Jasarat News:
2025-10-05@05:32:57 GMT

تلہار،موسلادھاربارش سے درجنوں کچے مکانات گرگئے

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تلہار(نمائندہ جسارت) تلہار گزشتہ روز تلہار سمیت اس کے نواحی گاؤں دیہاتوں میں تیز مٹی کے طوفان کے ساتھ موسلادھار بارش نے موسم خوشگوار بنادیا طوفانی ہواؤں کے باعث درجنوں گاؤں دیہاتوں کے کچے مکانات کی دیواریں اور چھتیں گر پڑیں بجلی کا نظام درہم برہم لاکھوں روپے مالیت کا نقصان خدشہ۔تفصیلات کے مطابق طویل گرمی کے موسم کے بعد گزشتہ روز تلہار شہر اور اس کے نواحی گاؤں راجوخانانی، چانری،پیرولاشاری ،مراد تالپور ،دھکو، رپ شریف اور نئی نظامانی سمیت دیگر گاؤں دیہاتوں میں تیز مٹی کے طوفان کے ساتھ موسلادھار بارش نے تباہی مچا دی درجنوں درخت اور بجلی کے پول جڑ سے اکھڑ گئے بجلی کا نظام درہم برہم متعدد گاؤں دیہاتوں کے کچے مکانات کی چھتیں اور دیواریں مسمار ہوگئیں لاکھوں روپے مالیت کے نقصان کا خدشہ برسات کو رکے 16 گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود تاحال متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع نہیں ہوسکیں ہیں۔ شہریوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کی جائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اب عمارتیں خود بجلی بنائیں گی، ایم آئی ٹی کا انقلابی کنکریٹ متعارف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسی انقلابی دریافت کی ہے جو مستقبل کی تعمیرات کا نقشہ ہی بدل سکتی ہے۔

میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایسا نیا کنکریٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف عمارتوں اور سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہوسکتا ہے بلکہ خود بجلی پیدا کرنے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے تحت تیار ہونے والی عمارتیں گھروں اور برقی گاڑیوں کے لیے بیٹری کے طور پر کام کر سکیں گی۔

ایم آئی ٹی کی اس ٹیم نے 2023 میں انرجی اسٹوریج سسٹم کی ایک جدید جنریشن متعارف کرائی تھی، مگر اس حالیہ دریافت نے اس نظام کو 10 گنا زیادہ مؤثر بنا دیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب ایک اوسط گھر کو اپنی توانائی کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے صرف 5 مکعب میٹر اس نئے کنکریٹ کی ضرورت ہوگی، جو اسے مکمل طور پر خود کفیل بنا دے گا۔

یہ خاص کنکریٹ سمنٹ، پانی، کاربن بلیک اور الیکٹرولائٹ کے امتزاج سے تیار کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے ملاپ سے مٹیریل کے اندر ایک کنڈکٹیو “نینونیٹورک” بنتا ہے جو بجلی ذخیرہ کرنے اور خارج کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے عام تعمیراتی کاموں میں بغیر کسی اضافی ساختی تبدیلی کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایم آئی ٹی کے سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے ماہر اور منصوبے کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر ایڈمر میسک نے بتایا کہ مستقبل کی تعمیرات میں صرف مضبوطی کافی نہیں ہوگی بلکہ مٹیریل کو خود توانائی ذخیرہ کرنے، اپنی مرمت کرنے اور کاربن جذب کرنے جیسی صلاحیت بھی رکھنی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ  چونکہ کنکریٹ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا تعمیراتی مٹیریل ہے، اس لیے اگر یہی بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائے تو یہ توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کرسکتا ہے۔

سائنس دانوں کو یقین ہے کہ اس ایجاد کے بعد مستقبل میں سڑکیں، پل، اور عمارتیں صرف ڈھانچے نہیں رہیں گی بلکہ توانائی پیدا کرنے والے فعال نظام کا حصہ بن جائیں گی ، یعنی وہ خود اپنے اندر موجود بجلی سے گھروں کو طاقت فراہم کر سکیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر: میرپور میں منگلا ڈیم سے ملحقہ علاقے میں زمین سرکنے سے مکانات دھنس گئے
  • انڈونیشیا میں اسکول گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 36 ہوگئی، درجنوں طلبا تاحال ملبے تلے موجود
  • پاور ڈویژن کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی پر رپورٹ جاری
  • تلہار کے کاشتکار پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • تلہار ،جمعیت علما اسلام کے تحت اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جارہا ہے
  • پنجاب کے مختلف شہروں میں آندھی اور موسلا دھار بارش، متعدد علاقوں میں بجلی معطل
  • عابد حسین، درجنوں افراد کی پی ایچ ڈی اور دریافتوں میں مددگار
  • اب عمارتیں خود بجلی بنائیں گی، ایم آئی ٹی کا انقلابی کنکریٹ متعارف
  • بحیرہ عرب میں آنے والے طوفان ’شکتی‘ کے شدت اختیار کرنے کا خدشہ
  • پمپنگ اسٹیشن کی بجلی 50 گھنٹوں سے منقطع، کراچی کے کئی علاقوں میں پانی کی فراہمی بند