ایکسپو 2030 ریاض نے عالمی قیادت سنبھال لی: اوساکا سے پرچم کی منتقلی، تاریخی نمائش کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ایکسپو 2030 (ریاض) نے جاپان میں اختتام پذیر ہونے والی ایکسپو 2025 (اوساکا) کی اختتامی تقریب کے دوران عالمی نمائشوں کے بین الاقوامی دفتر (BIE) کا پرچم باضابطہ طور پر حاصل کر لیا، جو آئندہ عالمی نمائش کی میزبانی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کی علامت ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی انٹرنیشنل باز و شکار میلہ اختتام پذیر: 7 ملین ریال کے باز نیلام
سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، یہ اقدام مملکت کے لیے ایک نئے تاریخی مرحلے کا آغاز ہے، جس کے تحت وہ ایکسپو 2030 کے لیے غیر معمولی اور عالمی سطح کی نمائش کی تیاریاں شروع کرے گی۔
ایکسپو 2030 ریاض یکم اکتوبر 2030 سے 30 مارچ 2031 تک منعقد ہوگی، جو 6 ملین مربع میٹر کے وسیع رقبے پر پھیلی 5 مرکزی زونز پر مشتمل ہوگی۔ اس میں جدید تکنیکی اختراعات، جامع ترقی اور پائیدار حل جیسے موضوعات کو اجاگر کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: سعودی سائنسدان عمر یاغی کو کیمسٹری میں 2025 کا نوبیل انعام، وژن 2030 کا ثمر
توقع ہے کہ ایکسپو 2030 (ریاض) میں 197 ممالک اور 29 بین الاقوامی تنظیموں کی شرکت ہوگی، جبکہ 42 ملین سے زائد وزٹروں کی آمد متوقع ہے، جو اسے تبادلۂ خیال، جدت، اور عملی حل کی پیشکش کا عالمی پلیٹ فارم بنائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BIE ایکسپو 2030 (ریاض) سعودی خبر رساں ایجنسی سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکسپو 2030 ریاض سعودی خبر رساں ایجنسی ایکسپو 2030
پڑھیں:
عالمی یومِ جڑواں ملتصق بچے: سعودی عرب کی تجویز اقوام متحدہ نے منظور کرلی
سعودی عرب کی عالمی انسان دوستی اور صحت کے شعبے میں قائدانہ حیثیت ایک بار پھر نمایاں ہوگئی ہے، جہاں اقوام متحدہ نے 24 نومبر کو عالمی یومِ جڑواں ملتصق بچوں کے طور پر باضابطہ منظور کرلیا ہے۔
یہ اعلان مملکت کی پیش کردہ تجویز اور خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی میں جاری انسانی و طبی وژن کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب: آپریشن کے ذریعے دھڑ جُڑے بچوں کو جُدا کر دیا گیا
اس فیصلے سے نہ صرف سعودی عرب کی عالمی ساکھ مزید مضبوط ہوتی ہے بلکہ جڑواں ملتصق بچوں کی صحت، حقوق اور سماجی شمولیت کے لیے ایک بین الاقوامی فریم ورک بھی قائم ہوتا ہے۔
نیویارک میں خصوصی تقریب کا انعقاد
نیویارک میں اس موقع پر ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ اس کا انعقاد شاہ سلمان سینٹر برائے امداد و انسانی خدمات اور یونیسف کے اشتراک سے ہوا، جبکہ اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب ڈاکٹر عبدالعزیز الواصل سمیت متعدد عالمی نمائندے شریک ہوئے۔ مرکزی خطاب مشیرِ دیوانِ شاہی اور مرکز کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز الربیعہ نے کیا۔
دنیا بھر کے معذور بچوں کو درپیش چیلنجز
اپنے خطاب میں ڈاکٹر الربیعہ نے کہا کہ دنیا بھر میں معذور بچے سب سے زیادہ نظر انداز اور کمزور طبقہ ہیں۔ عالمی بحرانوں کے دوران جب صحت کے نظام دباؤ کا شکار ہوتے ہیں تو یہ بچے خصوصی تعلیم، بحالیاتی خدمات، علاج، اور مددگار آلات تک رسائی سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی ممالک میں پیچیدہ طبی کیسز کی تشخیص اور علاج کے لیے بنیادی سہولیات تک میسر نہیں، جس سے بچوں اور ان کے خاندانوں پر جسمانی، ذہنی اور مالی بوجھ بڑھ جاتا ہے۔
سعودی عرب کا عالمی معیار کا جراحی پروگرام
ڈاکٹر الربیعہ نے بتایا کہ سعودی عرب نے جڑواں ملتصق بچوں کی جراحی کے میدان میں عالمی سطح پر ممتاز مقام حاصل کیا ہے، کیونکہ یہ سرجری انتہائی پیچیدہ ہوتی ہے اور اس کے نتائج کا مکمل انحصار بچوں کے جسمانی اتصال اور مشترکہ اعضا کی نوعیت پر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نوزائیدہ جڑواں بچے پیدائشی سرٹیفکیٹ بننے سے قبل ہی شہید، غزہ جنگ کا دل دہلا دینے والا واقعہ
انہوں نے کہا کہ اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مملکت نے 1990 میں سعودی پروگرام برائے جڑواں ملتصق بچے قائم کیا، جو اب دنیا کے معتبر ترین خصوصی جراحتی پروگراموں میں شمار ہوتا ہے۔
152 کیسز کا جائزہ، 67 کامیاب سرجریز
انہوں نے بتایا کہ اب تک اس پروگرام نے 28 ممالک سے آنے والے 152 کیسز کا تفصیلی جائزہ لیا ہے، جن میں سے 67 پیچیدہ جراحی عمل کامیابی سے مکمل کیے جا چکے ہیں۔ یہ کامیابی سعودی ماہرین کی تجربہ کار قیادت اور ملک میں دستیاب جدید ترین طبی سہولیات کا ثبوت ہے۔
ڈاکٹر الربیعہ نے واضح کیا کہ پروگرام کی خصوصیت یہ ہے کہ جراحی کے بعد بھی بچوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے طویل مدتی طبی، نفسیاتی اور بحالیاتی معاونت فراہم کی جاتی ہے، تاکہ یہ بچے صحت مند زندگی اور سماجی شمولیت کے سفر کو بہتر انداز میں جاری رکھ سکیں۔ ساتھ ہی انہیں تعلیم کے مساوی مواقع دینا بھی بنیادی ترجیح ہے۔
خصوصی ضروریات کے بچوں کے لیے عالمی اپیل
اپنے خطاب کے اختتام پر ڈاکٹر الربیعہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کے لیے مشترکہ ذمہ داری قبول کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دنیا شمولیتی پالیسیاں اپنائے، علاج تک رسائی بہتر بنائے اور سماجی بدنامی کے کلچر کو ختم کرنے میں کردار ادا کرے تو یہ بچے نہ صرف زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں بلکہ ایک باوقار اور محفوظ مستقبل بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی یومِ جڑواں ملتصق بچے، دنیا بھر میں خصوصی نگہداشت کے محتاج بچوں کے لیے ترقی، امید اور بہتر امکانات کی نئی راہیں کھولے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر الربیعہ سعودی عرب عالمی یومِ جڑواں ملتصق بچے