عمران خان اگر9مئی پر معافی مانگیں گے تو ان کی سیاست کو دھچکا لگے گا : عثمان شامی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)تجزیہ کار عثمان شامی نے کہا ہے کہ عمران خان اگرمعافی مانگیں گے تو ان کی سیاست کو دھچکا لگے گا لیکن جیسے انہوں نے باقی غلطیوں کااعتراف کیا ہے اگر اس غلطی کابھی کر لیں تو کوئی حرج نہیں ہےاور اس کی قیمت بھی ادا کی جا سکتی ہے۔تحریک انصاف نےسوشل میڈیا پر کہا کہ ہم معافی کیوں مانگیں، معافی وہ مانگیں جنہوں نے عوام پر 26نومبر کو گولیاں برسائیں، تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے جبران الیاس نے پارٹی کےمختلف لوگوں کو پیغامات بھیجے کہ جو بات سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے اسی بات کو آگے بڑھا یا جائے۔
مخلوط طرز انتخاب کا مزہ ہم نے مشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کی صورت میں چکھا، اس تلخ تجربے کے بعد مجبوراً ہمیں جداگانہ طرز انتخاب کی طرف آنا پڑا
دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک،میں گفتگوکرتے ہوئےتجزیہ کار نے کہا کہ سہیل وڑائچ نے کالم میں عمران خان کومشورہ دیاہے کہ ذوالفقار علی بھٹوبھی بہت زیاد ہ پاپولر تھے اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتااور ان کو پھانسی ہو گئی، پھر ایک اورکردارخان عبد القیوم خان نے سکندر مرزا کے خلاف ایک ریلی نکالی ۔ مارشل لا لگنے کے بعد ایوب خان نے انہیں قید کرا دیا پھر انہوں نے معافی مانگی اور وہ باہر آگئے لیکن ان کی سیاست ختم ہو گئی۔ عثمان شامی نے کہا کہ عمران خان اگرمعافی مانگیں گے تو ان کی سیاست کو دھچکا لگے گا لیکن جیسے انہوں نے باقی غلطیوں کااعتراف کیا ہے اگر اس غلطی کابھی کر لیں تو کوئی حرج نہیں ہےاور اس کی قیمت بھی ادا کی جا سکتی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ ہماری ریاست بھی بعض دفع کمزور فیصلے کرتی ہے پہلے 1997 میں سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والوں کا علاج نہیں کیا گیا2014میں عمران خان اینڈ کمپنی نے پی ٹی وی پر حملہ کیا تو اس کے انعام کے طور پر ریاست نے انہیں شاباش دے کر حکومت سونپ دی، تو اب ان لوگوں کا یہ ہی خیال تھا کہ جو ریاست پر حملہ کرتا ہے ریاست ان کونواز دیتی ہے ، یہ ہی پالیسی ہے، ان کو نہیں پتہ لگا کہ ریاست کی پالیسی تبدیل ہو گئی ہے۔ عثمان شامی نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما نجی محافل میں بتاتے ہیں کہ اگر ہم سے حلف لیا گیا تھا کہ اگر عمران خان گرفتار ہو گئے تو فلاں فلاں جگہ پر حملہ کرناہےتو اس معاملے پر درمیانی راستہ نکالنے کے لیے کمیشن بنا دیا جائے اورتحریک انصاف کوشواہد دکھانے کے بعد معافی منگوا لی جائے۔
کویت میں زہریلی شراب پینے سے 23 ہلاکتیں ، 67 افراد گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نےسوشل میڈیا پر کہا کہ ہم معافی کیوں مانگیں، معافی وہ مانگیں جنہوں نے عوام پر 26نومبر کو گولیاں برسائیں،پاکستان میں موجود تحریک انصاف کی قیادت کی بڑی خواہش ہے کہ کوئی درمیانی راستہ نکل آئےاور یہ خواہش رکھنے والوں میں نمایاں لوگ علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا ہیں ، یہ لوگ عوام کے سامنے جو مرضی باتیں کریں لیکن پس پردہ یہ ہی بات کرتے ہیں کہ کوئی درمیانی راستہ نکال لیا جائے۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے جبران الیاس نے پارٹی کےمختلف لوگوں کو پیغامات بھیجے کہ جو بات سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے اسی بات کو آگے بڑھا یا جائے۔ایسی صورتحال میں جب عمران خان کی پارٹی رہنماؤں سے ملاقات ہوگی تو وہ عمران خان کو بتائیں گے کہ لوگ معافی مانگنے کے خلاف ہیں۔
عثمان شامی نے کہا کہ چند روز پہلے سپیکر اسمبلی نے نشاندہی کی کہ شیخ وقاص اکرم چالیس دن سے پارلیمنٹ میں نہیں آئےاور انہوں نے چھٹی کی درخواست بھی نہیں دی تو ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ پھر جب نوشین افتخار نے درخواست دی تو اس کوموخر کردیا گیا، کہنے والے کہتے ہیں کہ محسن نقوی کاتعلق بھی جھنگ سے ہے اور شیخ وقاص اکرم کا تعلق بھی وہاں سے ہی ہے، محسن نقوی اپنے علاقے میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کرا رہے ہیں جو حکمران جماعت کو ایک آنکھ نہیں بہا رہا۔ان کو خدشہ ہوا کہ اگر یہ سیٹ خالی ہوئی تو ایسا نہ ہو کہ محسن نقوی کو ٹکٹ دینی پڑ جائےاس لیے شیخ وقاص اکرم کے خلاف کارروائی کا معاملہ روک دیا گیا۔
تین دھائیوں کا سفر کل کی بات لگتا ہے، مسجد سے واپسی پر کھاریاں بازار سے گول گپے خریدے، گھر آنے تک سارے توڑ دیئے، یوں پہلی بار ڈانٹ پڑی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عثمان شامی نے کہا سوشل میڈیا پر تحریک انصاف ان کی سیاست نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف پر حملہ تھا کہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم الزام تراشی اور نفرت کی سیاست بند کرے: شرجیل میمن
کراچی (نیوزڈیسک) سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم الزام تراشی اور نفرت کی سیاست بند کرے۔
سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست پہلے ہی ختم ہو چکی ہے، نئے صوبے کی بات مردہ سیاست کو زندہ کرنے کیلئے ہے، بہتر ہے ایم کیو ایم کی بات ایک کان سے سنوں اور دوسرے کان سے نکال دوں۔
شرجیل میمن کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نہیں چاہتی ایم کیو ایم بطور پارٹی ختم ہو جائے، ستائیس ویں آئینی ترمیم سے نظام عدل میں بہتری آئے گی، ایم کیو ایم کا کوئی مطالبہ پورا نہیں ہوا تو یہ ووٹ دینے والوں میں شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کا ذکر موجود تھا، ماضی میں صوبوں کی برابری نہیں تھی، اس کا سب سے زیادہ نشانہ پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت بنی۔