گوگل کا یوٹیوب ویڈیوز کو اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل کی جانب سے یوٹیوب پر موجود ویڈیوز کو اپنے جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈلز جیمنائی اور ویو 3 کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے
اور حیران کن طور پر، یہ سب کچھ ویڈیوز تیار کرنے والے بیشتر صارفین کی لاعلمی میں ہو رہا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گوگل نے یوٹیوب کی 30 ارب سے زائد ویڈیوز میں سے مخصوص مواد کو چن کر اے آئی ٹولز کی تربیت میں استعمال کیا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ کن کن ویڈیوز کو اس مقصد کے لیے منتخب کیا گیا ہے، تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ یوٹیوب صارفین سے کیے گئے معاہدوں اور شرائط و ضوابط کی مکمل پاسداری کر رہی ہے۔ گوگل کے ترجمان کے مطابق، “ہم ہمیشہ یوٹیوب مواد کو اپنی مصنوعات کی بہتری کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اے آئی کے دور میں بھی یہ پالیسی برقرار ہے۔ ہم صارفین کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہیں اور اس مقصد کو مستقبل میں بھی مقدم رکھیں گے۔”
اس معاملے پر سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ صارفین کے پاس کوئی ایسا اختیار موجود نہیں جس کے ذریعے وہ یوٹیوب کو یہ اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کر سکیں کہ ان کی ویڈیوز اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہوں یا نہیں۔ یوٹیوب کے اصول و ضوابط کے مطابق، جب کوئی صارف اپنا مواد اپ لوڈ کرتا ہے تو وہ یوٹیوب کو اس مواد کے عالمی استعمال کا لائسنس دے دیتا ہے۔
متعدد صارفین اور کریئیٹرز اس پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کی ویڈیوز اور محنت سے تیار کردہ مواد ان ٹولز کو تربیت دے رہا ہے جو مستقبل میں خود ان کا متبادل بن سکتے ہیں یا ان کے ناظرین کا رخ کسی اے آئی تیارکردہ مواد کی طرف موڑ سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ گوگل قانونی دائرے میں کام کر رہا ہے، لیکن اخلاقی طور پر اس معاملے پر کھلی اور شفاف بحث کی ضرورت ہے تاکہ کریئیٹرز کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے استعمال اے ا ئی رہا ہے
پڑھیں:
فیس بک، گوگل اور دیگر پلیٹ فارمز کے16ارب پاسورڈ لیک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایپل، فیس بک، گوگل اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے 16 ارب سے زائد پاسورڈز لیک ہونے کا انکشاف ہوگیا۔ محققین نے اس لیک کو اب تک کی سب سے بڑی ڈیٹا خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ فوربز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تازہ ترین کارروائی میں لیک ہونے والے ڈیٹا میں 16 ارب لاگ ان تفصیلات اور پاسورڈز منکشف کیے گئے ہیں جس کے بعد گوگل نے اپنے اربوں صارفین کو اپنے پاسورڈز بدلنے کی تجویز دی ہے ۔ ادھر ایف بی آئی نے امریکیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایس ایم ایس پر موصول ہونے والا کوئی مشتبہ لنک نہ کھولیں۔ سائبر نیوز کے محققین کا کہنا ہے کہ سامنے آنے والے 30 ڈیٹا سیٹس کے ہر سیٹ میں لاکھوں سے لے کر 3.5 ارب سے زیادہ افراد تک کا ریکارڈ موجود ہے۔ ان ڈیٹا سیٹس کے لیک ہونے کا تعلق ماضی سے نہیں ہے، اس لیے ڈیٹا سے متاثر ہونے والے معاملات نئے سمجھے جاتے ہیں۔