پاکستان سے لڑائی کے بعد سبق سیکھ لیے، بھارتی آرمی چیف کااعتراف
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
نئی دہلی:۔ بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہم نے پاکستان سے لڑائی کے بعد بہت سے سبق سیکھ لیے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندرا دویدی نے کہا ہے کہ رواں سال 7 مئی سے 10 مئی کے درمیان ہونے والی پاک بھارت لڑائی میں 2 ایٹمی قوتوں کے درمیان کافی کچھ دیکھنے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف یوکرین کی جنگ سیکھنے اور سمجھنے کے لیے اہم نہیں ہے بلکہ پاک بھارت حالیہ معرکہ آرائی میں بھی کافی سبق سیکھنے کے لیے موجود ہیں۔
جنرل اوپیندرا دویدی نے کہا کہ ہم نے آپریشن سندور میں بہت سے سبق سیکھے خواہ بات مشترکہ کارروائی، ملٹی ڈومین آپریشنز خودکار گائیڈڈ ہتھیاروں کی ہو یا عملے اور عملے کے بغیر چلنے والے ہتھیاروں کی، اس وقت سخت مقابلے کا ماحول تھا۔
بھارتی چیف نے “نیو نارمل” کا راگ الاپتے ہوئے کہا کہ اب تو بھارت پاکستان کے معاملے میں یہی کرے گا اور اس کے اپنے اصول و ضوابط ہیں۔
پاکستانی جے-10 سی اور پی ایل 15 میزائلوں کی وجہ سے بھارتی فضائیہ کے ہوئے نقصان پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ انہوں نے چینی ساختہ پاکستانی ہتھیار کو بہت غیر موثر پایا۔
حالیہ آپریشن سندور کی ناکامی کی بازگشت اب بھی عالمی میڈیا پر سنائی دیتی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی طیاروں کی تباہی کا ذکر اپنے بیانات میں کرتے نظر آتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی دہشت گردی کا انکشاف: مکتی باہنی ْآپریشن جیک پاٹٗ کے خونی منصوبے بےنقاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرقی پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کا انکشاف، مکتی باہنی کے نام نہاد ’’آپریشن جیک پاٹ‘‘ کے خونی منصوبے بے نقاب ہو گئے۔
تاریخ ایک بار پھر اس حقیقت کی گواہی دے رہی ہے کہ بھارت نے ہمیشہ خطے میں دہشت گردی کے فروغ اور عدم استحکام میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، 1971 کی جنگ سے قبل بھارت اور اس کے سرپرست دہشت گرد گروہ مکتی باہنی کی جانب سے مشرقی پاکستان میں باضابطہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا جسے بعدازاں “آپریشن جیک پاٹ” کا نام دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق فروری 1971 سے بھارت نے مشرقی پاکستان میں منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کیں جبکہ 15 اگست 1971 کو اس منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے “آپریشن جیک پاٹ” باقاعدہ لانچ کیا گیا۔
اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کو ہدایت دی کہ مکتی باہنی کے دہشت گردوں کو مکمل پناہ، اسلحہ اور عسکری تربیت فراہم کی جائے، اس سہولت کاری کے نتیجے میں بڑی تعداد میں تربیت یافتہ دہشت گردوں کو مشرقی پاکستان بھیجا گیا جہاں انہوں نے محب وطن پاکستانیوں پر سفاکانہ حملے کیے، درجنوں شہادتیں ہوئیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور مکتی باہنی کی یہ مشترکہ دہشت گردانہ مہم 1971 کی جنگ کے پس منظر میں ایک طویل، منظم اور مذموم سازش کا حصہ تھی جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا اور مشرقی پاکستان میں انتشار کو ہوا دینا تھا۔
“آپریشن جیک پاٹ” کو بھارت اور مکتی باہنی نے مشترکہ دہشت گردی کے منصوبے کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جبکہ درحقیقت یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بدترین مداخلت اور ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال تھا، مزید تاریخی شواہد اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ بھارت کی یہ کارروائیاں خطے میں امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی دیرینہ پالیسی کا تسلسل تھیں۔