قطر کا اسرائیل اور حماس کو امن کا سنہری موقع ضائع نہ کرنے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا: قطر نے اسرائیل اور حماس کو یرغمالیوں کی رہائی اور امن کے لیے دستیاب سنہری موقع ضائع نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق قطر نے مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کی رہائی سے متعلق ممکنہ معاہدے کو ایک نادر اور سنہری موقع قرار دیتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس تاریخی لمحے کو ضائع نہ کریں۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اپنے تازہ بیان میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اگر موجودہ ماحول سے فائدہ اٹھایا گیا تو اسرائیل اور حماس کے درمیان نہ صرف یرغمالیوں کے تبادلے پر پیش رفت ہو سکتی ہے بلکہ غزہ میں جاری تباہ کن صورتحال میں بھی کمی آ سکتی ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قطر اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک فعال ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے، اور جنگ کے بعد کی صورت حال نے ایک نئی، نسبتاً مثبت فضا پیدا کر دی ہے، جس میں معقول اور انسانی بنیادوں پر فیصلے لیے جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس موقع کو ضائع کر دیا گیا تو یہ بھی ان گنے چنے مواقع میں شامل ہو جائے گا جو گزشتہ چند برسوں میں صرف سیاسی ضد اور عسکری رویوں کی نذر ہو چکے ہیں۔
قطری حکومت کا مزید کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتی کہ امن کا ایک اور موقع ان نادیدہ فصیلوں سے ٹکرا کر بکھر جائے جنہوں نے خطے کو برسوں سے خون، آنسو اور تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ماجد الانصاری نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل اور حماس کو اب ماضی کی تلخیوں سے نکل کر انسانی ہمدردی، عقلمندی اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ اس معاملے پر اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں بھی تازہ رپورٹیں سامنے آئی ہیں، جن کے مطابق قطر کی ثالثی سے ایک بار پھر دونوں فریقین مذاکرات کی میز پر آ چکے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے بعض حکومتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ چند روز کے دوران یرغمالیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے ممکنہ فارمولے پر پیش رفت کا قوی امکان موجود ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیلی سرزمین پر ایک بڑی مزاحمتی کارروائی کرتے ہوئے تقریباً 1500 افراد کو ہلاک کیا تھا جب کہ 251 اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ ان یرغمالیوں میں سے متعدد اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں، جن میں بعض کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں جب کہ متعدد کی ہلاکت کی بھی اطلاعات موجود ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حماس کے زیرقبضہ کئی یرغمالی اسرائیلی بمباری کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں، اقوام متحدہ اور مختلف ممالک اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاہم اب تک کوئی پائیدار حل سامنے نہیں آیا۔ قطر جو کہ ماضی میں بھی فلسطین اور اسرائیل کے درمیان متعدد معاملات میں ثالثی کرتا رہا ہے، ایک بار پھر فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
قطری قیادت کا کہنا ہے کہ صرف جنگ بندی کافی نہیں بلکہ اب لازم ہے کہ ایک پائیدار، انسانی بنیادوں پر مبنی حل تلاش کیا جائے تاکہ یرغمالیوں کے خاندانوں کو سکون ملے اور غزہ کے شہریوں کو مزید خونریزی سے بچایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل اور حماس کے درمیان حماس کے
پڑھیں:
نیتن یاہو کی پالیسیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، حماس رہنماء محمود مرداوی
اپنے ایک بیان میں حماس کے سینیئر رہنماء کا کہنا تھا کہ معاملات کے حل کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اس قابل نہیں کہ کو وہ کسی ایسے معاہدے پر پہنچیں، جو دونوں جانب قابل قبول ہو۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی پالیسیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس کے سینیئر رہنماء محمود مرداوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں غزہ پر اسرائیلی قبضے کے اعلان سے کوئی حیرت نہیں ہوئی۔ محمود مرداوی نے کہا کہ معاملات کے حل کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اس قابل نہیں کہ کو وہ کسی ایسے معاہدے پر پہنچیں، جو دونوں جانب قابل قبول ہو۔ حماس کے رہنماء نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ نیتن یاہو مذاکرات میں ناکامی کے اکیلے ذمہ دار ہیں۔