اسلام آباد(صغیر چوہدری )
حکومت کی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا۔

شرمیلا فاروقی نے حکومت کو آئینہ دیکھا دیا ۔

پاکستان پیپلز کی رہنما ممبر قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ
بجٹ کی کتاب میں سے اچھے اقدامات نکال کر حکومت کی تعریف ضروری ہے بجٹ اسٹیٹمنٹ پڑھا اور اعدادوشمار دیکھے اس میں سب سے بھیانک چیز قرضہ ہے ہم سب قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں اس قرضے کو کم کرنے کے لیے کوئی حکمت عملی بنائی؟
وزیر دفاع کی تقریر سنی کھری کھری باتیں کرتے ہیں وزیر دفاع نے ٹیکس کی چوری کا اعتراف کیا ہے۔
یہ چوری کون روکے گا یہ چوری روکنا تو ایف بی آر کی زمہ داری ہے جب ادارہ اپنی ناکامی دیکھائے تو کیا کرے۔

تنخواہ دار طبقہ پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔

کہا جا رہا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملے گا ۔۔کوئی ریلیف نہیں ملا۔

دس لاکھ لوگوں نے باہر ممالک نوکریوں کے لیے آپلائی کیا سات لاکھ کے قریب ملک سے باہر گئے وہ ہمارے ذہین دماغ تھے بڑے بڑے اداروں کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے ان کے نام معلوم ہے اگر میں نام لونگی تو پریشانی میں آجاؤنگی جب انکو ریلیف دیا جا سکتا ہے تو تنخواہ دار طبقے کو کیوں نہیں۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟

خیبر پختونخوا حکومت نے سیاسی مخالف ن لیگ حکومت کی جانب سے پیش کردہ وفاقی بجٹ کو عوام کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے، جس سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی۔

وفاقی حکومت نے منگل کے روز بجٹ پیش کرکے اخراجات کو کم کرنے، نئے ٹیکسز لگانے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔

’ایک ہزار ارب میں سے کے پی کے لیے صرف 54 کروڑ‘

وفاقی بجٹ پر اپنے مؤقف میں مشیر برائے خزانہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ سرکاری کلاس کے ساتھ مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں خیبر پختونخوا کے لیے کوئی ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں، جبکہ ایک ہزار ارب روپے ترقیاتی فنڈز میں خیبر پختونخوا کے لیے صرف 54 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تباہ حال زراعت اور صنعت کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔

ریلیف کے نام پر سیلری کلاس کے ساتھ مذاق

مزمل اسلم نے تنخواہ دار طبقے کے لیے بجٹ میں دیے گئے ریلیف کو سیلری کلاس کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 12 لاکھ سالانہ تنخواہ والوں کے لیے صرف 2 ہزار ماہانہ ریلیف ہے۔ انھوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں 18 لاکھ تنخواہ لینے والوں کے لیے صرف قریباً 4 ہزار ماہانہ ریلیف دینے کی تجویز ہے، جبکہ 30 لاکھ والے تنخواہ داروں کے لیے صرف 18 ہزار کا ریلیف ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں بلوچستان کا بڑا حصہ، صوبے کے عوام کی احساس محرومی دور ہوسکے گی؟

’مہنگائی کم ہوئی تو غربت کیسے بڑھ گئی؟‘

مشیر خزانہ کے پی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مڈل کلاس آبادی مہنگائی اور ٹیکسز کی وجہ سے تباہ حال ہے۔ انھوں نے حکومتی دعوؤں پر سوال اٹھایا کہ اگر مہنگائی کم ہوئی ہے تو غربت کیسے بڑھ گئی؟ کہا کہ ورلڈ بینک کے مطابق 45 فیصد پاکستانی غربت کی شرح سے نیچے چلے گئے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے بجٹ میں کاربن ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کے گردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے بجلی کے نرخ پر سرچارج لگا دیا جائے گا۔

’سولر پر ٹیکس عوام کے ساتھ زیادتی ہے‘

مشیر خزانہ کے پی نے وفاقی بجٹ میں سولر درآمدات پر ٹیکس لگانے کی تجویز کو ناانصافی قرار دیا۔ کہا کہ سولر پر 18 فیصد ٹیکس غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے، جبکہ بینک اور میوچل فنڈ پرافٹ پر ٹیکس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔ کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ معیشت بہتر ہوئی ہے، جبکہ اس کے برعکس بجٹ میں ترقیاتی فنڈز صرف ایک ہزار ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال 1400 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا تھا۔ انھوں نے آن لائن شاپنگ پر ٹیکس لگانے پر بھی وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

’سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکسز کے حالات خراب ہوں گے‘

سابق وزیر خزانہ اور رہنما پی ٹی آئی تیمور سلیم جھگڑا نے بھی وفاقی بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بجٹ پر اپنے مؤقف میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی direction نظر نہیں آ رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس لگانے کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ اس پر صوبائی حکومت سے مشاورت سب سے زیادہ ضروری ہے، جبکہ عوامی رائے بھی لی جانی چاہیے۔ کہا کہ بغیر مشاورت ٹیکس لگانے سے لا اینڈ آرڈر کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل

تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ وفاق، سابقہ فاٹا کو ضم کرنے کے بعد حصہ نہیں دے رہا، جس سے وہاں ترقی نہیں ہو رہی۔ انھوں نے زور دیا کہ وفاق قبائلی اضلاع کا حصہ صوبے کو دے۔

’پاکستان کا نہیں شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے‘

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی بجٹ کو جعلی بجٹ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فارم 47 کی طرز پر جعلی ریلیف دیا ہے۔ مہنگائی کی شرح کے مقابلے میں تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، یہ بجٹ غریب عوام کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی پر ٹیکس میں اضافہ مہنگائی کے ایک نئے طوفان کو جنم دے گا۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے تمام اشیاء ضروریہ مہنگی ہو جاتی ہیں۔توانائی کے متبادل ذرائع سولر پینل، پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب سولر پینل بھی غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں،مہنگی ترین بجلی، طویل لوڈشیڈنگ اور اب سولر پینل پر ٹیکس غریب جائیں تو کہاں جائیں۔ یہ بجٹ غریب عوام کا نہیں بلکہ شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے۔بہتر ہوتا کہ یہ بجٹ جاتی امرا یا لندن کے مے فئیر اپارٹمنٹ میں پیش کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبر پختونخوا حکومت سولر پینلز غیر مطمئن وفاقی بجٹ

متعلقہ مضامین

  • شاہراہِ بھٹو عوام کیلیے پیپلز پارٹی حکومت کا تحفہ ہے، مراد علی شاہ
  • عطااللہ تارڑ کی خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید، بجٹ، ایران اور فلسطین سے متعلق مؤقف واضح
  • سندھ کا بجٹ بھی عوام دشمن ہے ،مسترد کر تے ہیں‘محمد فاروق
  • وفاقی بجٹ دکھاوا ہے، عوام کو ریلیف نہیں ملا، صدر سپریم کورٹ بار
  • بجٹ میں اشرافیہ کو ریلیف، غریبوں کو ٹیکس کا بوجھ دیا گیا، رحیم کاکڑ
  • پیپلز پارٹی کا وفاقی بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • پیپلز پارٹی نے بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا
  • حکومت کا وہ ٹیکس جسے پیپلز پارٹی نے ماننے سے انکار کر دیا 
  • ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟