سینیٹ کمیٹیوں میں توانائی بحران، تعمیراتی بدانتظامی اور مالی بے ضابطگیوں پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں توانائی، تعمیراتی منصوبوں، زمینوں کے تنازعات اور بدانتظامی پر شدید تحفظات اور سوالات اٹھائے گئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا، جس میں آئی پی پیز، گردشی قرض، لوڈشیڈنگ اور توانائی کے شعبے میں بے ضابطگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ارکان نے وفاقی وزیر توانائی کی اجلاس میں عدم موجودگی کو غیر سنجیدگی قرار دیتے ہوئے شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
دوسری جانب چیئرمین کمیٹی ناصر محمود کی زیر صدارت اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ اگر فنڈز فراہم نہ کیے گئے تو اسلام آباد ماڈل جیل کی تعمیر رک سکتی ہے۔ حکام کے مطابق تاخیر اور مالی وسائل کی کمی کے باعث لاگت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
اجلاس میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی مری میں زمین کے کیس سے متعلق بتایا گیا کہ وزارت ہاؤسنگ نے قانونی جنگ جیت لی ہے۔ اجلاس کے دوران 617 اسامیوں کی قبل از وقت بھرتیوں کا معاملہ بھی سامنے آیا، جس پر فنانس ڈویژن نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے قومی خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ پڑ سکتا ہے۔
علاوہ ازیں مری میں پی ڈبلیو ڈی کی سرکاری زمین پر 40 سال سے قابض ایک سابق چوکیدار کا معاملہ بھی زیر غور آیا، جس پر ارکان کمیٹی نے حیرت اور برہمی کا اظہار کیا۔
ایک اور اجلاس میں چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت سی ڈی اے حکام کو جناح اسکوائر انٹرچینج کے ایک حصے کے بیٹھ جانے پر طلب کیا گیا۔ اجلاس میں استفسار کیا گیا کہ اگر منصوبے کی مدت 120 دن تھی تو اسے 60 دنوں میں کیوں مکمل کیا گیا؟ چیئرمین پی اے سی نے تعمیر کے صرف تین ماہ بعد ہی انڈرپاس کے بیٹھنے پر شدید تعجب کا اظہار کیا اور تعمیراتی معیار پر سوالات اٹھائے۔
اجلاس کے دوران یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین اور ممبران نے ضوابط کے خلاف جا کر 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز حاصل کیے۔ ارکان نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا اظہار کیا اجلاس میں کیا گیا
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو ہوگا۔ اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کردیا۔ وفاقی حکومت مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 160 اور شق 3A میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےتعلیم اور آبادی سبجیکٹ فیڈرل کرنے کے 18ویں ترمیم شیڈول دو اور تین میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں ترمیم کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 191A ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نئے آرٹیکل کے آئینی عدالتوں کے قیام چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےآئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی شق 3A کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ یہ آرٹیکل ججز کی ٹرانسفر کے متعلق ہے۔