آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر آسٹریلیا کی ایک مرتبہ پھر تاکید
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
فلسطین کو تسلیم کرنیکے فیصلے پر امریکی اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا انکے عوام، غزہ کی پٹی میں ہونیوالی انسانی تباہی سے بیزار ہو چکے ہیں اسلام ٹائمز۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلوی عوام، غزہ کی پٹی میں ڈھائے جانے والے غیر انسانی صیہونی مظالم سے بیزار ہو چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اے بی سی ریڈیو کو انٹرویو کے دوران، انتھونی البانی نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر امریکی اعتراض کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلوی عوام، غزہ میں وقوع پذیر ہونے والی وسیع انسانی تباہی سے بیزار ہو چکے ہیں۔ مقبوضہ فلسطین کے لئے امریکی سفیر کے بے بنیاد دعووں کا جواب دیتے ہوئے آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ کسی اور ملک کا سفیر ہے.
ترک خبررساں ایجنسی ایناڈولو کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ تشدد کے اس گھن چکر کو ختم کرنے اور مشرق وسطی میں امن مذاکرات کے ہمراہ آگے بڑھنے کے لئے اب عالمی سطح پر ایک سوچ پیدا ہو رہی ہے۔ انتھونی البانی نے کہا کہ جب آپ بچوں کو بھوک سے مرتے دیکھتے ہیں.. جب آپ دیکھتے ہیں کہ بچوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور دیکھتے ہیں کہ خاندانوں کے خاندان خوراک و پانی کے حصول کے لئے قطاروں میں آ کھڑے ہوتے ہیں.. تو یہ امر ایک انسانی ردعمل کو جنم دیتا ہے جو کسی طور بھی حیران کن نہیں جبکہ مشرق وسطی میں جاری یہ تنازعہ گذشتہ 77 سال سے جاری ہے! یہ بیان کرتے ہوئے کہ ریاست فلسطین پر آسٹریلیا کی دونوں جماعتوں کے متفقہ موقف سے سبھی واقف ہیں، آسٹریلوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے غیر انسانی اقدامات معصوم جانوں کے ضیاع، غربت اور تشدد کا باعث بن رہے ہیں کہ جو مکمل طور پر ناقابل قبول ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے بیزار ہو چکے ہیں آسٹریلوی وزیر آسٹریلوی عوام دیکھتے ہیں کرتے ہوئے کو تسلیم
پڑھیں:
حماس نے دنیا کو فلسطین کو تسلیم کرنے پر قائل کردیا، ڈاکٹر واسع شاکر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا ہے کہ حماس نے اپنے مزاحمتی رویے سے دنیا کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر قائل کردیا، دعوت کا مطلب صرف تقریریں یا اجتماعات کرنا نہیں بلکہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور مظلوم کی داد رسی کرنے کا نام دعوت ہے، اس راہ میں بہت ساری آزمائشیں آئیں گی، دعوت کا صلہ قربانیوں کے بعد ملتا ہے۔ غزہ میں جاری ظلم کے خلاف بھرپور طریقے سے آواز اٹھانا ہماری ذمے داری ہے، ہم سب ملکر ظالموں اور ظلم کی مذمت کریں اور مظلومین کی حق المقدور مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی کے تحت منعقدہ اجتماع کارکنان بسلسلہ تیاری اجتماع عام کل پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شرکا سے امیر ضلع ڈاکٹر نورالحق اور قیم ضلع راشد خان نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا کہ دعوت کیلیے تزکیہ نفس کا ہونا ضروری ہے اپنی شخصیت اور اخلاق کو سنوارنا لازم ہے، لوگ نبی کریمؐ کی شخصیت اور اخلاق سے متاثر ہوتے تھے اور ان کی دعوت کو سنتے اور اسلام کی جانب راغب ہوتے، لوگوں کی مدد کے ذریعے خود کو اللہ کے قریب کریں، آپ کا رویہ آپ کی دعوت ہے اور پھر اس دعوت پر ڈٹ جائیں، حماس کی مثال ہمارے سامنے ہے انہوں نے تقریریں نہیں کیں بلکہ اپنے مزاحمتی رویے سے دنیا کو قائل کردیا اور آج دنیا کے بیشتر ممالک جہاں فلسطین کو تسلیم کرنے کا تصور تک نہیں آج وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کررہے ہیں، دعوت کا مطلب صر ف تقریر یا اجتماع کرنا نہیں۔ ڈاکٹر نورالحق نے کہا کہ 21 تا 23 نومبر کل پاکستان اجتماع عام کی دعوت ہر گھر تک پہنچائیں ۔ انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ 5 اکتوبر کو ہونے والے غزہ مارچ کیلیے تیاریاں تیز کریں اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آواز بن جائیں۔