واشنگٹن(نیوز ڈیسک) عدالت سے گرین سگنل ملتے ہی ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ خارجہ کے تقریباً 1400 ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے امریکا میں کام کرنے والے 1107سول سروس ورکرز اور 246فارن سروس افسران کو خط بھیج کر آگاہ کیا گیا ہے کہ وزیرخارجہ مارکو روبیو کے حکم پر انہیں ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔

اس عمل کو تنظیم نو منصوبہ کا نام دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے امریکا فرسٹ ایجنڈے کے تحت کئی ایسے دفاتر جو انسانی حقوق، جمہوریت اور پناہ گزینوں سے متعلق ہیں،انہیں بند کیا جارہا ہے اور ان کے امور علاقائی بیوروز کو سونپے جارہے ہیں۔

محکمہ خارجہ میں ملازمین کو بھیجے گئے نوٹس میں وضاحت کی گئی ہے کہ سفارتی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے شعبے کے ڈومیسٹک آپریشنز کو موثر بنایا جارہا ہے۔

لوگوں کی چھانٹیاں کرتے ہوئے یہ بات مدنظر ہے کہ غیربنیادی افعال، بے کار یا مخصوص کام کیلئے موجود ایک جیسے دفاتر یا وہ دفتر جہاں زائد اہلکار موجود ہیں، انہیں بند کیا جائے۔

ملازمین کی چھانٹیوں کی اطلاع ملتے ہی محکمہ خارجہ کے درجنوں ملازمین لابی میں جمع ہوئے اور نکالے گئے ملازمین کی خدمات کے اعتراف میں زور دار تالیاں بجائیں۔ برطرف کیے گئے ملازمین میں سے کئی کی آنکھیں اشکبار تھیں۔ ہاتھوں میں اپنے سامان سے بھرے بکس اٹھائے یہ ملازمین ساتھیوں سے گلے لگ کر روتے رہے۔

ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن نے محکمہ خارجہ سے نکالے گئے ملازمین سے اظہار یکجہتی کیا۔ وہ عمارت کے باہر موجود محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کے ساتھ جا کھڑے ہوئے جو اپنے ساتھیوں کیلئے تھینک یو امریکی سفارتکاروں کے پلے کارڈ لیے کھڑے تھے۔

5 صفحات پرمشتمل چیک لسٹ میں ملازمین کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا تھا کہ شام 5 بجے کے بعد وہ عمارت میں داخل نہیں ہوسکیں گے اور یہ کہ ان کی سرکاری ای میل بھی بند کردی جائےگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فارغ کیے گئے اہلکاروں میں وہ امریکی ملازمین بھی شامل ہیں جو افغانوں کی امریکا میں منتقلی کے عمل کی نگرانی سے متعلق امور سے وابستہ تھے۔

محکمہ خارجہ کے امریکا میں موجود ملازمین کی مجموعی تعداد 18 ہزار کے لگ بھگ ہے جس میں سے 3 ہزار ملازمین کو نکالنے کی تیاری کی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کو ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے امریکا کے تحفظ پر ضرب لگانے کے مترادف قرار دیا ہے۔

ٹم کین نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ترین فیصلوں میں سے ایک ہے اور ایسے وقت کیا گیا ہے جب دنیا بھر میں چین اپنے سفارتی پر پھیلا رہا ہے اور ساتھ ہی فوجی اور مواصلاتی اڈوں کا جال بن رہا ہے۔ روس کی جانب سے ایک خود مختار یوکرین پر حملے جاری ہیں اور مشرق وسطیٰ میں ایک کے بعد دوسرے بحران سے نمٹ رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے وزیرخارجہ مارکو رویبو کو فروری ہی میں حکم دیا تھا کہ محکمہ خارجہ کو اوورہال کیا جائے اور ایسے اہلکار جنہیں وہ وفادار نہیں سمجھتے،انہیں نکال باہر کیا جائے۔وہ کئی بار ڈیپ اسٹیٹ کا صفایا کرنے کی بھی بات کرچکے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے نزدیک بیوروکریسی کا حجم کم کیا جانا چاہیے کیونکہ اس پر ٹیکس دہندگان کی رقم ضائع کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر یوایس ایڈ پر پہلے ہی تلوار چلائی جاچکی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: محکمہ خارجہ کے ملازمین کو گیا ہے

پڑھیں:

حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • پیرس: نیچرل ہسٹری میوزیم سے 6 لاکھ یورو مالیت کے سونے کی چوری
  • پنجاب یونیورسٹی ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی
  • بینک آف پنجاب کی اینالسٹ اور انویسٹرز کے لیے کارپوریٹ بریفنگ
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب
  • خیرپور،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سروائیکل کینسر سے بچائو کی مہم کا آغاز
  • افغان مہاجرین کے مکمل انخلا تک کارروائی ہوگی، ضلعی انتظامیہ چمن