ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر حامد رضا حاجی بابائی نے اعلان کیا ہے کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل گروسی کے ایرانی ایٹمی تنصیبات کے دورے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا گیا ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات سے متعلق بعض معلومات اسرائیلی حکومت سے حاصل شدہ دستاویزات میں شامل تھیں۔ نائب اسپیکر کا کہنا تھا کہ اب آئی اے ای اے کو ان تنصیبات پر نگرانی کے کیمرے نصب کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے رافیل گروسی کے ممکنہ دورے کو غیر ضروری اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ پہلے ہی آئی اے ای اے سے تعاون ختم کرنے کی منظوری دے چکی ہے، جب کہ اسپیکر پارلیمنٹ رافیل گروسی کو اسرائیل کا محافظ اور غلام قرار دے چکے ہیں۔
رافیل گروسی نے حالیہ امریکی حملوں کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایٹمی تنصیبات رافیل گروسی
پڑھیں:
امریکا ایرانی جوہری تنصیبات مکمل تباہ کرنے میں ناکام رہا، مہینوں میں دوبارہ سرگرمی شروع ہوسکتی ہے، سربراہ آئی اے ای اے
اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رائفیل گروسی کا کہنا ہے کہ امریکا کے ایران پر حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور تہران چند مہینوں میں یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعوؤں کے برعکس ہے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نے تہران کے ایٹمی پروگرام کو مکمل تباہ کرکے اس کے جوہری عزائم کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی جوہری تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں، میڈیا شکوک پھیلا رہا ہے، امریکی وزیر دفاع
رائفیل گروسی کا یہ بیان امریکی انٹیلجنس کے ان ابتدائی اندازوں کے مطابق ہیں جن میں عندیہ دیا گیا تھا کہ امریکا کے پچھلے ہفتے ایران کے اہم جوہری مقامات پر حملوں نے اس کے جوہری پروگرام کے بنیادی اجزا کو تباہ نہیں کیا اور ممکنہ طور پر اسے صرف چند مہینوں کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
حال ہی میں امریکی فوجی حکام نے حملوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں کچھ نئی معلومات فراہم کی ہیں، لیکن انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں کوئی نئی شہادت پیش نہیں کی ہے۔ البتہٰ وہ بضد ہیں کہ ان کے حملوں سے ایرانی جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ وہ چند مہینوں میں یورینیم افزودگی کی طرف جاسکتے ہیں۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا، حقیقت میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سب کچھ غائب ہو گیا ہے اور کچھ بھی باقی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام، ’انٹیلیجنس رپورٹ‘
انہوں نے زور دیا کہ نقصان شدید ہوا ہے، مگر یہ مکمل تباہی نہیں ہے، ایران کے پاس صنعتی اور تکنیکی صلاحیتیں موجود ہیں، اگر وہ چاہیں، تو یہ دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔
گروسی نے یہ بھی بتایا کہ آئی اے ای اے یہ یہ کہنے کے لیے دباؤ کے خلاف مزاحمت کی ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور یا وہ ہتھیار بنانے کے قریب ہیں۔ ایران اس سے قبل اسرائیلی اور امریکی حملوں سے پہلے ایجنسی کو معلومات فراہم کر رہا تھا، مگر کچھ امور ایسے تھے جنہیں وہ واضح کرنے سے گریز کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی جوہری تنصیبات کو سب سے بڑا نقصان سطح زمین سے بہت گہرائی میں ہوا، ٹرمپ
گروسی نے ایران پر زور دیا کہ وہ ان کے ادارے کو اپنی جوہری سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے رسائی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے حالیہ اسرائیلی اور امریکی حملوں سے پہلے معلومات فراہم کی تھیں، مگر ہمارے لیے کچھ چیزیں واضح نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایران میں دوسری ایسی جگہوں پر یورینیم ملے جنہیں ایران نے جوہری تنصیب قرار نہیں دیا تھا۔ ہم اس کا جواب مانگ رہے تھے مگر کئی سالوں سے ہمیں اس کا جواب نہیں مل رہا تھا۔
اس سوال کے جواب پر کہ کیا ایران نے حملوں سے قبل یورینیم جوہری تنصیبات سے منتقل کردیا تھا، آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ یہ ہوسکتا ہے مگر ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کہاں لے جایا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں