’خامنہ ای کو بدترین موت سے بچایا‘: ٹرمپ کے بیان نے ایران میں غصہ بھڑکا دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ کسی مفاہمت تک پہنچنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے رویے اور زبان میں تبدیلی لانا ہو گی۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’اگر صدر ٹرمپ واقعی کوئی معاہدہ چاہتے ہیں تو وہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں توہین آمیز اور ناقابل قبول زبان بند کریں، اور ان کے لاکھوں مخلص پیروکاروں کے جذبات کو مجروح کرنا ترک کریں۔‘
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو ’’بدترین موت‘‘ سے بچایا۔ ٹرمپ نے لکھا، ’میں نے انہیں ایک بہت ہی بدنما اور رسوا کن موت سے بچایا۔‘
صدر ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر کے اسرائیل کے خلاف جنگ میں ”فتح“ کے اعلان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خامنہ ای کا یہ دعویٰ ”واضح جھوٹ“ اور ”بے وقوفانہ“ ہے۔ ان کے بقول، ’ایک باایمان شخص جھوٹ نہیں بولتا۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ جو کہہ رہے ہیں وہ حقیقت نہیں۔‘
ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ ایران کو ”تباہ“ کر دیا گیا ہے، اور اس کے تین ’’شیطانی نیوکلیئر مراکز‘‘ کو مکمل طور پر مٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں ’بالکل معلوم تھا‘ کہ خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں، اور اگر وہ چاہتے تو اسرائیلی اور امریکی افواج ان کی زندگی کا خاتمہ کر سکتی تھیں، لیکن انہوں نے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ٹرمپ نے مزید الزام لگایا کہ انہوں نے اسرائیل کو قائل کیا کہ وہ ”بہت بڑی تعداد میں“ ان لڑاکا طیاروں کو واپس بلائے جو تہران پر حتمی حملے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ حملہ ہو جاتا تو ’’ناقابل تصور تباہی‘‘ ہوتی، اور ’لاکھوں ایرانیوں کی جانیں جا سکتی تھیں‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا ’’سب سے بڑا حملہ‘‘ ثابت ہو سکتا تھا۔
اس کے علاوہ، صدر ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ حالیہ دنوں میں ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کے امکانات پر کام کر رہے تھے، تاکہ ایران کو معاشی بحالی کا موقع ملے، مگر خامنہ ای کے ’غصے، نفرت اور حقارت سے بھرپور بیان‘ کے بعد انہوں نے پابندیوں میں نرمی پر کام روک دیا۔
ٹرمپ نے ایران کو عالمی نظام میں دوبارہ شامل ہونے کا مشورہ بھی دیا اور کہا کہ اگر ایران نے رویہ نہ بدلا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمیشہ غصے، دشمنی اور مایوسی میں مبتلا رہتے ہیں، اور دیکھیں اس کا نتیجہ کیا نکلا — ایک جلتا ہوا، تباہ حال ملک، جس کا کوئی مستقبل نہیں، ایک بکھری ہوئی فوج، برباد معیشت، اور ہر طرف موت کا راج۔‘
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خامنہ ای انہوں نے کہا کہ کیا کہ
پڑھیں:
آئندہ چند روز میں غزہ کے حوالے سے کسی بڑی پیش رفت کا امکان ہے، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اسلامی ممالک کے سربراہان سے ملاقات کے دوران مشرق وسطیٰ اور غزہ کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا۔
ملاقات تقریباً 50 منٹ تک جاری رہی جس میں وزیراعظم شہباز شریف، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، قطر اور انڈونیشیا کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
امریکی ایلچی کی وضاحتامریکی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف کے مطابق صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر مسلم رہنماؤں کو پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں غزہ کے حوالے سے کسی بڑی پیش رفت کا امکان ہے۔
ایران سے مذاکرات کی کوششاسٹیو وٹکوف نے کہا کہ ایران سے بھی رابطے جاری ہیں تاہم تہران نے سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ ایران سے مذاکرات کا خواہاں ہے تاکہ خطے میں کشیدگی کم ہو سکے۔
صدر ٹرمپ کا ردعململاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے اسے ایک کامیاب نشست قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم رہنماؤں کے ساتھ غزہ کے معاملے پر بات چیت نہایت مثبت اور امید افزا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں