دریائے سوات میں 2010ء کے سیلاب بعد خریدا گیا ’ارلی فلڈ وارننگ سسٹم‘ تاحال نصب نہیں کیا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
دریائے سوات میں 2010ء میں آنے والے خطرناک سیلاب کے بعد خریدا گیا اَرلی فلَڈ وارننگ سسٹم 15 سال بعد بھی تاحال نصب نہیں کیا جا سکا۔
خیبر پختونخوا حکومت نے 2010ء کے سُپر فلڈ کے بعد کروڑوں روپے کی مالیت سے ارلی فلڈ وارننگ سسٹم خریدا تھا جسے تاحال نصب نہیں کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے انسپیکشن ٹیم نے محکمۂ آبپاشی کو خط لکھتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔
خط میں پوچھا گیا کہ ارلی فلڈ وارننگ سسٹم نصب نہ کرنے کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے، دور دراز علاقوں میں ہنگامی رابطوں کے لیے 2013ء میں وائرلیس کمیونیکیشن سسٹم بھی خریدا گیا تھا، انسپکشن ٹیم کوسسٹم کی موجودہ حالت اور نصب نہ کرنے کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔
اس خط کے جواب میں خیبر پختون خوا کے محکمۂ آبپاشی نے انسپیکشن ٹیم کو بتایا ہے کہ تکنیکی اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سسٹم نصب نہیں کیا جا سکا، سیکیورٹی پروٹوکول کی وجہ سے ارلی فلڈ وارننگ سسٹم کی تنصیب کی اجازت نہیں ملی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نصب نہیں کیا
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔