امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران سے معاہدہ قبول کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
واشنگٹن/تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون ۔2025 ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے معاہدہ قبول کرنے کی اپیل کی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کی پیشکش کیا ہے سال 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے پہلے دورصدارت میں یکطرفہ طور پر علیحدگی کا فیصلہ بھی ٹرمپ نے ہی کیا تھا ایران اس وقت تک معاہدے کی پاسداری کر رہا تھا.
(جاری ہے)
دوسری جانب ”ٹروتھ سوشل“پر پوسٹ میںصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان تازہ ترین تنازع میں امریکا کی شمولیت سے انکار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کا ایران پر حملوں سے کوئی تعلق نہیں جبکہ ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اسرائیل کی مدد کرتے ہیں تو انہیں بھی نشانہ بنایا جائے گا. صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران تاہم انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان آسانی سے ایک معاہدہ کروا سکتے ہیں اور اس تنازع کا خاتمہ ممکن ہے. رپورٹ کے مطابق ایران نے آج ہونے والے امریکہ ایران جوہری مذاکرات کو منسوخ کر دیا ہے اور ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھے گا اس وقت تک کسی بھی قسم کی بات چیت ممکن نہیں. عالمی امو ر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران مذکرات کی میزپر آگیا تھا جو کہ واشنگٹن کی ایک بڑی کامیابی تھی مگر اسرائیلی جارحیت کے بعد اعتماد ختم ہوچکا ہے ایران براہ راست بات چیت نہ کرنے کا عندیہ دے چکا ہے جبکہ اس کے دیرینہ حلیف روس یا دیگر ممالک کے ذریعے ہی تہران سے بات چیت ممکن ہے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران میں ”رجیم چینج“ کے منصوبے کی کامیابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے .
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ ایران
پڑھیں:
جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
تہران (ویب دیسک )ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا،کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا، ایرانی وزیر خارجہ۔امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی نہ جوہری پابندی قبول کریں گے؛۔ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔