Express News:
2025-10-04@23:43:04 GMT

نمبروں سے حقیقت تک؛ کراچی کے تعلیمی معیار کا تجزیہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT

تعلیم کسی بھی مہذب اور ترقی پذیر قوم کی بنیاد ہے۔ یہ نہ صرف فرد کو شعور، مہارت اور اخلاقیات دیتی ہے بلکہ قومی معیشت، سماجی ترقی اور عالمی شناخت کا تعین بھی کرتی ہے۔ آج کی دنیا میں جس قوم نے تعلیم کو اولین ترجیح دی، وہ معاشی خوشحالی اور فکری قیادت کے منصب پر فائز ہوئی۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تعلیمی مرکز کراچی میں یہ ذمے داری کراچی بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (BSEK) اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن (BIEK) پر عائد ہوتی ہے، جو ہر سال لاکھوں طلبا کے تعلیمی مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے نتائج اور معیار واقعی اس وژن کی عکاسی کرتے ہیں جو ہم نے اپنی نسلِ نو کےلیے سوچا تھا؟


کراچی بورڈ کا پس منظر اور ذمے داریاں

کراچی بورڈ کی بنیاد اس مقصد کے ساتھ رکھی گئی کہ شہر کے طلبا کو ایک ایسا امتحانی نظام فراہم کیا جائے جو شفاف، منظم اور عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو۔ اس کے بنیادی فرائض میں شامل ہیں:

نصاب کے مطابق معیاری سوالیہ پرچوں کی تیاری امتحانات کا منصفانہ اور شفاف انعقاد ممتحنین کی پیشہ ورانہ تربیت اور نگرانی مقررہ وقت پر درست نتائج کا اعلان اسناد اور سرٹیفکیٹس کی فراہمی

یہ تمام امور کاغذ پر نہایت متاثر کن دکھائی دیتے ہیں، مگر زمینی حقائق ایک مختلف تصویر پیش کرتے ہیں، جہاں چیلنجز اور عملی رکاوٹیں معیار کو کمزور کر دیتی ہیں۔


موجودہ صورتِ حال اور چیلنجز

گزشتہ چند برسوں میں کراچی بورڈ کو ایسے مسائل کا سامنا رہا ہے جنہوں نے طلبا، والدین اور تعلیمی ماہرین کے اعتماد کو متزلزل کردیا، مثلاً:

پرچے لیک ہونا، جس سے میرٹ کا اصول متاثر ہوتا ہے نتائج میں تاخیر، جس سے طلبا کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ منصوبے رک جاتے ہیں مارکنگ میں غیر یکسانیت، تربیت یافتہ ممتحنین کی کمی کے باعث سائنس، ریاضی اور انگریزی میں کمزور کارکردگی  امتحانی نظام میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان


دہم جماعت سائنس گروپ 2025 ؛ نتائج کی جھلک

اس سال میٹرک سائنس گروپ کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان چیئرمین میٹرک بورڈ غلام حسین سوہو نے کیا۔ کامیابی کا تناسب 83.

93 فیصد رہا۔

اعداد و شمار کچھ یوں ہیں:

کل رجسٹرڈ امیدوار: 173,738 امتحان میں شریک: 172,391 غیر حاضر: 1,347 ناکام: 27,244


کامیاب امیدواروں میں:

A1 گریڈ: 30,154 A گریڈ: 50,346 B گریڈ: 39,691 C گریڈ: 20,614 D گریڈ: 3,841 E گریڈ: 35

پوزیشن ہولڈرز میں:

1. عینا فاروقی (مونٹیسوری کمپلیکس ہائی اسکول، گلشن اقبال) — 94.73%

2. وانیہ نور (پائنیر گرامر اسکول، اورنگی ٹاؤن) — 94.09%

3. سید اذکار حسین رضوی (سول ایوی ایشن ماڈل اسکول، ایئرپورٹ) اور عمائمہ ظفر (دی اسمارٹ اسکول، ملیر ہالٹ) — 94%

یہ نتائج جہاں طلبا کی محنت اور قابلیت کی نشانی ہیں، وہیں یہ اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتے ہیں کہ اوسط نمبر اور گریڈز میں غیر معمولی بہتری کے باوجود، عملی اور تحقیقی صلاحیت کا فقدان برقرار ہے۔


تعلیمی معیار پر اثر انداز ہونے والے عوامل

اساتذہ کی جدید تربیت کا فقدان پرانا نصاب جو عالمی رجحانات سے ہم آہنگ نہیں رٹہ سسٹم کی حوصلہ افزائی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل لرننگ کا محدود استعمال تحقیقی و عملی سرگرمیوں کی کمی

 

اصلاحات اور تجاویز

سوالیہ پرچوں کی تیاری Bloom’s Taxonomy کے مطابق  اساتذہ کی سالانہ تربیت لازمی قرار دینا ڈیجیٹل مارکنگ سسٹم کا نفاذ نتائج بر وقت جاری کرنے کی پابندی پروجیکٹ بیسڈ لرننگ اور عملی تجربات کا فروغ کیرئیر کاؤنسلنگ پروگرامز آن لائن امتحانی نگرانی سسٹم


کراچی بورڈ کے نتائج محض نمبروں کا کھیل نہیں، بلکہ یہ ہمارے تعلیمی ڈھانچے کا عکس ہیں۔ اگر ہم نے تدریسی معیار، امتحانی شفافیت، نصابی اصلاحات اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر فوری توجہ نہ دی تو ہم اپنی آنے والی نسل کو عالمی مسابقت کےلیے تیار نہیں کرسکیں گے۔ آج کا قدم ہی کل کی کامیابی کا ضامن ہوسکتا ہے، ورنہ ہم صرف سند یافتہ مگر مہارت سے خالی نوجوان پیدا کرتے رہیں گے اور یہ کسی بھی قوم کےلیے سب سے بڑا خسارہ ہے۔
 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کراچی بورڈ کرتے ہیں

پڑھیں:

وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے،نوٹیفکیشن جاری

سٹی 42 : وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے کئے گئے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نوٹیفکیشنز جاری کردئیے۔  

 جاری کردہ مختلف نوٹیفکیشنز کے مطابق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس، گریڈ 21 کے او ایس ڈی، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن علی حسین ملک کو ایڈیشنل سیکریٹری سینٹ سیکریٹریٹ تعینات کیا گیا ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی سیکریٹریٹ گروپ، گریڈ 20 کے راجہ تنویر عزمی کو جوائنٹ سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی ڈویژن تعینات کیا گیا ہے۔

نواز شریف کالونی کوٹ لکھپت کا سیوریج سسٹم خراب؛ بیماریاں پھیلنے لگیں

 مزید براں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس، گریڈ 18 کے افسر طاہر جاوید چیمہ کا سندھ سے پنجاب حکومت تبادلہ کیا گیا ہے۔

 علاوہ ازیں، سیکشن آفیسر مبین احمد کا نیشنل فوڈ سیکیورٹی ڈویژن سے آئی ٹی ڈویژن تبادلے کا نوٹیفکیشن منسوخ کیا گیا ہے۔

 دوسری جانب وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ میں بھی افسران کی تعیناتیاں عمل میں لائی گئی ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں تقرری کے منتظر شہاب الدین اور عثمان علی، دونوں سیکشن افسران کو وزارت داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن میں تعینات کیا گیا ہے جبکہ آڈٹ آفیسر اے جی پی آفس سعید اختر کو سیکشن افسر خزانہ ڈویژن تعینات کیا گیا ہے۔ 

اسحاق ڈار سے ہنگری کے سفیر کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • ریاض کی بلدیہ کا جدید بلدیاتی پروگرام، شہری سروسز کو عالمی معیار تک پہنچانے کا عزم
  • دودھ کی نئی قیمت معیار چیک کرکے مقرر کی جاے گی، کمشنر کراچی
  • کراچی میں موسم کی خرابی کے سبب پروازیں تاخیر کا شکار
  • KPC اور KUJ کی اسلام آباد پریس کلب پر پولیس کے حملے کی مذمت
  • وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے،نوٹیفکیشن جاری
  • انٹر بورڈ کراچی کا گیارہویں سائنس پری انجینئرنگ کے نتائج کااعلان
  • آزادکشمیر میں لاک ڈاؤن کا چوتھا روز؛ تمام کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے بند
  • کراچی: تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے اسپیشل فورس قائم
  • ایف بی آر نے گریڈ 19 کے افسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا