پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا، شرمیلا فاروقی کی کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری )
حکومت کی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا۔
شرمیلا فاروقی نے حکومت کو آئینہ دیکھا دیا ۔
پاکستان پیپلز کی رہنما ممبر قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ
بجٹ کی کتاب میں سے اچھے اقدامات نکال کر حکومت کی تعریف ضروری ہے بجٹ اسٹیٹمنٹ پڑھا اور اعدادوشمار دیکھے اس میں سب سے بھیانک چیز قرضہ ہے ہم سب قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں اس قرضے کو کم کرنے کے لیے کوئی حکمت عملی بنائی؟
وزیر دفاع کی تقریر سنی کھری کھری باتیں کرتے ہیں وزیر دفاع نے ٹیکس کی چوری کا اعتراف کیا ہے۔
یہ چوری کون روکے گا یہ چوری روکنا تو ایف بی آر کی زمہ داری ہے جب ادارہ اپنی ناکامی دیکھائے تو کیا کرے۔
تنخواہ دار طبقہ پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔
کہا جا رہا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملے گا ۔۔کوئی ریلیف نہیں ملا۔
دس لاکھ لوگوں نے باہر ممالک نوکریوں کے لیے آپلائی کیا سات لاکھ کے قریب ملک سے باہر گئے وہ ہمارے ذہین دماغ تھے بڑے بڑے اداروں کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے ان کے نام معلوم ہے اگر میں نام لونگی تو پریشانی میں آجاؤنگی جب انکو ریلیف دیا جا سکتا ہے تو تنخواہ دار طبقے کو کیوں نہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔