زہریلا کھانا کھانے سے 3 بچے جاں بحق، دیگر کی حالت تشویشناک
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
زاہداقبال رانا: گوجرانوالہ کے ایمن آباد میں مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے سے پہلے دو بہنیں اور اب ان کا 8 سالہ بھائی حیدر بھی انتقال کر گیا، فائرنگ کے بعد پولیس نے ایمن آباد کے 7فوڈ پوائنٹس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ابھی دو دیگر بچوں اور ماں زاہدہ ارم وڑائچ ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، جن کی حالت تشویشناک ہے۔پی ایف اے (پنجاب فوڈ اتھارٹی) نے ایمرجنسی ردعمل کرتے ہوئے دو فوڈ پوائنٹس کو سیل کردیا اور خوراک کے نمونے لیبارٹری ٹیسٹنگ کے لیے بھیجا گیا ہے۔
ابتدائی شواہد پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئےفوڈ پوائنٹس پر چھ ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے ساتھ مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ فوڈ پوائنٹس کی لیبارٹری رپورٹ کا انتظار ہے ۔
انٹرنیشنل کبڈی پلیئر نوید پہلوان، جن کی بیٹی بھی اس واقعے کی زد میں آئی تھی، کا کہنا ہے کہ تقریب کے دوران کھایا گیا کیک، پیزا اور بریانی کھانے کے بعد ابتدائی علامات نمودار ہوئیں۔
ہائیکورٹ کا لاہور پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسلام آباد پولیس کا پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے نیشنل پریس کلب پر دھاوا بولتے ہوئے اندر موجود صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پولیس اہلکاروں نے کلب کے اندر موجود صحافیوں کو مظاہرین سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے صحافی برادری میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
سیکریٹری جنرل پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی یو ایف جے) ارشد انصاری نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر تشدد کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ کسی حملے سے کم نہیں، اس حملے میں ملوث اہلکاروں کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے کیونکہ واقعہ دیکھ کر یوں لگا جیسے یہ پریس کلب نہیں بلکہ پولیس لائن ہو۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے چھاپے اور صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت اور انسانی حقوق پر اس طرح کا حملہ کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا، ایچ آر سی پی نے واقعے کی فوری انکوائری اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
پریس کلب پر پولیس کے دھاوے نے صحافتی حلقوں میں شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے اور صحافی برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ آزادی اظہار اور آزادی صحافت کو یقینی بنایا جا سکے۔