یوم آزادی پر دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا ‘ پہلی بار مجید بریگیڈ کے عہد یدار کو گرفتا ر کیا کیا وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
کوئٹہ(نوائے وقت رپورٹ)وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے انکشاف کیا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے یومِ آزادی کے موقع پر بلوچستان میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے ایک مبینہ خودکش حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ گرفتار شخص شہریوں کو جشنِ آزادی کے دوران نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا لیکن بروقت کارروائی سے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ مجید بریگیڈ کے کسی عہدیدار کو حراست میں لیا گیا ہے، جو بظاہر پاکستان اسٹڈیز کا لیکچرار ہے۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ یہ شخص نہ صرف بچوں کو شدت پسندی کی طرف راغب کرتا تھا بلکہ دہشتگردوں کا علاج بھی اپنے گھر پر کرتا رہا۔ انہوں نے سکیورٹی فورسز، انسداد دہشتگردی کے محکمے اور پولیس کو کامیاب کارروائی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ نے گرفتار شخص کا ایک ریکارڈ شدہ اعترافی بیان بھی سنایا۔ اس میں ملزم نے بتایا کہ اس نے قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز اور پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور گریڈ 18 میں بطور لیکچرار تعینات ہے جب کہ اس کی بیوی بھی سرکاری ملازم ہے۔ملزم نے انکشاف کیا کہ 2020ء میں قائداعظم یونیورسٹی کے ایک دورے کے دوران اس کی ملاقات ایک شدت پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے 3 افراد سے ہوئی تھی۔ ان میں سے 2 بعد میں مارے گئے جب کہ باقی افراد نے اسے تنظیم میں شامل کیا اور اس کی ملاقات بشیر زئی سے کرائی۔ اس نے مزید بتایا کہ تمام روابط ٹیلی گرام کے ذریعے استوار ہوئے اور کوئٹہ پہنچنے کے بعد اس نے گروہ کی ہدایت پر 3 کارروائیوں میں سہولت کاری کی۔سکیورٹی فورسز نے یوم آزادی پر تخریب کاری کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے 18 گریڈ کے سرکاری یونیورسٹی کے پروفیسر کو گرفتار کیا جس نے دہشتگردوں کی سہولت کاری کا اعتراف کیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کی پریس کانفرنس کے دوران بیوٹم یونیورسٹی کے لیکچرار کا اعترافی بیان بھی چلایا گیا جس میں ان کا کہنا تھا ہم دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے ٹیلی گرام ایپلی کیشن کا استعمال کرتے تھے۔گرفتار لیکچرار نے بتایا ریاست نے عزت اور وقار دیا لیکن میں نے ریاست کے ساتھ غداری کی، دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے سہولت کاری کی تھی، نوجوان اور طلبا اپنے آپ کو انتشار پھیلانے والی تنظیموں سے دور رکھیں۔ملزم کا کہنا تھا ریاست کے ساتھ غداری کرنے پر شرمندہ ہوں، کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر حملے میں بھی یہی لوگ ملوث تھے، بلوچستان میں محرومی کا صرف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔گرفتار لیکچرار عثمان قاضی نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا میں تربت کا رہائشی ہوں، وہیں پلا بڑھا، میں نے قائداعظم یونیورسٹی سے ایم فل اور پشاور سے پی ایچ ڈی کیا، وہیں میری ملاقات کچھ لوگوں سے ہوئی اور پھر کوئٹہ واپسی پر مجھے دہشت گرد تنظیم میں شامل کیا گیا، میں بیوٹم یونیورسٹی میں 18گریڈ میں لیکچرار ہوں، بشیر زیب مجھے گائیڈ لائن دیتا تھا۔ملزم نے اعترافی بیان میں بتایا اس نے ایک پستول لیکر تنظیم کی ایک خاتون کو دیا تھا، یہ پستول سرکاری افسران کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال ہوا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
امریکی فوج کا منشیات بردار مبینہ کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
امریکی فوج کے مشرقی بحرالکاہل میں منشیات کی ایک اور مبینہ کشتی پر حملے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کشتی میں منشیات اسگمل کی جارہی تھی جس کے باعث اسے نشانہ بنایا گیا۔
بیان کے مطابق منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو بین الاقوامی پانیوں میں نشانہ بنایا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق منشیات بردار مبینہ کشتیوں پر امریکی فوج کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 83 ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث کشتیوں کو لڑاکا طیاروں، ڈرون اور گن شپ کے ذریعے نشانہ بنایا جارہا ہے، جس کا مقصد امریکا میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر سے اب تک امریکی فوج کی جانب سے منشیات لے جانے والی کشتیوں پر یہ 21 واں حملہ ہے جسے امریکا نے منشیات کو روکنے کی ایک جائز کوشش قرار دیا ہے۔