اسلام آباد:

سینیٹ کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں توانائی، تعمیراتی منصوبوں، زمینوں کے تنازعات اور بدانتظامی پر شدید تحفظات اور سوالات اٹھائے گئے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا، جس میں آئی پی پیز، گردشی قرض، لوڈشیڈنگ اور توانائی کے شعبے میں بے ضابطگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ارکان نے وفاقی وزیر توانائی کی اجلاس میں عدم موجودگی کو غیر سنجیدگی قرار دیتے ہوئے شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

دوسری جانب چیئرمین کمیٹی ناصر محمود کی زیر صدارت اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ اگر فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو اسلام آباد ماڈل جیل کی تعمیر رک سکتی ہے۔ حکام کے مطابق تاخیر اور مالی وسائل کی کمی کے باعث لاگت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

اجلاس میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی مری میں زمین کے کیس سے متعلق بتایا گیا کہ وزارت ہاؤسنگ نے قانونی جنگ جیت لی ہے۔ اجلاس کے دوران 617 اسامیوں کی قبل از وقت بھرتیوں کا معاملہ بھی سامنے آیا، جس پر فنانس ڈویژن نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے قومی خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ پڑ سکتا ہے۔

علاوہ ازیں مری میں پی ڈبلیو ڈی کی سرکاری زمین پر 40 سال سے قابض ایک سابق چوکیدار کا معاملہ بھی زیر غور آیا، جس پر ارکان کمیٹی نے حیرت اور برہمی کا اظہار کیا۔

ایک اور اجلاس میں چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت سی ڈی اے حکام کو جناح اسکوائر انٹرچینج کے ایک حصے کے بیٹھ جانے پر طلب کیا گیا۔ اجلاس میں استفسار کیا گیا کہ اگر منصوبے کی مدت 120 دن تھی تو اسے 60 دنوں میں کیوں مکمل کیا گیا؟ چیئرمین پی اے سی نے تعمیر کے صرف تین ماہ بعد ہی انڈرپاس کے بیٹھنے پر شدید تعجب کا اظہار کیا اور تعمیراتی معیار پر سوالات اٹھائے۔

اجلاس کے دوران یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین اور ممبران نے ضوابط کے خلاف جا کر 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز حاصل کیے۔ ارکان نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا اظہار کیا اجلاس میں کیا گیا

پڑھیں:

فلسطین سے تعصب، بی بی سی کے100 سے زائد ملازمین کا ادارےکی رپورٹنگ پرشدیدتحفظات کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو اس کے ہی 100 سے زائد ملازمین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے، جنہوں نے ادارے کی فلسطین سے متعلق رپورٹنگ پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

بی بی سی کے عملے کے علاوہ میڈیا انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی 300 سے زائد معروف شخصیات نے بھی ادارے کی اعلیٰ قیادت کو ایک خط لکھا ہے، جس میں بی بی سی پر فلسطین مخالف اور اسرائیل نواز رویہ اپنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق، خط میں بی بی سی پر فلسطین کے حوالے سے جانبداری، مواد کی سنسرشپ اور اسرائیلی حکومت و فوج کی تشہیر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ خاص طور پر ’غزہ: میڈکس انڈر فائر‘ کے عنوان سے بنائی گئی دستاویزی فلم کو نشر نہ کرنے کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جسے ایک سیاسی ایجنڈے پر مبنی قدم قرار دیا گیا۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی موجودہ رپورٹنگ اس کے اپنے ادارتی اصولوں پر بھی پوری نہیں اترتی، اور ناظرین اس کی کوریج اور زمینی حقائق کے درمیان نمایاں فرق محسوس کر رہے ہیں۔

مزید یہ کہ، خط میں برطانوی حکومت کی فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں ممکنہ شمولیت، ہتھیاروں کی فروخت اور قانونی پہلوؤں پر بی بی سی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔

خط پر دستخط کرنے والے بی بی سی کے ملازمین نے اپنی شناخت خفیہ رکھتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرایا، جب کہ معروف اداکار خالد عبداللہ اور میریام مارگولیس نے بھی اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایاز صادق تنخواہوں میں اضافے پر خواجہ آصف کی تنقید پر ناراض
  • فلسطین سے تعصب، بی بی سی کے100 سے زائد ملازمین کا ادارےکی رپورٹنگ پرشدیدتحفظات کا اظہار
  • پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹ و قومی اسمبلی ارکان کا اجلاس طلب
  • ایران سے جنگ کے بعد اسرائیل میں شدید اقتصادی بحران
  • جماعت اسلامی نے ملک گیر ممبر شپ مہم کے بعد گراس روٹ لیول پر عوامی مصالحتی کمیٹیوں کی تشکیل کا آغاز کردیا
  • پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 4 اسٹینڈنگ کمیٹی چیئرمینوں کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب
  • پنجاب اسمبلی، چارقائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب
  • پنجاب اسمبلی، اپوزیشن کی 4 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب
  • پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 4 قائمہ کمیٹی چیئرمینوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب