ملتان سکھر موٹروے؛ سپریم کورٹ آرڈر کے باوجود بھونگ انٹرچینج پر کام شروع نہیں ہوا، عدالت برہم
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود بھونگ انٹرچینج منصوبے پر پیش رفت نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے این ایچ اے سے تفصیلی وضاحت طلب کر لی۔
ملتان سکھر موٹروے پر بھونگ انٹرچینج کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی، جس میں درخواست گزار رئیس منیر احمد اور ان کے وکیل وقار رانا عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر کا حکم دیا تھا، مگر اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ کنٹریکٹ 6 دسمبر 2023 کو ایوارڈ ہو چکا ہے، جبکہ آج مئی 2025 ہے، مگر منصوبے کی سائٹ پر تاحال کام کا آغاز نہیں ہو سکا۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ این ایچ اے سے منصوبے کے ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے تاکہ عوام کو درپیش خطرات اور سکیورٹی خدشات کم ہو سکیں۔ وکیل نے کہا کہ ہر سال ڈاکو آتے ہیں، لوگوں کو اغوا کر کے لے جاتے ہیں، یہ منصوبہ سندھ اور پنجاب کی سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔
این ایچ اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن کا عمل جاری ہے اور اس سے متعلقہ کیلکولیشن کے معاملات ابھی زیر التوا ہیں، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت لینڈ ایکوزیشن پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں۔
عدالت نے این ایچ اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ آپ نے صرف بیٹھنا اور دیکھنا نہیں ہے بلکہ بتانا ہے کہ اس منصوبے کو کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کے آرڈر پر این ایچ اے محض ایک اور لیٹر نکال دیتا ہے۔ میں incomprehensible آرڈر پاس نہیں کرنا چاہتی۔
عدالت نے اس معاملے کو ریاست کی غیر مسلم آبادی کے تحفظ سے بھی جوڑا۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ میرے دل کے قریب ہے، ہمارے ہاں غیر مسلموں کا تحفظ ضروری ہے۔ ان کے عدم تحفظ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر جاتا ہے۔ ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے این ایچ اے حکام سے استفسار کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو تحریری طور پر کی گئی درخواست کا کیا جواب ملا، جس پر حکام نے بتایا کہ تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے این ایچ اے کو واضح ہدایات دی جائیں اور منصوبے کی جلد تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جون کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان بھونگ انٹرچینج سپریم کورٹ ایچ اے نے عدالت عدالت نے نہیں ہو
پڑھیں:
سپریم کورٹ: جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
جناح ہاؤس حملہ—فائل فوٹوعدالت عظمیٰ نے ملزم رضا علی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جناح ہاؤس حملہ کیس کی سماعت کی۔
جسٹس ہاشم نے استفسار کیا کہ ملزم رضا علی پر کیا الزام ہے؟ جواب میں وکیل سمیر کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ملزم پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے، 2 افراد پر ایک ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے جبکہ شریک ملزم زین العابدین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل، خدیجہ شاہ ، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، محمود الرشید سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال پوچھا کہ 2 افراد ایک ہی پولیس والے کو زخمی کیسے کر سکتے ہیں، پراسیکیوٹر صاحب پولیس والے نے ایک ہی الزام دو لوگوں پر کیسے لگا دیا، جبکہ زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں۔
جس پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں۔ جسٹس ہاشم نے سوال رکھا کہ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ سپریم کورٹ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
سماعت کے دوران وکیل سمیر کھوسہ نے بتایا کہ 4 ماہ کے حکم کے بعد ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے، ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا، عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ پراسیکیوٹر صاحب جونیئر وکیل کیس کر رہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں، آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں، ضمانت ہونے دیں۔
عدالت عظمیٰ نے جناح ہاؤس کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی۔