا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری اونٹ کے منہ کے آگے ہاتھ لہرا رہا تھا۔
ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے گئے، ایک صارف نے لکھا کہ بچت ہوگئی ورنہ اونٹ ہاتھ کی ہڈی تک توڑ دیتا، پھر بھی بہت بری طرح اونٹ نے ہاتھ دبوچ کرکاٹا ہے۔
صارف نے لکھا کہ عام سی بات ہے جب جانور نئی جگہ پر آتا ہے تو غصے میں ہوتا ہے اس لیے سب سے آسان طریقہ ہے اس کو اکیلا چھوڑ دیں اور آس پاس رش نہ لگائیں ایسے قربانی کا جانور 2,3 دن میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ شکر کریں اونٹ نے گردن نہیں پکڑی ورنہ اونٹ گردن پکڑ کر بندے کو پٹخ دیتا ہے۔ ملک بلال اعوان نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ یہ صاحب اونٹ کے دانت چیک کرنے لگے تھے تو اونٹ نے تسلی سے چیک کروا دیے۔ جبکہ ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’چاچا کو فنکاری دکھانے کا کس نے کہا تھا‘۔
چوہدری عمران نے شہری تو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا شوق پورا کرنے سے پہلے جانور کو چارا کھلا لینا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اونٹ عید الاضحی عید قربان قربانی کے جانور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اونٹ عید الاضحی قربانی کے جانور
پڑھیں:
راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی
خط میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے کانگریس لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو ایک خط لکھ کر مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی گزارش کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن، خاص طور پر "انڈیا" الائنس پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ملک بھر میں مسلمانوں کو درپیش مظالم کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے خط میں کہا ہے کہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کو جان بوجھ کر غیر یقینی اور انتہائی خوفناک حالات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بعض افراد کو سمندر میں دھکیل کر ملک سے نکالنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔
محبوبہ مفتی نے خط میں مزید لکھا کہ آسام میں مسلمانوں کے ہزاروں گھروں کی مسماری خاصی پریشان کن ہے، جسے آپ نے خود بھی اجاگر کیا تھا۔ بھارتی ریاست بہار میں جاری مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی مسلمانوں کو بے دخل، کمزور اور بے اختیار بنانے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے جس کا مقصد انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ خط میں محبوبہ مفتی نے لکھا کہ تقسیم ہند کے وقت جو مسلمان بھارت میں رُکے، وہ کانگریس کے سیکولر نظریے اور لیڈرشپ پر ایمان رکھتے تھے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق آج جب آپ اس وراثت کے علمبردار ہیں، آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئینی اقدار اور جمہوری روح کی حفاظت کریں۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی نے خط میں مزید کہا کہ جب پاکستان یا بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملے ہوتے ہیں تو پورا بھارت احتجاج پر اتر آتا ہے، لیکن جب ہمارے اپنے ملک میں مسلمان نشانہ بنتے ہیں تو خاموشی چھا جاتی ہے، یہ خاموشی مزید خوف پیدا کرتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا ہے کہ وہ بطور مسلمان اکثریتی ریاست کی سیاستدان ہونے کے باوجود خود کو اکثر بے بس محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے لکھا "آپ کی قیادت سے مجھے امید ہے، آپ اقلیتوں کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے جنہیں منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے"۔