data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ترکیہ کے وزیر دفاع یاشار گلر کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ایئر ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں وفد نے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی۔

اس اہم ملاقات میں خطے کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال، دفاعی تعاون میں جاری پیشرفت اور مستقبل میں ابھرتے ہوئے جنگی شعبہ جات میں اشتراک کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے دوران ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین مشترکہ مقاصد اور تزویراتی ہم آہنگی پر روشنی ڈالی، انہوں نے دفاع، بالخصوص اعلیٰ تربیت اور ایرو اسپیس ٹیکنالوجی کے شعبے میں باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاک فضائیہ کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں ممالک کے دفاعی سربراہان نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبہ جات میں تیزی سے پیشرفت کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام پر بھی اتفاق کیا تاکہ عملی اقدامات اور اشتراک کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔

ترک وزیر دفاع یاشار گلر نے پاکستان آمد پر پاک فضائیہ کی جانب سے دی گئی گرمجوشی اور مہمان نوازی پر تشکر کا اظہار کیا، انہوں نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاک فضائیہ کی شاندار کارکردگی اور قومی خودمختاری کے دفاع میں پختہ عزم کو سراہا اور اسے ایئر چیف کی مؤثر قیادت کا مظہر قرار دیا۔

یاشار گلر نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان طویل المدتی برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا، انہوں نے خصوصی طور پر ایویانکس، جدید غیرروایتی جنگی ٹیکنالوجیز اور بغیر پائلٹ کے فضائی نظام (UAS) کے شعبے میں مشترکہ منصوبہ جات اور صنعتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

ترک وزیر دفاع نے پائلٹ ایکسچینج پروگرام میں پاک فضائیہ کی مسلسل حمایت کو سراہتے ہوئے اسے دونوں فضائی افواج کے مابین پیشہ ورانہ ترقی اور آپریشنل ہم آہنگی کے فروغ کا کلیدی ذریعہ قرار دیا، دونوں رہنماؤں نے تربیتی اشتراک کو وسعت دینے اور دوطرفہ و کثیرالملکی فضائی مشقوں کے دائرہ کار کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاک فضائیہ وزیر دفاع ایئر چیف نے پاک

پڑھیں:

ایرانی وزیر خارجہ کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جولائی 2025ء) ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کی سعودی عرب کے عملاﹰ حکمراں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ سعودی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں ’’نتیجہ خیز‘‘ تھیں۔ ان میں علاقائی استحکام اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی حالیہ جنگ بندی، جس سے ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید تنازعہ ختم ہوا، کے بعد آگے بڑھنے کے راستے پر بات چیت شامل تھی۔

اسرائیلی حملے سے بچاؤ کے لیے ایران جوہری معاہدہ کرے، سعودی انتباہ

سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا کہ فریقین نے ’’دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور تازہ ترین علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

‘‘ محمد بن سلمان نے سفارت کاری کے لیے سعودی عرب کی حمایت کا اعادہ کیا اور امید ظاہر کی کہ جنگ بندی’’وسیع تر علاقائی سلامتی کے لیے حالات پیدا کرنے میں مدد دے گی۔

‘‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت ہمیشہ سفارتی ذرائع سے بات چیت اور مسائل کے پرامن حل کی حامی رہی ہے۔

نئے امریکی ایرانی مذاکرات سے قبل سعودی وزیر دفاع تہران میں

ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی نے اسرائیلی حملے کے خلاف سعودی عرب کے مؤقف اور خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ولی عہد کی کوششوں کو سراہا۔

اس ملاقات میں سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شریک تھے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کے ہمراہ ان کے ملک کے وزیر دفاع بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے سعودی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ سے الگ الگ بھی ملاقاتیں کیں۔ یہ ملاقاتیں دونوں علاقائی طاقتوں کے درمیان گزشتہ سال سفارتی مفاہمت کے بعد تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے جاری کوششوں کا حصہ تھیں۔

ملاقات کی اہمیت

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی رہنماؤں کے ساتھ عراقچی کی ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی پیش رفت پر ’مثبت اور نتیجہ خیز بات چیت‘ ہوئی۔

کیا اردن اور سعودی عرب اسرائیل کا دفاع کر رہے ہیں؟

یہ ملاقاتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب دو ہفتے قبل ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی نافذ ہوئی تھی۔

یہ ملاقات تہران اور واشنگٹن کے درمیان نئے سفارتی اشاروں کے درمیان ہوئی ہے۔ عراقچی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی، اسٹیو وٹکوف، جون کے وسط میں اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​شروع ہونے سے پہلے ایک تاریخی پیش رفت تک پہنچنے کے قریب تھے۔

فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں، عراقچی نے لکھا، ’’نو ہفتوں میں صرف پانچ ملاقاتوں میں، امریکی ایلچی اور میں نے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ چار سال کے ناکام جوہری مذاکرات کے دوران اس سے زیادہ کامیابی حاصل کی تھی۔

ہم فیصلہ کن چھٹی ملاقات سے 48 گھنٹے دور تھے جب اسرائیل نے 13 جون کو اپنے فضائی حملے شروع کیے تھے۔‘‘

اسرائیل ایران پر حملہ کرنے سے باز رہے، سعودی ولی عہد

انہوں نے مزید کہا کہ ایران سفارت کاری کے لیے کھلا ہے لیکن اس کے پاس شک کرنے کی وجہ ہے کہ آیا مضبوط امریکی عزم کے بغیر مزید مذاکرات ممکن ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ اگر اس مسئلے کو حل کرنے کی خواہش ہے تو امریکہ کو ایک منصفانہ معاہدے کے لیے حقیقی تیاری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

عراقچی نے یہ بھی کہا کہ ایران کو نئے پیغامات موصول ہوئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران اقوام متحدہ کی نگرانی میں پرامن جوہری پروگرام کے لیے پرعزم ہے۔

امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہیں، ایرانی صدر

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہے۔

پزشکیان نے وضاحت کی کہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد بحال ہو جائے تو ایران کو امریکہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں ’’کوئی مسئلہ‘‘ نہیں ہے۔

ایرانی صدر نے امریکی صحافی ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں واشنگٹن کے ساتھ اعتماد کے بحران کا انکشاف کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایران کیسے یقین کر سکتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کو دوبارہ ایران پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا؟

پزشکیان نے اسرائیل پر انہیں قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تاہم انہوں نے اس کوشش کی تاریخ نہیں بتائی۔

ایرانی صدر نے انٹرویو کے دوران کہا، ’’اسرائیل نے کوشش کی۔ ہاں، انہوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''میری جان لینے کی کوشش کے پیچھے امریکہ نہیں تھا۔ یہ اسرائیل تھا۔ میں ایک میٹنگ میں تھا، انہوں نے اس علاقے پر بمباری کرنے کی کوشش کی جہاں ہم میٹنگ کر رہے تھے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق پزشکیان نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا قتل کی کوشش ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں ہونے والی جنگ کے دوران ہوئی تھی یا کسی اور وقت۔

13 جون کو اسرائیل نے ایران پرحملے کردیے تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری پروگرام کے اعلیٰ فوجی حکام اور سائنسدان ہلاک ہوگئے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 24 جون کو دونوں ممالک کے درمیان فائر بندی کا اعلان کیا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ترک وزیرخارجہ کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
  • ترک وزیر دفاع کا بھارت کیخلاف شاندار کارکردگی اور دفاعِ وطن پر پاک فضائیہ کو خراج تحسین
  • ترک وزیر دفاع کی ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سے ملاقات
  • ترکیہ وزیر دفاع کا ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ، دفاعی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق
  • ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سے ترک وزیر دفاع کی زیرقیادت اعلیٰ سطح وفد کی ملاقات
  • ایرانی وزیر خارجہ کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال
  • ایرانی وزیر خارجہ کی سعودی ولی عہد سے اہم ملاقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • چینی وفد، ایئر چیف ملاقات: فضائی قوت، آپریشنل ہم آہنگی، تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
  • محسن نقوی کی شرجیل انعام میمن سے ملاقات، اہم سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال