ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ کسی مفاہمت تک پہنچنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے رویے اور زبان میں تبدیلی لانا ہو گی۔

عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’اگر صدر ٹرمپ واقعی کوئی معاہدہ چاہتے ہیں تو وہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں توہین آمیز اور ناقابل قبول زبان بند کریں، اور ان کے لاکھوں مخلص پیروکاروں کے جذبات کو مجروح کرنا ترک کریں۔‘

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو ’’بدترین موت‘‘ سے بچایا۔ ٹرمپ نے لکھا، ’میں نے انہیں ایک بہت ہی بدنما اور رسوا کن موت سے بچایا۔‘

صدر ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر کے اسرائیل کے خلاف جنگ میں ”فتح“ کے اعلان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خامنہ ای کا یہ دعویٰ ”واضح جھوٹ“ اور ”بے وقوفانہ“ ہے۔ ان کے بقول، ’ایک باایمان شخص جھوٹ نہیں بولتا۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ جو کہہ رہے ہیں وہ حقیقت نہیں۔‘

ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ ایران کو ”تباہ“ کر دیا گیا ہے، اور اس کے تین ’’شیطانی نیوکلیئر مراکز‘‘ کو مکمل طور پر مٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں ’بالکل معلوم تھا‘ کہ خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں، اور اگر وہ چاہتے تو اسرائیلی اور امریکی افواج ان کی زندگی کا خاتمہ کر سکتی تھیں، لیکن انہوں نے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

ٹرمپ نے مزید الزام لگایا کہ انہوں نے اسرائیل کو قائل کیا کہ وہ ”بہت بڑی تعداد میں“ ان لڑاکا طیاروں کو واپس بلائے جو تہران پر حتمی حملے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ حملہ ہو جاتا تو ’’ناقابل تصور تباہی‘‘ ہوتی، اور ’لاکھوں ایرانیوں کی جانیں جا سکتی تھیں‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا ’’سب سے بڑا حملہ‘‘ ثابت ہو سکتا تھا۔

اس کے علاوہ، صدر ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ حالیہ دنوں میں ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کے امکانات پر کام کر رہے تھے، تاکہ ایران کو معاشی بحالی کا موقع ملے، مگر خامنہ ای کے ’غصے، نفرت اور حقارت سے بھرپور بیان‘ کے بعد انہوں نے پابندیوں میں نرمی پر کام روک دیا۔

ٹرمپ نے ایران کو عالمی نظام میں دوبارہ شامل ہونے کا مشورہ بھی دیا اور کہا کہ اگر ایران نے رویہ نہ بدلا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمیشہ غصے، دشمنی اور مایوسی میں مبتلا رہتے ہیں، اور دیکھیں اس کا نتیجہ کیا نکلا — ایک جلتا ہوا، تباہ حال ملک، جس کا کوئی مستقبل نہیں، ایک بکھری ہوئی فوج، برباد معیشت، اور ہر طرف موت کا راج۔‘

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خامنہ ای انہوں نے کہا کہ کیا کہ

پڑھیں:

ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں ہونے والی بارہ روزہ خونریز جھڑپوں کے بعد ایک نیا اور سنسنی خیز مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں درجنوں ایرانی جوہری ماہرین کی ہلاکت کے بعد تہران نے اپنے باقی ماندہ سائنس دانوں کو فوراً منظر عام سے غائب کر کے انتہائی محفوظ اور خفیہ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ مقامات یا تو تہران کے سخت سکیورٹی والے علاقے ہیں یا پھر شمالی ایران کے ساحلی شہروں میں ایسے محفوظ ٹھکانے جہاں عام لوگوں کا داخلہ ممکن نہیں۔ متعدد سائنس دان اچانک اپنے گھروں اور یونیورسٹیوں سے غائب ہو گئے ہیں، اور ان کی جگہ ایسے افراد تعینات کیے گئے ہیں جن کا جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہیں، تاکہ ممکنہ دشمن کو کوئی سراغ نہ مل سکے۔

برطانوی اخبار کے مطابق، اسرائیلی ماہرین کا خیال ہے کہ ایران نے نئی نسل کے جوہری سائنس دان تیار کر لیے ہیں جو مارے جانے والے ماہرین کا کام سنبھال سکتے ہیں۔ ان افراد کو 24 گھنٹے سکیورٹی، بکتر بند گاڑیاں اور خفیہ رہائش فراہم کی جا رہی ہے، مگر اس کے باوجود وہ اسرائیلی نشانے سے محفوظ نہیں سمجھے جا رہے۔

ایرانی حکمتِ عملی کے تحت، ہر اہم سائنس دان کے ساتھ کم از کم ایک نائب موجود ہے، اور ماہرین دو یا تین کے گروپ میں کام کرتے ہیں تاکہ کسی ایک کے ہدف بننے کی صورت میں دوسرا فوراً اس کی جگہ لے سکے۔

اسرائیلی دفاعی انٹیلی جنس کے سابق عہدیدار دانی سیترینووچ کے مطابق، یہ ماہرین اب دو ہی راستوں پر ہیں: یا تو ایران کو جوہری ہتھیار کے قریب لے جائیں گے، یا پھر اسرائیل کے اگلے نشانے پر ہوں گے۔ ان کے بقول، جو کوئی بھی اس منصوبے کا حصہ بنے گا، اس کے سامنے موت یا موت کی دھمکی کے سوا کوئی اور انجام نہیں۔

یاد رہے کہ جون میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری مراکز پر بڑے حملے کیے تھے، جن میں درجنوں سائنس دان اور اعلیٰ فوجی افسر مارے گئے تھے۔ امریکا نے بھی بعض تنصیبات پر تباہ کن کارروائیاں کیں، اور اب ایران اپنے باقی ماندہ جوہری دماغوں کو محفوظ رکھنے کی دوڑ میں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ واقعی اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ سے بچ پائیں گے؟

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • امریکہ پر انحصار کی قیمت
  • ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران نے پاکستان کے لئے براہ راست پروازیں شروع کر دیں
  • مگرمچھ سے بیوی کو کیسے بچایا؟ شوہر نے ساری تفصیل بیان کردی
  • بیوی کو مگر مچھ کے حملے سے کیسے بچایا؟ شوہر کا بیان سامنے آ گیا
  • شدت پسندوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق،تین حملہ آور مارے گئے
  • ایران کا اپنی سرحدوں کےقریبٹرمپ راہداری منصوبے پر سخت ردعمل: قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دیدیا
  • ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا
  • ایران نے آرمینیا آذربائیجان معاہدے میں شامل مجوزہ ٹرانزٹ راہداری کو مسترد کردیا