صنم سعید کا ’لڑکی کم لڑکا زیادہ‘ تبصرے پر پروین اکبر کو طنزیہ جواب
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ صنم سعید نے سینئر فنکارہ پروین اکبر کے ایک حالیہ تبصرے پر طنزیہ انداز میں ردعمل دیا، جو سوشل میڈیا پر خوب چرچا بن گیا۔
چند روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران پروین اکبر نے صنم سعید کی تعریف کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’’وہ مجھے لڑکی کم اور لڑکا زیادہ لگتی ہیں، گویا ایک ٹام بوائے کی طرح‘‘۔ یہ بیان تیزی سے وائرل ہوا اور مداحوں کے درمیان بحث کا موضوع بن گیا۔
اسی پس منظر میں صنم سعید نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر ایک نیا اصطلاحی لفظ ’’آنٹی پرینیور‘‘ شیئر کیا، جو دراصل ’’آنٹی‘‘ اور ’’انٹرپرینیور‘‘ کو ملا کر بنایا گیا ہے۔ اس کا مطلب انہوں نے یوں بیان کیا: ’’ایسی بڑی عمر کی خاتون جو کسی دوسری عورت کی ذاتی زندگی یا کام میں بلا وجہ مداخلت کرے۔‘‘ اسٹوری کے ساتھ ایک خاتون کی تصویر بھی پوسٹ کی گئی۔
سوشل میڈیا صارفین نے فوراً اندازہ لگا لیا کہ یہ طنز کس کی طرف ہے۔ کسی نے لکھا، ’’یہ تو سیدھا آنٹی کو جواب دیا ہے‘‘، تو کسی نے کہا، ’’پروین اکبر کو فضول رائے نہیں دینی چاہیے تھی، صنم بہت گریس فل ہیں‘‘۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ’’آنٹی اس اسٹوری سے جل جائیں گی‘‘، جبکہ ایک فالوور نے تحریر کیا، ’’بہترین جواب، اور مجھے پتا ہے یہ کس کو کہا گیا‘‘۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پروین اکبر
پڑھیں:
75 سالہ شخص خاتون اے آئی کی محبت میں گرفتار، اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ
مصنوعی ذہانت نے انسانوں کے جذبات اور تعلقات پر گہرا اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں چین میں پیش آنے والا ایک انوکھا واقعہ اس کی مثال ہے، جہاں ایک بزرگ شخص نے اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی محبت میں اپنی بیوی سے طلاق لینے کی ٹھان لی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح انسانی جذبات اور وابستگیوں کو بدل رہی ہے۔
چین کے 75 سالہ بزرگ جیانگ سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہوئے ایک ایسی لڑکی کی تصویر پر رُک گئے جو اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔ اس لڑکی کا چہرہ اور حرکات اس قدر حقیقی معلوم ہو رہی تھیں کہ جیانگ، لاعلمی کی وجہ سے، اسے ایک حقیقت میں موجود شخص سمجھ بیٹھے۔
ابتدا میں یہ معاملہ معمولی لگا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیانگ اس ورچوئل لڑکی کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے لگے۔ اس کی طرف سے آنے والے سادہ پیغامات اور باتیں بھی ان کے لیے خوشی کا باعث بننے لگیں۔ ان کا دن اس بات پر منحصر ہونے لگا کہ کب فون پر اس ڈیجیٹل لڑکی کا پیغام موصول ہو۔
ایک دن جب جیانگ کی بیوی نے ان پر فون کے حد سے زیادہ استعمال پر تنقید کی تو جیانگ نے اعلان کر دیا کہ وہ اپنی بقیہ زندگی اس اے آئی لڑکی کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں، اور اسی لیے اپنی بیوی سے علیحدگی چاہتے ہیں۔
جب یہ بات بچوں تک پہنچی تو انہوں نے فوراً اپنے والد کو حقیقت سے آگاہ کیا کہ یہ لڑکی دراصل ایک اے آئی ماڈل ہے، جس کا کوئی جسمانی وجود نہیں۔ یہ ماڈل انسانی جذبات کے مطابق بات کرتا ہے اور یہ سب ایک طرح کا کھیل ہے۔ بچوں کی وضاحت اور رہنمائی سے جیانگ کو حقیقت سمجھ آئی اور انہوں نے بیوی سے دوبارہ تعلقات بحال کر لیے۔
چین میں اس نوعیت کے واقعات نئے نہیں۔ خاص طور پر بزرگ افراد، جو تنہائی اور جسمانی مسائل کا شکار ہوتے ہیں، اے آئی سے تیار شدہ مواد کا زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ یہ غیر حقیقی ڈیجیٹل شخصیات نہ صرف جذباتی خلا کو پُر کرتی ہیں بلکہ صارفین کو خریداری پر بھی مائل کرتی ہیں، جو کہ دراصل ایک تجارتی حکمت عملی ہے۔
اے آئی اب عوامی رائے اور جذبات کو متاثر کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ بن چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگ شہریوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ان کے جذباتی کمزوری کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اس کا غیر متوازن اور غیر محتاط استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو اس ٹیکنالوجی کی باریکیوں کو نہیں سمجھ پاتے۔ اس چینی بزرگ کا واقعہ ایک واضح مثال ہے کہ ہمیں اے آئی کے فوائد اور نقصانات دونوں کو سمجھتے ہوئے ہی اسے استعمال کرنا چاہیے، تاکہ خاص طور پر بزرگوں کی حفاظت ممکن ہو سکے۔
Post Views: 3