کراچی میں آئندہ 3روز کے دوران موسلادھار بارشوں کی پیشگوئی، اربن فلڈنگ کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں آئندہ 3روز کے دوران درمیانی و موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے سبب اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق صوبے کے بیشتر علاقوں میں طاقتور مون سون ہوائیں اثر انداز ہو رہی ہیں جس کے تحت منگل سے جمعرات کے درمیان کراچی میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ چند مقامات پر درمیانی اور کہیں کہیں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
آج سے 22 اگست تک جیکب آباد، شکارپور، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، گھوٹکی، سکھر، کشمور، نوشہرو فیروز، دادو، میرپور خاص، سانگھڑ، خیرپور، شہید بینظیرآباد، حیدرآباد، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہ یار، عمر کوٹ، ٹھٹھہ، سجاول، ندین، مٹیاری اور تھرپارکر کے اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے درمیانی شدت سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
موسلادھار بارش، آندھی اور بجلی گرنے سے روزمرہ کے معمولات متاثر ہو سکتے ہیں جبکہ اربن فلڈنگ اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوسکتا ہے۔
گڈوبیراج نچلے درجے کے سیلاب کا سامنا کر ہا ہے جبکہ سکھر اور کوٹری بیراج میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی آج جس بدترین حالت میں کھڑا ہے، یہ کسی قدرتی آفت کا نتیجہ نہیں بلکہ مسلسل حکومتی غفلت، لوٹ مار اور ناقص گورننس کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف و انصاف لائرز فورم کراچی کے رہنما اور معروف قانون دان ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ صوبائی اور شہری حکومت نے جان بوجھ کر اس شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے۔ پانی کا بحران حل کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو مضبوط کیا گیا، جبکہ K-IV جیسے اہم منصوبے سیاسی مصلحتوں کی نذر کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ نکاسیِ آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ٹرانسپورٹ کا ڈھانچہ بکھر چکا ہے، اور بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر نے کراچی کی مرکزی شاہراہ کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ کچرا اٹھانے کا نظام صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ شہر میں تین ادارے کچرا اٹھانے کے دعوے کرتے ہیں، مگر گلیاں آج بھی گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں یومیہ تقریبا 14 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، مگر اس کا نصف بھی ٹھکانے نہیں لگایا جاتا اور وہ نالوں اور سڑکوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سندھ حکومت اور شہری حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی بدترین مثالیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر پڑا ہزاروں ٹن کچرا اگر بجلی گھروں میں استعمال کیا جائے تو شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور شہر میں بجلی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کچرے سے بجلی بناتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچرے کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ رواں برس دورانِ ڈکیتی 70 سے زائد بے گناہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 650 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔